پاکستانیوں کا قتل؛ ثابت ہوا کہ بلوچ دہشتگرد تنظیموں کی ایران میں محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں

ہندوستان سِیستان: 8 پاکستانی شہریوں کا بہیمانہ قتل
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) ایران کے سرحدی صوبے سیستان کے ضلع مہرستان میں 8 پاکستانی شہریوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا، جو ایران میں روزگار کے سلسلے میں مقیم تھے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی گلوکارہ ریحانہ کے ہاں تیسرے بچے کی پیدائش متوقع
مقتولین کی شناخت
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق جاں بحق 8 افراد میں سے پانچ کی شناخت دلشاد، ان کے بیٹے نعیم اور دیگر تین نوجوانوں جعفر، دانش اور ناصر کے نام سے ہوئی ہے۔ دلشاد ایک مرمت کی دکان کے مالک تھے، جہاں تمام مقتولین کام اور قیام دونوں کرتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سپئیرئیر کالج رائیونڈ کے سپورٹس فیسٹیول کے سلسلے میں تقریب ، ایسے پروگرام کروانے کا مقصد طلباء کی صلاحیتوں کو نکھارنا ہے: عقیل احمد چوہدری
حملے کی تفصیلات
اطلاعات کے مطابق ”حملہ آور رات کے وقت دکان میں داخل ہوئے، مقتولین کے ہاتھ پاو¿ں باندھے اور انہیں بے دردی سے گولیاں مار کر قتل کر دیا۔“ ایرا ن میں 8 معصوم پاکستانیوں کے بے دردی سے قتل نے ایرانی سکیورٹی پر بڑے سوالات اٹھا دیے۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف اور جونیجو کی صلح کرا دی گئی، حکومت کیخلاف عدم اعتماد کی قرارداد پیش کرنا چاہی تو بینظیر اپنے حامی ارکان کو سوات لے گئیں
تشویش ناک صورتحال
یہ قتل عام کسی عمومی واردات کا حصہ نہیں بلکہ ایک سوچا سمجھا دہشت گردانہ حملہ تھا اور اس طرح کے بہیمانہ قتل میں بلوچ دہشت گرد تنظیمیں ملوِّث ہیں۔ اس واقعے سے ثابت ہوتا ہے کہ بلوچ دہشتگرد تنظیموں کی ایران میں محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس کا رات گئے دھاوا، متعدد افراد گرفتار، گرینڈ ہیلتھ الائنس کا دھرنا ختم
سابقہ واقعات
گزشتہ سال جنوری میں بھی صوبہ سیستان میں دہشت گردوں نے حملہ کرکے متعدد پاکستانی مزدوروں کو جاں بحق کر دیا تھا۔ یاد رہے کہ پاکستان نے آپریشن مرگ بر سرمچار میں ایران میں موجود دہشت گردوں کو نشانہ بنا کر جہنم واصل کیا تھا، یہ دردناک واقعہ ثابت کرتا ہے کہ ایران دہشت گردوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جب ایک سیاح کو دبئی میں خراب ریویو دینے پر ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا
دفاعی تجزیہ کاروں کا مؤقف
پاکستانی شہریوں کی اس انداز سے قتل کی دردناک واردات نے ثابت کر دیا کہ بلوچ دہشتگرد تنظیمیں ایران میں مکمل طور پر متحرک ہیں۔ دفاعی تجزیہ کاروں نے ایران میں اس قتل کے واقعے کو ایران کی ناکام اور مخدوش سکیورٹی صورتحال قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیٹرول، ڈیزل اور مٹی کا تیل 2.5 روپے فی لیٹر مہنگا کرنے کا فیصلہ
انسانی حقوق کی خاموشی
دفاعی ماہرین کے مطابق ایران میں ہونے والے اس قتل کے واقعے پر نام نہاد انسانی حقوق کے علمبردار خاموش ہیں۔ دفاعی تجزیہ کاروں نے سوال اٹھایا ہے کہ ”کیا انسانی حقوق کے ان علمبرداروں کو ایران میں ہونے والے واقعے کی مذمت نہیں کرنی چاہئے؟“
سکیورٹی کی فکر
دفاعی ماہرین کا کہنا تھا کہ اگر خدانخوانستہ یہی واقعہ پاکستان میں پیش آتا تو یہ لوگ اور قوم پرست تنظیمیں ریاستی اداروں کو نشانہ بنانے میں دیر نہ کرتے، کیا پاکستانی شہریوں کا خون اتنا سستا ہے کہ ایران کو غیر ملکی مقیم باشندوں کی سکیورٹی کی فکر نہیں؟