حکومتی پالیساں۔۔۔اچھے مستقبل کی نوید

پاکستان کی اقتصادی صورتحال
وطن عزیز پاکستان کو آج کل جن گھمبیر اقتصادی اور معاشی مسائل کا سامنا ہے جن سے عہدہ برا ہونا اور اقتصادی ترقی و استحکام کی راہ ہموار کرنا حکومت کیلئے بہت بڑا چیلنج ہے۔ ملک کی سول اور عسکری قیادتوں نے اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے اقتصادی استحکام کی مشترکہ کوششیں بروئے کار لانے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ پالیسی نتیجہ خیز نظر آ رہی ہے۔ اس حوالے سے صنعت و زراعت اور تجارت کے فروغ پر یکساں توجہ دی جا رہی ہے۔ ملکی برآمدات کا حجم بڑھانے کی کوششیں بروئے کار لانا بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دوسروں کی خوشنودی کی ضرورت نہیں، اپنی اہمیت کیساتھ کسی کا تقابل ترک کر دیں، اس الجھن سے نجات پا لیں گے تو کامیابیاں حاصل کر سکیں گے.
صنعتوں کی اہمیت
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ صنعتوں کا پہیہ چلے گا تو برآمدات کو بھی فروغ حاصل ہوگا اور عوام کیلئے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے جس سے ان کے اقتصادی مسائل کا بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ امر واقع ہے کہ صنعتوں کا پہیہ چلانے کیلئے ملک میں سیاسی اور اقتصادی استحکام کی ضرورت ہے۔ اسی طرح صنعت و تجارت کے فروغ کیلئے ملک میں امن و امان کا مستقل بنیادوں پر قائم ہونا بھی ضروری ہے اور اسی طرح صنعتوں کیلئے بجلی، گیس اور دوسرے لوازمات کی دستیابی بھی ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: توہین عدالت؛ وزارت داخلہ، اسٹبلشمنٹ ڈویژن ایف آئی اے ملازمین کی ترقیوں کیلئے رضامند
حکومت کی چیلنجز
اس امر میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ اتحادی حکومت کو اپنے آغاز ہی میں بالخصوص دہشت گردی اور بجلی، گیس کی کمیابی کے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا جبکہ سیاسی استحکام کی منزل بھی دور نظر آتی تھی۔ اس پر مستزاد یہ کہ حکومت کو آئی ایم ایف کے نئے بیل آؤٹ پیکیج کی خاطر بجٹ میں مختلف نئے ٹیکسوں اور مروجہ ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ کی صورت میں مزید اقتصادی بوجھ عوام کی جانب منتقل کرنا پڑا۔ جس سے عوام میں حکومتی گورننس اور کارکردگی کے حوالے سے اضطراب پیدا ہونا فطری امر تھا۔ چنانچہ ان تمام چیلنجوں سے عہدہ برا ہونے کیلئے حکومتی اور عسکری قیادتیں ایک صفحے پر آئیں جس کے خاطرخواہ نتائج مرتب ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خواہش پوری نہ کرنے پر بہنوئی نے سالی کو قتل کردیا، لاش کے ٹکڑے کرکے مختلف جگہوں پر پھینک دیے
آرمی چیف کی کاوشیں
چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کی اس حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ ہم آہنگی کی پالیسی نے جہاں سیاسی عدم استحکام میں سے قومی صنعت و معیشت کی ترقی کا راستہ نکالا ہے، وہیں سسٹم کے استحکام کی بھی خوش آئند فضا استوار ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جدید ترین فیچرز سے بھرپور ایلنترا ہائبرڈ ، اب پاکستان میں بھی
بین الاقوامی تعاون
آئی ایم ایف سے مستقل خلاصی حاصل کرنا آج یقیناً اچھی حکمرانی کی ضمانت بن چکا ہے، جس کیلئے ملک میں موجود وسائل کا کھوج لگا کر انہیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور دوسرے دوست ممالک کی معاونت سے بھی آئی ایم ایف کے سہارے کے بغیر قومی معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 37 فالوورز والے ایکس اکاؤنٹ سے ٹویٹ کرنے پر برطانوی شہری کو 10 سال قید کی سزا سنادی گئی
میاں نوازشریف کی کوششیں
مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نوازشریف بھی ملک اور عوام کی ترقی کی خاطر متحرک ہوئے ہیں اور اس کیلئے وہ دنیا کی مختلف قیادتوں کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو بروئے کار لا کر صنعتی، تجارتی سرگرمیوں اور قومی برآمدات کے فروغ کی کوششوں میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف کے ہمراہ ان کا بیلاروس کا دورہ بھی اسی سلسلے کی کڑی تھا۔
یہ بھی پڑھیں: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے بارے میں وہ معلومات جو ہر کوئی جاننا چاہتاہے
مستقبل کا بجٹ
یقیناً اگلے ایک دو ماہ قومی بجٹ کی تیاری کے حوالے سے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ بجٹ کی بنیاد پر ہی حکومت خود پر عوام کا اعتماد بڑھانے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔ آئندہ بجٹ جتنا زیادہ عوام دوست ہوگا، جس کے ذریعے عوام بالخصوص تنخواہ دار اور مزدور طبقات کو بجلی، گیس، ادویات اور پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں ریلیف ملے گا تو عوام کا اتنا ہی زیادہ حکومتی گورننس پر اعتماد قائم ہوگا۔
اختتام
اس وقت ضرورت اس امرکی ہے کہ تمام سیاسی اور ذاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر ملکی مفادات کو اولیں ترجیح دی جائے۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔