پلیٹ فارم ٹکٹ کی بھی عجب داستان ہے

مصنف کی تفصیلات
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 100
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت کی “ڈرون ریس”: وہ UAE کی حکمت عملی جو جنوبی ایشیا میں عسکری قوت کو نیا رخ دے رہی ہے۔
بڑے اسٹیشن اور جنکشن
ایک مثالی اور بڑے اسٹیشن یا جنکشن پر ایک وسیع و عریض عمارت ہوتی ہے جس میں دو تین کھڑکیوں والا ٹکٹ گھر اور اس سے متصل ایک بہت بڑا ہال ہوتا ہے جہاں مسافر اندر پلیٹ فارم پر جانے کے انتظار میں بیٹھے ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اسٹیشن ماسٹر کا بڑا اور شاندار کمرہ ہوتا ہے جہاں وہ ایک بڑی سی میز جمائے بیٹھا ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ اسی یا اگلے کمرے میں اس کے عملے کے کچھ افراد بھی ہوتے ہیں جو آگے پیچھے کے اسٹیشنوں کے ذمہ دار ملازمین سے رابطے میں رہتے ہیں اور اسٹیشن ماسٹر کی طرف سے دی گئی ہدایات کو متعلقہ ملازمین تک پہنچاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خوراک کی تبدیلی اور دیسی طریقے سے اہلیہ کا چوتھے سٹیج کا کینسر ختم کیا، نوجوت سنگھ سدھو کا بڑا دعویٰ
محیط
اس مرکزی عمارت کے آس پاس چھوٹی بڑی بے شمار عمارتیں ہوتی ہیں جن میں مختلف نوعیت کی سرگرمیاں جاری ہوتی ہیں۔ اور کچھ گودام ہوتے ہیں۔ پھر اسٹیشن سے باہر نکل کر سگنل کیبن ہوتے ہیں۔ اس دفتری ماحول سے نکل کر لمبے چوڑے پلیٹ فارم پر نکلیں تو وہاں کھانے پینے اور متفرق اشیاء اور کھانے پینے کی چیزوں کے اسٹال ہوتے ہیں۔ اکثر پلیٹ فارم پر بک اسٹال بھی ہوتے ہیں۔ یہیں کہیں پلیٹ فارم کے درمیان میں ٹھنڈے پانی کے برقی کولر یا پانی کے نل لگے ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (پیر) کا دن کیسا رہے گا؟
پلیٹ فارم کے دروازے
اسٹیشن سے باہر نکلنے والے دروازے پر ایک چاق و چوبند ٹکٹ کلکٹر کھڑا ہوتا ہے جو ہر نکلنے والے سے ریل کا ٹکٹ، پاس یا پلیٹ فارم ٹکٹ طلب کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈائریکٹر جنرل سپورٹس پنجاب خضر افضال چودھری کی زیر صدارت سپورٹس کے اہم امور بارے اجلاس
پلیٹ فارم ٹکٹ کی داستان
ہاں یہ پلیٹ فارم ٹکٹ کی بھی عجب داستان ہے۔ کہتے ہیں انگریزوں کے وقتوں میں جب مسافروں کی ٹولیاں گاڑی سے اتر کر اسٹیشن سے باہر نکلتی تھیں تو ان کے پیچھے مفت سفر کرنے والا ایک آدھ نام نہاد مسافر بھی ساتھ ہو لیتا تھا جو گاڑی کے اندر تو ٹکٹ چیکر کی شاطر نظروں سے بچ نکلتا تھا تاہم یہاں اس کے پکڑے جانے کے امکانات روشن ہوتے تھے۔ پھر جب اس سے ٹکٹ کا پوچھا جاتا تو وہ آگے جانے والے مسافروں کی طرف اشارہ کرکے کہتا کہ "جی میں تو ان مہمانوں کے استقبال کے لیے آیا تھا" جب محکمہ والوں نے دیکھا کہ اس قسم کی استقبالیہ ذمے داریوں نبھانے والوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے تو انھوں نے پلیٹ فارم پر جانیوالوں کے لیے بھی ٹکٹ لگا دیا جو واپسی پر ٹکٹ چیکر کے حوالے کرنا پڑتا تھا۔ یہ ٹکٹ ہمارے بچپن میں تو چار آنے کا ہوتا تھا مگر اب سنا ہے کوئی بیس تیس روپے کا ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کنگز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو جیت کے لیے ہدف دے دیا
باب 2: پلیٹ فارم
پلیٹ فارم پر تھا جس کا جسم، روح ریل میں
اک ایسا شخص ریل میں سوار ہو نہیں سکا
(جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔