تجارتی جنگ میں شدت، چین پر ٹیرف 245 فیصد کردیا گیا

امریکہ اور چین کی تجارتی کشیدگی میں اضافہ
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکہ اور چین کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی درآمدات پر ٹیرف کی شرح 245 فیصد تک بڑھا دی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ ایک فیکٹ شیٹ کے مطابق یہ اقدام چین کی جوابی کارروائیوں کے ردعمل میں اٹھایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حوثیوں پر حملوں میں امریکہ کے ساتھ برطانیہ بھی شامل ہوگیا، کارروائی میں بڑا نقصان کردیا
چین کی جانب سے امریکی پابندیوں کا جواب
نیوز 18 کے مطابق یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بیجنگ نے امریکی پابندیوں کے جواب میں اپنی ایئرلائنز کو مزید بوئنگ طیارے وصول کرنے سے روک دیا ہے۔ چین کی جانب سے امریکی طیارہ ساز کمپنیوں کے پرزے اور آلات خریدنے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نائیجیریا میں موسلادھار بارشوں کے بعد سیلاب سے تباہی، حادثات میں 115 افراد ہلاک، نظام زندگی دہم برہم
نئے تجارتی معاہدے
وائٹ ہاؤس فیکٹ شیٹ میں کہا گیا ہے کہ اب تک 75 سے زائد ممالک نے امریکہ سے نئے تجارتی معاہدوں کے لیے رابطہ کیا ہے، جس کے بعد کئی ملکوں کے لیے ٹیرف عارضی طور پر روک دیے گئے ہیں۔ تاہم چین کی جوابی کارروائی کے باعث اس پر زیادہ ٹیرف لاگو کر دیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اگر میرا اثر و رسوخ ہوتا تو آج چیئر مین پی سی بی ہوتا، شاہد آفریدی
وائٹ ہاؤس کا موقف
اس اعلان کے بعد وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے ایک بیان میں کہا کہ "گیند اب چین کے کورٹ میں ہے، چین کو امریکہ کے ساتھ معاہدہ کرنا ہوگا، ہمیں ان کے ساتھ معاہدہ کرنے کی ضرورت نہیں۔"
چین کا جواب
چینی وزارتِ خارجہ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ وہ محاذ آرائی نہیں چاہتے لیکن خاموش بھی نہیں رہیں گے۔ وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اگر امریکہ واقعی مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنا چاہتا ہے تو اسے دھمکیوں اور دباؤ کی پالیسی ترک کرنی ہوگی اور برابری کی بنیاد پر بات چیت کرنی ہوگی۔ چینی حکومت کے ایک اور ترجمان ژانگ شیاوگانگ نے خبردار کیا کہ امریکی ٹیرف میں اضافہ امریکہ کی عظمت بحال نہیں کر سکتا۔