امریکی سپریم کورٹ کا ڈی پورٹ کیے گئے شخص کو سرکاری خرچ پر واپس لانے کا حکم

امریکی سپریم کورٹ کا فیصلہ
واشنگٹن(آئی این پی) امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو میری لینڈ کے شہری کی واپسی میں مدد فراہم کرنے کا حکم دیا ہے، جسے غلطی سے گزشتہ ماہ ڈی پورٹ کیا گیا۔ اس شخص پر الزام تھا کہ وہ تشدد پسند گروپوں سے منسلک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فضائی حدود بند ہونے کے باوجود ایئر انڈیا کی فلائٹ کی پاکستان میں پرواز، حقیقت کیا ہے؟
قانونی حیثیت
خیال رہے کہ امریکی انتظامیہ نے پہلے ہی کیل مارگا بریگوگارسیا کو ایک قانونی شہری تسلیم کر لیا تھا، جو غلطی سے ایل سلواڈور بھیج دیا گیا۔ انتظامیہ نے یہ واضح کیا کہ ان کے پاس اس شہری کی واپسی کے لیے کوئی قانونی اختیار نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز کی کوئٹہ سے پنجاب آنیوالی بس پر دہشتگردوں کے حملے کی شدید مذمت
عدالتی احکامات
میڈیا رپورٹس کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ نے بریگوگارسیا کی ملک بدر کرنے میں اپنے غلطی کا اعتراف کیا۔ اس کے باوجود انہوں نے اسے واپس لانے کے لیے عدالتی حکم پر اپیل کی۔ ابریگو گارسیا کو ایل سلواڈور کی سیکیورٹی والی جیل میں بھیج دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: چیٹ جی پی ٹی نے بیوی کے سامنے شوہر کے معاشقے کی پول کھول دی
سپریم کورٹ کا حکم
عدالت نے فیصلہ دیا کہ حکومت مذکورہ شخص کی ایل سلواڈور کی حراست سے رہائی میں مدد کرے اور اس کے کیس کو ایسے ہینڈل کرے جیسے اسے کبھی غلطی سے ملک بدر نہیں کیا گیا ہو۔ گارسیا کے وکیل سائمن سینڈوول-موشنبرگ نے عدالت کے فیصلے کے بعد کہا کہ قانون کی حکمرانی غالب رہی اور ہمیں انصاف فراہم کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اپنی مخالف “آنٹ فینی” کو قتل کروانے والی “دی فیٹ لیڈی” گرفتار
انتظامی تجاویز اور اپیلیں
ٹرمپ انتظامیہ نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ نچلی عدالت کے جج کے پاس یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ کلمار ابریگو گارسیا کو واپس لانے کا حکم دے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ امریکی حکام ایل سلواڈور کو اسے واپس لینے کے لیے مجبور نہیں کر سکتے۔ امریکی سالیسٹر جنرل ڈی جان سوئر نے عدالت میں دلیل دی کہ صدر خارجہ امور اور قومی سلامتی کے انچارج ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ: پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی ٹیوشن فیس میں 200 فیصد اضافہ
اختیارات کی وضاحت
سپریم کورٹ نے ڈسٹرکٹ جج پالا زینس سے کہا کہ وہ وضاحت کریں کہ انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کو گارسیا کو واپس لانے کا حکم کیوں دیا۔ عدالت نے سوال کیا کہ کیا انہوں نے حکومت کو ایک مخصوص ڈیڈ لائن تک واپسی کو موثر بنانے کی ہدایت دے کر اپنے اختیار سے تجاوز کیا۔
حکومتی اعترافات
حکومت نے اس شخص کو ملک بدر کرنے کی اپنی غلطی کا اعتراف کیا، تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ گارسیا MS3 گینگ کا رکن ہے، جس پر وکیلوں نے اختلاف کیا۔ واضح رہے کہ کیل مارگا بریگوگارسیا، جنہوں نے ایک امریکی خاتون سے شادی کی ہے، عدالتی حکم کے باوجود انہیں 15 مارچ کو ملک بدر کر دیا گیا تھا۔