نئی قسم کی شوگر ٹائپ 5 ذیابیطس کو عالمی سطح پر تسلیم کر لیا گیا، یہ کن لوگوں کو متاثر کرتی ہے؟

ٹائپ 5 ذیابیطس کی پہچان
برسلز (ڈیلی پاکستان آن لائن) ذیابیطس عام طور پر ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 کے طور پر جانی جاتی ہے۔ تاہم، اب انٹرنیشنل ڈایابیٹیز فیڈریشن (IDF) نے ایک نئی قسم "ٹائپ 5 ذیابیطس" کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا ہے، جو بنیادی طور پر کم وزن اور غذائی قلت کا شکار نوجوانوں کو متاثر کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ضلع کرم میں فرقہ وارانہ فسادات: چند کنالی زمین کے تنازعات نے سینکڑوں جانیں لے لیں
ٹائپ 5 کی خصوصیات
نیوز 18 کے مطابق، ٹائپ 5 ذیابیطس ایک جینیاتی تبدیلی کے باعث ہوتی ہے اور یہ زیادہ تر ایشیا اور افریقہ کے ترقی پذیر ممالک میں پائی جاتی ہے۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ دنیا بھر میں اس کے متاثرین کی تعداد دو سے ڈھائی کروڑ کے درمیان ہو سکتی ہے۔ اس بیماری کی پہلی بار شناخت 1955 میں جمیکا میں ہوئی تھی، جبکہ بھارت، پاکستان اور افریقہ کے کچھ علاقوں میں 1960 کی دہائی میں اس کی موجودگی رپورٹ ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: انسٹاگرام پر دوستی، لڑکا بارات لے کر دلہن لینے پہنچ گیا لیکن پھر ایسا انکشاف کہ ہاتھ ملتا رہ گیا
بیماری کا اثر
یہ بیماری ان لوگوں کو متاثر کرتی ہے جو نہایت دبلا پتلا جسم رکھتے ہیں اور غذائی قلت کا شکار ہوتے ہیں۔ ان میں انسولین کا اخراج شدید حد تک کم ہوتا ہے، لیکن ٹائپ 1 ذیابیطس کے برعکس انسولین دینا اکثر ان کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ نہ ہی ان میں ٹائپ 2 ذیابیطس جیسی علامات ہوتی ہیں، جو عموماً موٹاپے سے وابستہ ہوتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شاہد خاقان عباسی نے 26ویں آئینی ترمیم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردی
ماہرین کی رائے
پروفیسر میریڈتھ ہاکنز، جو گلوبل ڈایابیٹیز انسٹیٹیوٹ نیویارک سے وابستہ ہیں، کا کہنا ہے کہ اس بیماری کی شناخت نے ذیابیطس کے بارے میں ہمارے روایتی خیالات کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ ان کے مطابق، یہ بیماری برسوں تک ناقابل فہم رہی کیونکہ مریض نہ تو ٹائپ 1 ذیابیطس میں فٹ ہوتے تھے، نہ ہی ٹائپ 2 میں۔
یہ بھی پڑھیں: ہمارے ملک میں موجودہ عدالتی نظام انگریز حکومت سے ہی مستعار لیا گیاہے، جس کی روح انصاف کرنا اور اس طرح کیا جائے کہ ہوتا نظر آئے
صحت کی حالت
ٹائپ 5 ذیابیطس کے مریضوں کا باڈی ماس انڈیکس (BMI) بہت کم ہوتا ہے، اور ان کے جگر سے شوگر کا اخراج بھی کم ہوتا ہے۔ جسمانی چربی کی شرح بھی ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہوتی ہے۔ ان مریضوں کی خوراک میں پروٹین، فائبر اور ضروری مائیکرو نیوٹرینٹس کی شدید کمی ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مرغی کے گوشت کی قیمت مزید نیچے آ گئی
غذائی قلت کا اثر
ڈاکٹر سی ایس یاجنک، جو کے ای ایم اسپتال پونے میں ذیابیطس یونٹ کے ڈائریکٹر ہیں، کا کہنا ہے کہ یہ بیماری اکثر رحم مادر میں ہی اس وقت شروع ہو جاتی ہے جب بچہ حمل کے دوران مناسب غذا سے محروم ہوتا ہے۔ بعد میں بھی اگر غذائی قلت برقرار رہے، تو یہ ذیابیطس کی اسی شکل میں ظاہر ہو سکتی ہے۔
مستقبل کی تحقیق
ماہرین کے مطابق، ٹائپ 5 ذیابیطس کو سمجھنے اور اس کا مؤثر علاج دریافت کرنے کے لیے ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ اس بیماری کو اب ایک باقاعدہ شناخت ملنے کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ عالمی سطح پر اس کے علاج کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جائیں گی۔