جنگلات اراضی کیس: تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب

سپریم کورٹ میں جنگلات اراضی کیس کی سماعت
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں جنگلات اراضی کیس پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ضم شدہ اضلاع کے 267 ارب واجب الادا، وفاق فنڈز منتقل کرے: بیرسٹر سیف
زیر قبضہ اراضی کی تفصیلات کی طلب
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق، عدالت نے حکم دیا کہ زیر قبضہ اور واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات جمع کروائی جائیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ذکر کیا کہ اسلام آباد کی حدود کا مسئلہ بھی زیر بحث تھا، جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ یہ مسئلہ حل ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیڈ لائن گزرگئی، امریکا میں رجسٹریشن کے بغیر مقیم غیر ملکیوں پر نیا عتاب، قانونی کارروائی کی جائے گی
پاکستان میں جنگلات کی کمی
جسٹس جمال خان مندوخیل نے مزید کہا کہ ساری دنیا میں جنگلات بڑھائے جا رہے ہیں جبکہ پاکستان میں ان کی تعداد کم ہو رہی ہے۔ عدالت نے حقیقت کی جانچ کی ضرورت پر زور دیا، خاص کر یہ کہ زیارت میں منفی سترہ درجہ میں درخت نہ کاٹنے کی وجوہات کیا ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہمارے انتظامی معاملات میں سیاسی مداخلت نے گورننس کے بڑے سنجیدہ مسائل پیدا کیے، اب تو افسر شاہی واضح سیاسی دھڑوں میں بٹ چکی ہے۔
متبادل انرجی سورس کا سوال
سرکاری وکیل نے بیان کیا کہ زیارت میں ایل پی جی فراہم کی جا رہی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ پہاڑی علاقوں میں بسنے والے غریب لوگوں کو کیا سبسڈی فراہم کی جا رہی ہے؟ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ عوام کو بہتر سہولیات دینا حکومت کا فرض ہے، اور 2018ء سے اب تک مقدمہ میں صرف رپورٹس ہی آ رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کا قومی ایجنڈا تیار
سندھ میں زمین کے نقصان کا ذکر
جسٹس حسن اظہر رضوی نے سندھ میں سندر اراضی کے سمندر میں کھا جانے کا ذکر کیا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے۔
کیس کی سماعت کا اختتام
معزز جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی، اور اسے غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔