مصطفیٰ کمال نے آٹھ ماہ میں پاکستان کو پولیو فری ملک بنانے کا دعوی کردیا

وزیر صحت کا پولیو فری پاکستان کا عزم
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے آٹھ ماہ میں پاکستان کو پولیو فری ملک بنانے کا دعویٰ کیا ہے اور کہا ہے کہ اس بار افغانستان اور پاکستان میں ایک ہی روز مہم شروع ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: ہوا میں تیر نہیں چلاتا، کل ہی بتادیا تھا بشریٰ بی بی آج رہا ہوں گی: فیصل واوڈا
پولیو مہم کی تفصیلات
ایکسپریس نیوز کے مطابق، وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو عائشہ رضا فاروق کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال دسمبر 2025ء تک پاکستان کو پولیو فری کردیا جائے گا۔ اب تک چھ نئے پولیو کیس سامنے آ چکے ہیں اور 21 اپریل سے ملک بھر میں انسداد پولیو مہم شروع کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: کرے جو تبصرہ کس میں بتاؤ ہمت ہے۔۔۔
سرحد پار تعاون
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان دو ہی ممالک ہیں جہاں پولیو موجود ہے۔ لوگوں نے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلائے ہیں۔ افغانستان میں طالبان کی مذہبی بنیاد پر حکومت ہے، لیکن پورے افغانستان میں بھرپور پولیو مہم چل رہی ہے۔ اس بار دونوں ممالک ایک ہی دن مہم کا آغاز کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: قونصلیٹ جنرل آف پاکستان دبئی میں یوم یکجہتی کشمیر منایا گیا
انسداد پولیو ویکسین اور مذہب
وفاقی وزیر نے وضاحت کی کہ مذہب کا انسداد پولیو ویکسین سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حج اور عمرہ کے لیے جانے والے لوگوں کو لائن میں لگ کر پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں۔ پاکستان براہ راست یونیسیف سے پولیو ویکسین حاصل کرتا ہے، اور یہ ویکسین سرکاری اور نجی دونوں شعبوں کو فراہم کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایمان مزاری اور ان کے شوہر کی گرفتاری: کیا سرکاری کام میں مداخلت پر دہشت گردی کا مقدمہ قائم کیا جا سکتا ہے؟
پولیو کا بچاؤ
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں پولیو کا کوئی علاج نہیں، صرف بچاؤ کی ویکسین ہے۔ پورے ملک میں سیوریج ٹیسٹ کے نتائج میں پولیو وائرس کی موجودگی پائی گئی ہے۔ وائرس ملک بھر میں موجود ہے، اور بچاؤ کا واحد طریقہ ویکسین ہے۔
قومی اتحاد اور مستقبل کے امکانات
پاکستان میں ایسے بہت کم واقعات ہوتے ہیں جن پر پوری قوم متحد ہو جائے، لیکن پولیو ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر پورا ملک متحد ہے۔ تمام صوبوں کے وزرائے صحت یک زبان ہو کر اس مہم میں ایک مٹھی کی طرح شریک ہیں، جس اتحاد کو دیکھ کر مجھے لگتا ہے کہ ہم پولیو پر قابو پالیں گے۔