فنڈز میں کٹوتی، پاکستان سمیت 60 ممالک میں اقوام متحدہ کے عملے میں 20 فیصد کمی کا فیصلہ

اقوام متحدہ کا عملے میں کمی کا اعلان
نیویارک(آئی این پی) اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے ادارے نے کہا ہے کہ وہ فنڈز میں کمی کی وجہ سے پاکستان سمیت 60 ممالک میں کام کرنے والے اپنے عملے میں 20 فیصد کمی کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا 7 اکتوبر کو فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی قابل تحسین ہے، ایرانی سفیر
فنڈنگ میں کٹوتیوں کا اثر
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی امور کے سربراہ ٹام فلیچر نے ایک خط میں کہا ہے کہ انسانی امداد سے وابستہ کمیونٹی پہلے ہی وسائل کی کمی، حد سے زیادہ دبا اور بظاہر حملوں کی زد میں تھی اور اب فنڈ میں تازہ کٹوتیوں نے صورت حال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے ادارے کے عملے کی مجموعی تعداد 2600 ہے۔ عملے میں کمی کی وجہ فنڈنگ میں ہونے والی وہ سخت کٹوتیاں ہیں جن کے نتیجے میں ادارے کو تقریبا 60 کروڑ ڈالر کی کمی کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فیوچر کی بزنس کلب کے زیر اہتمام لاہور میں “دبئی پراپرٹی شو” کا انعقاد
محدود سرگرمیاں
ٹام فلیچر نے کہا کہ اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (اوچا) کی موجودگی اور سرگرمیاں کیمرون، کولمبیا، اریٹریا، عراق، لیبیا، نائیجیریا، پاکستان، غازی عنتب (ترکیہ) اور زمبابوے میں محدود کر دی جائیں گی۔ ادارے کے عملے کو لکھے گئے خط میں ٹام فلیچر نے یہ نہیں بتایا کہ کس ملک کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتی کی گئی جس کی وجہ سے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (اوچا) کو مالی بحران کا سامنا کرنا پڑا تاہم، ان کے اشارے سے واضح ہوتا ہے کہ یہ ملک امریکہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ نے اعتراف کیا: وہ خودساختہ روپوش تھے، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی
امریکہ کا کردار
ٹام فلیچر نے کہا کہ 2025 کے لیے اوچا کا مجموعی بجٹ تقریبا 430 کروڑ ڈالر ہے۔ کئی ممالک نے ایجنسی کے اضافی بجٹ وسائل میں کٹوتیوں کا اعلان کیا یا پہلے ہی یہ کٹوتیاں نافذ کر چکے ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے خاص طور پر امریکہ کا نام لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کئی دہائیوں سے انسانی امداد دینے والا سب سے بڑا ملک رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کینیڈا کو غیر ملکی سیاحوں اور سیاحت کے شعبے میں ملازمین کی قلت کا سامنا ہے
فنڈنگ کا موجودہ جائزہ
امریکہ اوچا کے اضافی بجٹ وسائل میں بھی سب سے زیادہ حصہ دینے والا ملک ہے، جو تقریبا 20 فیصد بنتا ہے یعنی 2025 کے لیے چھ کروڑ 30 لاکھ ڈالر۔ انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا امریکہ نے یہ رقم کم کر دی یا نہیں۔ چھ کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی رقم کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ اوچا سمیت دیگر بین الاقوامی اداروں کے لیے فنڈنگ ابھی جائزے کے مرحلے میں ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کی پنجاب اسمبلی پریس گیلری کمیٹی کے نو منتخب عہدیداروں کو مبارکباد
امدادی سرگرمیوں کا اثر
ٹام فلیچر نے خط میں کہا کہ اب تک متوقع اخراجات کی مجموعی رقم 25 کروڑ 85 لاکھ ڈالر ہے اور اس کے مقابلے میں ہمارے پاس تقریبا پانچ کروڑ 80 لاکھ ڈالر کا فنڈنگ خسارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ انسانی امداد کی ضرورتیں بڑھ گئی ہیں، لیکن اوچا پہلے ہی دیکھ رہا ہے کہ فنڈنگ میں کٹوتیاں زندگی بچانے والی امداد تک رسائی کو متاثر کر رہی ہیں۔
نتیجہ
ٹام فلیچر کے مطابق، اقوامِ متحدہ کے ساتھ کام کرنے والی انسانی امدادی تنظیمیں اس بحران سے شدید متاثر ہوئی ہیں، جن میں سب سے زیادہ نقصان مقامی تنظیموں کو ہوا ہے۔ اس کے بعد بین الاقوامی تنظیمیں اور پھر اقوام متحدہ کی اپنی انسانی امدادی ایجنسیاں متاثر ہوئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی امور کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اوچا کو اپنی سرگرمیوں کو دستیاب وسائل کے مطابق ازسرِنو ترتیب دینا ہوگا اور اس کے لیے اسے اپنے انتظامی ڈھانچے کو کم کرنا پڑے گا۔