چاند پر خلابازوں کے فضلے کا کیا کیا جائے؟NASA نے حل بتانے والے کیلئے بھاری رقم کی پیشکش کردی

ناسا کی نئی پیشکش
واشنگٹن(آئی این پی) امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے ایسے شخص کو 30 لاکھ ڈالر دینے کی پیشکش کی ہے، جو کوئی ایسا طریقہ کار بتا سکے جس کی بدولت چاند پر خلابازوں کے اس فضلے کو ری سائیکل کیا جا سکے جس کے درجنوں بیگ نصف صدی قبل وہاں چھوڑ دیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پہلے آنے نہیں دیتے، اب جانے نہیں دیتے: منگل کی رات اسلام آباد کے ڈی چوک میں کیا ہوا؟
اپولو مشن کا فضلہ
نیویارک پوسٹ کے مطابق ناسا ایسا طریقہ تلاش کرنا چاہتی ہے، جس سے اپولو مشن کے خلابازوں کی چھوڑی ہوئی 96 بوریاں، جن میں فضلہ، پیشاب اور قے شامل ہیں، کو پانی، توانائی اور کھاد میں بدلا جا سکے۔ ناسا کے لونا ری سائیکل چیلنج نے سائنسدانوں سے درخواست کی ہے کہ اس مسئلے کے لیے حل نکالیں، تاکہ چاند پر اگلے مشن سے قبل ایک اچھا نظام بنایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: شاہین آفریدی کا محمد رضوان کی کپتانی پر رد عمل
پائیدار خلائی تحقیق
ناسا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم پائیدار خلائی تحقیق کے لیے پرعزم ہیں۔ جیسے جیسے ہم مستقبل کے انسانی خلائی مشنز کی تیاری کر رہے ہیں، ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ فضلے کو کم سے کم کیا جائے، اور خلا میں اس کو کیسے ٹھکانے لگایا جائے اور ری سائیکل کیا جائے۔ تاکہ زمین پر واپس لانے کی ضرورت کم سے کم ہو۔
یہ بھی پڑھیں: کے پی کے عوام کو لائف انشورنس فراہم کرنے کا انقلابی منصوبہ منظور کیا ہے: بیرسٹر سیف
ماضی کے مشنز کی مثال
60 اور 70 کی دہائی کے آغاز میں، اپولو مشن کے خلابازوں کو وہ چیزیں چھوڑنی پڑی تھیں جن کی ان کو ضرورت نہیں رہتی تھی۔ ان میں استعمال شدہ خلائی سوٹ، تکنیکی آلات، اور اپنا فضلہ ہوتا تھا۔ وہ صرف اپنے ساتھ چاند سے حاصل کیے گئے نمونے ہی ساتھ لاتے تھے۔
آرٹیمس پروگرام کی تیاری
لیکن اب جب ناسا اپنے آرٹیمس پروگرام کے تحت دوبارہ انسانوں کو چاند پر بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے، تو اسے امید ہے کہ انسانی فضلے کی ری سائیکلنگ کے لیے کوئی طریقہ ڈھونڈ لیا جائے۔ مقابلے میں حصہ لینے کے لیے آخری تاریخ 31 مارچ تھی، اور اب ناسا موصول ہونے والی تجاویز کا بغور جائزہ لینے کی تیاری کر رہا ہے۔