آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے امریکی وفد کی ملاقات، آئی ٹی کے شعبے میں تعاون کے ایم او یوز پر دستخط

ملاقات کا آغاز
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے امریکی کانگریس کے وفد نے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیسلا نے 27 ہزار سے زیادہ سائبر ٹرک واپس منگوا لیے
وفد کی تفصیلات
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی آئی ایس پی آر) کے مطابق کانگریس کے وفد نے جی ایچ کیو میں آرمی چیف سے ملاقات کی۔ وفد کی قیادت جیک برگمین کر رہے تھے جبکہ تھامس سوزی اور معزز جوناتھن جیکسن بھی وفد میں شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ کی گمشدگی: سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی نے ایڈووکیٹ جنرل کو طلب کیا
ملاقات کے نکات
ملاقات میں باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، جبکہ علاقائی سلامتی اور دفاعی تعاون پر زور دیا گیا۔ دونوں فریقین نے باہمی احترام، مشترکہ اقدار اور اسٹریٹجک مفادات کی بنیاد پر مسلسل رابطے کی اہمیت کو دہرایا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم اور سابق وزیر دفاع کے خلاف وارنٹ گرفتاری کا کیا مطلب ہے؟
تربیتی تعاون کے معاہدے
آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات کے دوران انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں تربیتی تعاون کے لیے مفاہمتی یادداشتوں پر بھی دستخط کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئی بات چیت نہیں ہو رہی، جو احتجاج کے لیے آئے گا گرفتار ہوگا، وزیر اطلاعات عطاء تارڑ
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ امریکی ارکانِ کانگریس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے کلیدی کردار کو سراہا اور علاقائی امن و استحکام کے لیے پاکستان کی مسلسل کوششوں کا اعتراف کیا۔ امریکی کانگریس کے وفد نے پاکستانی قوم کی ثابت قدمی اور اس کے اسٹریٹجک پوٹینشل کی بھی تعریف کی۔
یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات کے سرمایہ کار انرجی سیکٹرز میں سرمایہ کاری کریں گے، وزیر توانائی ناصر شاہ سے قونصل جنرل کی ملاقات
پاکستان کی خودمختاری کا احترام
امریکی وفد نے پاکستان کی خودمختاری کے لیے اپنے احترام کا اظہار کرتے ہوئے سیکیورٹی، تجارت، سرمایہ کاری اور معاشی ترقی کے شعبوں میں وسیع البنیاد دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔
آرمی چیف کا پیغام
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے وفد کے دورے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ دیرینہ شراکت داری کو مزید مستحکم اور متنوع بنانے کا خواہاں ہے۔ یہ تعلقات باہمی مفادات اور قومی خودمختاری کے احترام پر مبنی ہوں۔