امریکی سپریم کورٹ کا ڈی پورٹ کیے گئے شخص کو سرکاری خرچ پر واپس لانے کا حکم

امریکی سپریم کورٹ کا فیصلہ
واشنگٹن(آئی این پی) امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو میری لینڈ کے شہری کی واپسی میں مدد فراہم کرنے کا حکم دیا ہے، جسے غلطی سے گزشتہ ماہ ڈی پورٹ کیا گیا۔ اس شخص پر الزام تھا کہ وہ تشدد پسند گروپوں سے منسلک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جاوید کوڈو کے انتقال سے پاکستانی تھیٹر اور کامیڈی ایک عظیم فنکار سے محروم ہو گئے: عظمٰی بخاری
قانونی حیثیت
خیال رہے کہ امریکی انتظامیہ نے پہلے ہی کیل مارگا بریگوگارسیا کو ایک قانونی شہری تسلیم کر لیا تھا، جو غلطی سے ایل سلواڈور بھیج دیا گیا۔ انتظامیہ نے یہ واضح کیا کہ ان کے پاس اس شہری کی واپسی کے لیے کوئی قانونی اختیار نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امتحانی نظام کی خلاف ورزی کا انوکھا واقعہ سامنے آ گیا ،گاڑی میں بیٹھ کر پیپر حل کرنے والا امیدوار رنگے ہاتھوں گرفتار
عدالتی احکامات
میڈیا رپورٹس کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ نے بریگوگارسیا کی ملک بدر کرنے میں اپنے غلطی کا اعتراف کیا۔ اس کے باوجود انہوں نے اسے واپس لانے کے لیے عدالتی حکم پر اپیل کی۔ ابریگو گارسیا کو ایل سلواڈور کی سیکیورٹی والی جیل میں بھیج دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام سے متعلق کیس ؛26ویں آئینی ترمیم سے متعلق جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک کے دلچسپ ریمارکس
سپریم کورٹ کا حکم
عدالت نے فیصلہ دیا کہ حکومت مذکورہ شخص کی ایل سلواڈور کی حراست سے رہائی میں مدد کرے اور اس کے کیس کو ایسے ہینڈل کرے جیسے اسے کبھی غلطی سے ملک بدر نہیں کیا گیا ہو۔ گارسیا کے وکیل سائمن سینڈوول-موشنبرگ نے عدالت کے فیصلے کے بعد کہا کہ قانون کی حکمرانی غالب رہی اور ہمیں انصاف فراہم کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: شیخوپورہ: موٹر وے پر بس اور مسافر وین کے تصادم میں 5 افراد ہلاک
انتظامی تجاویز اور اپیلیں
ٹرمپ انتظامیہ نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ نچلی عدالت کے جج کے پاس یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ کلمار ابریگو گارسیا کو واپس لانے کا حکم دے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ امریکی حکام ایل سلواڈور کو اسے واپس لینے کے لیے مجبور نہیں کر سکتے۔ امریکی سالیسٹر جنرل ڈی جان سوئر نے عدالت میں دلیل دی کہ صدر خارجہ امور اور قومی سلامتی کے انچارج ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: محکمہ موسمیات نے سموگ سے پریشان شہریوں کو خوشخبری سنادی
اختیارات کی وضاحت
سپریم کورٹ نے ڈسٹرکٹ جج پالا زینس سے کہا کہ وہ وضاحت کریں کہ انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کو گارسیا کو واپس لانے کا حکم کیوں دیا۔ عدالت نے سوال کیا کہ کیا انہوں نے حکومت کو ایک مخصوص ڈیڈ لائن تک واپسی کو موثر بنانے کی ہدایت دے کر اپنے اختیار سے تجاوز کیا۔
حکومتی اعترافات
حکومت نے اس شخص کو ملک بدر کرنے کی اپنی غلطی کا اعتراف کیا، تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ گارسیا MS3 گینگ کا رکن ہے، جس پر وکیلوں نے اختلاف کیا۔ واضح رہے کہ کیل مارگا بریگوگارسیا، جنہوں نے ایک امریکی خاتون سے شادی کی ہے، عدالتی حکم کے باوجود انہیں 15 مارچ کو ملک بدر کر دیا گیا تھا۔