سیستان میں قتل ہونیوالے مزدور جمشید کے گھر خبر پہنچنے پر کہرام برپا

مزدوروں کا بہیمانہ قتل
احمد پور شرقیہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایران کے مغربی صوبے سیستان و بلوچستان میں آٹھ پاکستانی مزدوروں کے بہیمانہ قتل کے واقعے میں احمد پور شرقیہ سے تعلق رکھنے والے محمد جمشید بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بین اسٹوکس نے ٹیسٹ میں سابق ہم وطن کھلاڑی کا ریکارڈ برابر کر دیا
گھر میں کہرام
محمد جمشید کے جاں بحق ہونے کی اطلاع جب اُن کے آبائی علاقے میں پہنچی تو گھر میں کہرام مچ گیا، والدہ غم سے نڈھال ہو گئیں جبکہ بھائی اور دیگر اہلخانہ بھی شدتِ صدمہ سے بےحال ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران امریکا بالواسطہ جوہری مذاکرات کل عمان میں ہوں گے
خاندان کا کفیل
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق جمشید کے بھائی نے بتایا کہ وہ گھر کا واحد کفیل تھا اور ڈیڑھ سال بعد وطن واپس آنے والا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے بھائی نے بوڑھی ماں، بیوی اور چھوٹے بچوں کا سہارا بن کر زندگی گزاری، لیکن ظالموں نے اُسے بے رحمی سے مار ڈالا۔‘
یہ بھی پڑھیں: تابکاری مواد کی برآمدگی کے واقعات پر انڈین حکومت کی تشویش: عالمی سطح پر انڈیا کی بدنامی کا خدشہ
والدہ کا دکھ
مرحوم کی والدہ نے روتے ہوئے بتایا، ’میرا غریب بیٹا چھوٹے چھوٹے بچوں کو چھوڑ کر گیا ہے، وہ ہمیں سہارا دینے گیا تھا، لیکن کفن میں لپٹ کر لوٹے گا۔‘
یہ بھی پڑھیں: انٹرنیشنل کمیشن آف جیورسٹ نے 26ویں آئینی ترمیم کو عدلیہ کی آزادی کے لیے دھچکا قرار دیدیا
اہل خانہ کا مطالبہ
اہلخانہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جمشید سمیت تمام مقتولین کی لاشیں جلد از جلد وطن واپس لائی جائیں تاکہ ان کی تدفین کا عمل مکمل ہو سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ تاخیر سے اہلِ خانہ کا غم مزید بڑھ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران پر بمباری سے امن نہیں آئے گا” روس کھل کر میدان میں آگیا
خونی واقعہ کی تفصیلات
یاد رہے کہ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ مہرستان کے نواحی گاؤں ہیزآباد پایین میں پیش آیا، جہاں نامعلوم مسلح افراد نے ایک آٹو ورکشاپ پر دھاوا بول کر آٹھ پاکستانی مزدوروں کو ہاتھ پاؤں باندھ کر گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ ایرانی حکام نے تفتیش شروع کر دی ہے جبکہ پاکستان نے لاشوں کی واپسی کے لیے فوری اقدامات کی ہدایت کی ہے۔
لاشوں کی واپسی کا عمل
دفتر خارجہ کے مطابق، لاشوں کی واپسی میں آٹھ سے دس دن لگ سکتے ہیں کیونکہ جائے وقوعہ دور دراز علاقہ ہے اور فارنزک تقاضے پورے کیے جا رہے ہیں۔ ایرانی حکام نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستانی سفارتخانے سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے。