پاراچنار میں شٹر ڈاون ہڑتال، شہر جانے والی واحد سڑک کھولنے کا مطالبہ

پارا چنار تاجروں کی شٹر ڈاون ہڑتال
پارا چنار (ڈیلی پاکستان آن لائن) خیبرپختونخوا کے ضلع کرم کے شہر پاراچنار کے تاجروں نے سکیورٹی کی مخدوش صورتحال کے باعث پاراچنار-ٹل روڈ کی کئی ماہ سے بندش کے خلاف شٹر ڈاون ہڑتال کی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا نیا ضابطہ جاری، اجلاس کیلئے دو ارکان کی موجودگی لازمی قرار
ٹرکوں پر حملوں کا پس منظر
واضح رہے کہ ٹل پاراچنار روڈ (جو شہر کی طرف جانے والا واحد راستہ ہے) 21 نومبر 2024 کو بگن کے علاقے میں ایک قافلے پر حملے کے بعد سے بند ہے، جس کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ کئی دہائیوں پرانے زمینی تنازعات کے نتیجے میں شروع ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 130 مزید جانیں چلی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور، راولپنڈی اور پشاور کے درمیان ٹرین سروس بند، ٹکٹیں منسوخ
امدادی قافلے نہ آنے کی صورتحال
یکم جنوری کو کئی مہینوں کی جاری کشیدگی کے بعد جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا تاہم اس کے باوجود امن قائم نہ ہو سکا۔ امدادی قافلوں، سکیورٹی اہلکاروں اور سرکاری حکام پر حملے جاری رہنے کے بعد اس معاہدے کو دھچکا لگا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں 12سال بعد کاشتکاروں کیلئے گرین ٹریکٹر اسکیم شروع، کتنی سبسڈی دی جائے گی؟ جانیے
تاجروں کا مطالبہ
ٹریڈ یونین کے صدر حاجی امداد علی نے ڈان کو بتایا کہ سڑک کو دوبارہ کھولنے اور اسے سفر و تجارت کے لئے محفوظ بنانے کے مطالبے پر زور دینے کے لئے شٹر ڈاون ہڑتال کی. انہوں نے کہا کہ شہری خوراک و علاج نہ ملنے سے مر رہے ہیں کیونکہ ان کے پاس ادویات نہیں ہیں اور وہ علاج کے لئے پشاور نہیں جا سکتے۔
یہ بھی پڑھیں: سعد رفیق نے این اے 129 لاہور کے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے سے معذرت کی
ہنگو کی صورتحال
امداد علی نے کہا کہ 27 مارچ (عید الفطر سے قبل) سے اب تک پاراچنار میں کوئی امدادی قافلہ نہیں آیا، انہوں نے مزید کہا کہ سپلائی سے لدے 300 سے زائد ٹرک ضلع ہنگو کے ٹل اور دوآبہ شہروں کے درمیان گزشتہ کئی ہفتوں سے پاراچنار جانے کی اجازت کے منتظر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بیمار دلہن سے ہسپتال میں شادی، ویڈیو وائرل ہوگئی
بڑھتے ہوئے اخراجات
انہوں نے دعویٰ کیا کہ تاجر اپنا سامان پاراچنار لے جانے کے لئے ایک گاڑی کا کرایہ 10 لاکھ روپے سے زیادہ ادا کر رہے ہیں۔ مزید کہا کہ ہنگو میں سڑکوں پر گاڑیاں ہفتوں تک کھڑی ہیں، جن پر ہمیں یومیہ 10 ہزار روپے کا خرچہ آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب کی قلات میں مسافر بس پر فائرنگ کی شدید مذمت، سوگوار خاندانوں سے اظہار تعزیت
ٹریڈ یونین کی مشترکہ پریس کانفرنس
پاراچنار میں تاجروں اور دکانداروں کے ہمراہ ٹریڈ یونین کے رہنما حاجی امداد علی، حاجی اصغر حسین ، یوسف حسین ، لیاقت کاکا جعفر حسین اور دیگر رہنماوں نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی۔ تاجر رہنماوں نے کہا کہ کانوائے میں ٹرکوں کو شامل کرنے کیلئے بھاری رقم لی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کا اجلاس بھی طلب، اپوزیشن نے اہم فیصلہ کر لیا
سول شہریوں کا احتجاج
رہنماوں نے کہا کہ راستوں کی طویل بندش سے شہری اور کاروباری لوگ تنگ آ گئے ہیں۔ امن معاہدہ طے پانے اور فریقین کے عمائدین کی جانب سے راستے کھولنے کے اعلان کے باوجود بعض حکام اپنے مفادات کے لئے راستے نہیں کھول رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جناح انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کو مریم نواز کے نام سے منسوب کردیا گیا
مفادات کا کھیل
تاجر رہنماوں کا کہنا تھا کہ بدامنی مافیا کے مخصوص لوگوں کے لئے منافع بخش کاروبار بن گیا ہے اور شہری خوراک و علاج نہ ملنے سے مر رہے ہیں۔ رہنماوں نے مطالبہ کیا کہ چیک پوسٹوں پر لوگوں کو تنگ کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سوات اور گردونواح میں 4.7 شدت کا زلزلہ
احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ
تاجر رہنماوں نے راستے کھولنے تک احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ راستے کھولنے اور قیام امن کے لئے اقدامات جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اب تک ہم ایلینز کیوں نہیں ڈھونڈ سکے؟ سائنسدانوں نے ممکنہ جواب تلاش کرلیا
امن معاہدے کی تفصیلات
گزشتہ ماہ کے آخر میں کرم میں قبائلی رہنماوں نے عید الفطر سے قبل 8 ماہ کے امن معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔ یہ معاہدہ ایسی وقت سامنے آیا تھا، جب حکومت خیبرپختونخوا نے فروری میں کرم میں عسکریت پسندوں کے خلاف ایک نئے آپریشن کا اعلان کیا تھا۔
پاراچنار ایئرپورٹ کی صورتحال
پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی اور پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی ٹیموں نے پاراچنار ایئرپورٹ کی تجارتی اور انسانی بنیادوں پر پروازوں کے لئے آپریشنل فزیبلٹی کا بھی جائزہ لیا تھا۔