جنگلات اراضی کیس: تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب

سپریم کورٹ میں جنگلات اراضی کیس کی سماعت
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں جنگلات اراضی کیس پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا امریکہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے جا رہا ہے ۔۔۔؟ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کا اہم بیان آ گیا
زیر قبضہ اراضی کی تفصیلات کی طلب
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق، عدالت نے حکم دیا کہ زیر قبضہ اور واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات جمع کروائی جائیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ذکر کیا کہ اسلام آباد کی حدود کا مسئلہ بھی زیر بحث تھا، جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ یہ مسئلہ حل ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وہ آئے، مارا، چلتے بنے اور ہم دیکھتے رہ گئے
پاکستان میں جنگلات کی کمی
جسٹس جمال خان مندوخیل نے مزید کہا کہ ساری دنیا میں جنگلات بڑھائے جا رہے ہیں جبکہ پاکستان میں ان کی تعداد کم ہو رہی ہے۔ عدالت نے حقیقت کی جانچ کی ضرورت پر زور دیا، خاص کر یہ کہ زیارت میں منفی سترہ درجہ میں درخت نہ کاٹنے کی وجوہات کیا ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت خود کو سپر پاور سمجھ رہا ہے، ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن لڑنا جانتے ہیں :ناصر حسین شاہ
متبادل انرجی سورس کا سوال
سرکاری وکیل نے بیان کیا کہ زیارت میں ایل پی جی فراہم کی جا رہی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ پہاڑی علاقوں میں بسنے والے غریب لوگوں کو کیا سبسڈی فراہم کی جا رہی ہے؟ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ عوام کو بہتر سہولیات دینا حکومت کا فرض ہے، اور 2018ء سے اب تک مقدمہ میں صرف رپورٹس ہی آ رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صرف 7 منٹ میں متحدہ عرب امارات کا 10 سالہ ویزا حاصل کرنے کا طریقہ کار سامنے آگیا
سندھ میں زمین کے نقصان کا ذکر
جسٹس حسن اظہر رضوی نے سندھ میں سندر اراضی کے سمندر میں کھا جانے کا ذکر کیا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے۔
کیس کی سماعت کا اختتام
معزز جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی، اور اسے غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔