چین کے ساتھ تجارتی جنگ، وہ کسان بھی زد میں آگئے جنہوں نے ٹرمپ کو ووٹ دیا تھا

امریکی صدر کا نیا ٹریڈ اقدام
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی تمام درآمدات پر 145 فیصد اضافی محصولات عائد کر دیے ہیں، حالانکہ گزشتہ ہفتے انہوں نے دیگر ممالک پر عائد کردہ "جوابی" محصولات کو معطل کر دیا تھا۔ اس اچانک یوٹرن کے بعد چین نے بھی واضح کر دیا ہے کہ اگر امریکہ نے کشیدگی کو مزید بڑھایا تو وہ "آخری حد تک لڑے گا"۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ ٹو کیس : بشریٰ بی بی کی ضمانت منسوخی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر
تجارتی جنگ کی شدت
جمعہ کے روز چین نے امریکہ سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر اپنے محصولات میں نمایاں اضافہ کیا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے۔ سی این این نے تجزیہ کیا ہے کہ کون سا ملک پہلے جھکے گا۔ اس مقصد کے لیے چین کی امریکہ سے سب سے بڑی درآمد سویابین کا جائزہ لیا گیا کہ آیا چین اس کی ضرورت کہیں اور سے پوری کر سکتا ہے، اور اس تجارتی کشیدگی میں امریکی کسانوں کو کیا کچھ کھونا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: 23 نومبر کو ازخود قوم سے خطاب کرنیوالی بشریٰ بی بی آج ”اچھے بچوں“کی طرح خاموش ہے:عظمیٰ بخاری
تجارتی خسارہ اور محصولات
امریکہ اور چین تجارتی لحاظ سے ایک دوسرے سے گہرائی سے جُڑے ہوئے ہیں، تاہم چین امریکہ سے تقریباً تین گنا زیادہ اشیاء برآمد کرتا ہے۔ اس کا نتیجہ تقریباً 300 ارب ڈالر کے تجارتی خسارے کی صورت میں نکلتا ہے، جسے ٹرمپ محصولات کے ذریعے کم کرنا چاہتے ہیں۔ یہ تجارتی خسارہ کئی دہائیوں سے بڑھتا جا رہا ہے اور 2018 میں ٹرمپ کی پہلی صدارت کے دوران اپنی بلند ترین سطح پر پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے دینی مدارس کی رجسٹریشن بل کا مسودہ جے یو آئی کو دے دیا
چین کی زرعی درآمدات
چین امریکہ سے زیادہ تر زرعی اشیاء خریدتا ہے، جن میں سویابین، تیل اور اناج شامل ہیں۔ سویابین زیادہ تر جانوروں کی خوراک کے طور پر استعمال ہوتی ہے، پہلے ہی ٹرمپ کی پہلی مدت صدارت کے دوران تجارتی جنگ کی زد میں آ چکی ہے۔ اس وقت چین نے متبادل ذرائع سے زرعی اشیاء خریدنے کی کوشش کی اور دوسرے ممالک کا رُخ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: احتجاج کے دوران شہید اہلکاروں کی نمازجنازہ چکلالہ گیریژن میں ادا کر دی گئی ، وزیر اعظم اور آرمی چیف کی بھی شرکت
سویابین پر نئی محصولات
چین نے امریکہ سے درآمدات پر 125 فیصد نیا محصول عائد کر دیا ہے، جس کے بعد تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین کی امریکہ سے سویابین جیسی زرعی اجناس کی درآمد تقریباً صفر تک پہنچ سکتی ہے۔ اب امریکہ سے چین کو سویابین کی برآمدات پر مجموعی طور پر 135 فیصد محصول لاگو ہو چکا ہے، جس میں مارچ میں عائد کیا گیا 10 فیصد اور جمعہ کو لگایا گیا 125 فیصد شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کرم: فائرنگ سے مزید 6 افراد جاں بحق، ہلاکتیں 130 ہوگئیں
برازیل کا کردار
پہلی تجارتی جنگ کے دوران برازیل جو دنیا کا سب سے بڑا سویابین برآمد کنندہ ہے، نے فائدہ اٹھایا، اور چین کی سویابین درآمدات میں اس ملک سے زبردست اضافہ ہوا۔ 2010 سے اب تک برازیل کی سویابین برآمدات میں 280 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ امریکہ کی برآمدات جوں کی توں رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آج ملک میں فی تولہ سونا 2100 روپے مہنگا ہوگیا
چین کی جانب سے برازیل کی جانب انحراف
امریکہ کبھی چین کے لیے سویابین کا سب سے بڑا ذریعہ تھا لیکن 2018 کے بعد چین نے برازیل پر انحصار بڑھایا۔ گزشتہ نومبر میں چینی صدر شی جن پنگ نے برازیل کا دورہ کیا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔ 2024 میں چین برازیل کی سویابین برآمدات کا سب سے بڑا خریدار تھا، جو کل برآمدات کا 73 فیصد سے زائد تھا۔
معاہدے اور امریکی کسانوں پر اثرات
گزشتہ سال دونوں ممالک نے تقریباً 40 دو طرفہ معاہدے کیے تاکہ تجارتی تعلقات کو وسعت دی جا سکے۔ چین 2009 سے برازیل کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے جبکہ 2024 میں برازیل چین کا 11واں بڑا تجارتی شراکت دار رہا۔ سنہ 2018 کی تجارتی جنگ کے دوران امریکہ کے زرعی شعبے کو تقریباً 27 ارب ڈالر کا نقصان ہوا جس میں سے 71 فیصد صرف سویابین سے متعلق تھا۔ الی نوائے اور میسوٹا کے علاوہ امریکہ کی دیگر ریاستوں کے کسانوں نے ٹرمپ کو ووٹ دیا تھا لیکن اب وہ ہی سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔