چاقو سے کٹنے کے بعد بھی کام کرنے والی بیٹری تیار، ایک چارج میں کتنے دن چل سکتی ہے؟ سائنسدانوں نے بڑی کامیابی حاصل کرلی

جدید لیتھیم بیٹری کی تخلیق
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے کے سائنسدانوں نے ایک نئی قسم کی لیتھیم بیٹری تیار کی ہے جو نہ صرف کھنچنے کے قابل ہے بلکہ خود کو مرمت کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ یہ بیٹری نرم روبوٹس اور پہننے کے قابل آلات کے لیے ایک بڑی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا بیرونی مالیاتی خلا 28-2027 تک 88 کھرب روپے رہے گا: آئی ایم ایف
تحقیق کی تفصیلات
ویب سائٹ گیجٹ 360 کے مطابق یہ نئی بیٹری زہریلے مادوں سے پاک ہے اور اسے اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ مڑنے، کھنچنے یا حتیٰ کہ چاقو سے کٹنے کے بعد بھی کام کرتی رہتی ہے۔ سائنسدانوں کی ٹیم میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے، جارجیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، اور ہانگ کانگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ماہرین شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: روس کا یوکرین پر بڑا حملہ، رہائشی عمارتوں کو نقصان کی اطلاعات
پائیداری اور کارکردگی
تحقیقی جریدے سائنس ایڈوانسز میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ بیٹری 500 بار چارج اور ڈسچارج ہونے کے بعد بھی مستحکم رہی۔ اس کی جیلی جیسی ساخت اسے لچکدار بناتی ہے اور اس میں استعمال ہونے والا خاص پولیمر پانی کے مالیکیولز اور لیتھیم آئنز کے ساتھ مضبوطی سے جُڑ جاتا ہے، جس سے بیٹری کے اندر پانی کو محفوظ رکھا جا سکتا ہے اور آئنز کے خطرناک اخراج کو روکا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ایٹمی قوت ہے، دشمن حملہ کرنے سے پہلے 10 بار سوچےگا: مریم نواز
ماحول دوست الیکٹرولائٹ
اس بیٹری میں استعمال ہونے والا الیکٹرولائٹ ماحول دوست ہے اور اس کی کارکردگی 3.11 وولٹ تک مستحکم رہی۔ سائنسدانوں نے تجرباتی طور پر اسے ایک سرکٹ بورڈ سے جوڑا جس پر ایل ای ڈی لائٹس چلائی گئیں اور بیٹری ایک ماہ سے زیادہ عرصے تک بغیر کسی خرابی کے کام کرتی رہی۔
آنے والی ٹیکنالوجیز کے لیے اہمیت
یہ بیٹری نہ صرف لچکدار ہے بلکہ پنکچر، ریزر سے کٹ، یا فولڈ کیے جانے کے بعد بھی کام کرتی رہی۔ اس نئی ایجاد کو پہننے کے قابل ٹیکنالوجی اور سافٹ روبوٹکس کے میدان میں ایک اہم کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔