بھارت میں ہندوکی ہندو سے لڑائی بھی شروع ، کئی جماعتیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار، استعفوں کی برسات، مسلمان سپریم کورٹ میں، مودی نے ایک اور شوشہ چھوڑ دیا

ڈاکٹر راحت اندوری کا پیغام
بھارت کے معروف شاعر ڈاکٹر راحت اندوری نے شاید انہیں دنوں کیلئے کہا تھا کہ
یقین ہو کہ نہ ہو بات تو یقین کی ہے
ہمارے جسم کی مٹی اِسی زمین کی ہے
میرے وطن کے سبھی لوگ بھائی بھائی ہیں
یہ دوریوں کی سیاست کسی کمین کی ہے
یہ بھی پڑھیں: گھڑی کی سوئیاں ہمیشہ دائیں جانب ہی کیوں گھومتی ہیں؟ معمہ حل ہوگیا
بھارت کی حالیہ سیاسی صورتحال
کچھ "کمین" سی ہی سیاست ہو رہی ہے اِن دنوں بھارت میں ۔۔۔
ہندوکی ہندو سے لڑائی بھی شروع ہو چکی ۔۔۔
کئی جماعتیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار، استعفوں کی ”برسات“ ہو رہی ہے ۔۔۔
مسلمانوں نے اپنے حق کیلئے گیند سپریم کورٹ کے ”کورٹ“ میں پھینک دی ۔۔۔
بھارتی سپریم کورٹ نے اردو زبان کے استعمال کے خلاف درخواست مسترد کر دی۔۔
اور وزیر اعظم مودی نے مسلم نوجوانوں کو ”پنکچر لگانے والا“ کہہ کر نیا شوشہ چھوڑ دیا ۔۔۔
جس کا ڈر تھا وہی بات ہو گئی ۔۔۔
بی جے پی ”ہندو، مسلم لڑائی“ کی سیاست کرتے کرتے اب ”ہندوکی ہندو سے لڑائی“ پر اتر آئی ہے ۔۔۔
یہ بھی پڑھیں: تعلیمی اداروں میں خواتین ہراسگی معاملہ، وکیل وفاقی حکومت نے ڈی جی ایف آئی اے کی تفتیشی رپورٹ پیش کردی
ذات پات کا نظام
ذات، پات، چھوٹا، بڑا، نچلا، پِچھڑا، برہمن، دلت، شودر کوئی برابری کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔ سب بٹے ہوئے ہیں ۔۔۔
جبکہ آجکل بھارت میں یہ انتہا پسند ہندو یہ نعرہ لگاتے ہیں ”بٹو گے تو کٹو گے “۔۔۔
مودی جی کی تعلیمی اسناد ملیں نہ ملیں ۔۔۔بھارت میں اب ہندو رہنماؤں اور ہندو سیاسی جماعتوں کے ”ہندو سرٹیفکیٹ“ بھی” چیک“ ہو رہے ہیں ۔۔۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنیوالے پاک فوج کے 4 جوانوں کے بارے میں اہم معلومات سامنے آ گئیں
سیاسی جماعتوں کی صورت حال
ہندوﺅں میں طبقاتی تقسیم کی تاریخ مختصراً بیان کی جائے تو سب سے اوپر برہمن آتے ہیں، اس کے بعد شتری، تیسرے نمبر پر ویش اور سب سے آخر میں شودروں کا نمبر آتا ہے۔
ان ذاتوں کو 3 ہزار مزید ذاتوں اور ثانوی ذاتوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اچھوتوں یا دلتوں کا شمار ہندو ذات پات کے نظام سے باہر سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ ہیں وہ بھی ہندو ۔۔۔
تفریق کی اس تاریخ کو مہا کمبھ میلے میں بھی دہرایا گیا ہے، اور کھل کر کہا گیا کہ سبھی ہندو برابر نہیں اور نہ ہی کبھی برابر ہو سکتے ہیں ۔۔۔
یہ بھی پڑھیں: بیرسٹر سیف نے وفاقی وزیر پیٹرولیم کے خلاف قانونی کارروائی کا عندیہ دیدیا، لیکن کیوں؟ وجہ سامنے آگئی
راہول گاندھی کا بیان
نفرت، تفریق اور ”سپر میسی کی جنگ“ اس قدر بھڑک اٹھی ہے کہ بی جے پی اکثر کانگریس کو ”ہندو مخالف“ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرتی ہے، اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کے مذہب پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔
اب راہل گاندھی نے خود اپنے مذہب کا انکشاف کر دیا۔۔۔
بی جے پی کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے راہول گاندھی بول ہی پڑے کہ ”ہم بھی اپنے آپ کو ہندو کہلاتے ہیں لیکن بی جے پی لیڈر جو کرتے ہیں وہ ہمارا مذہب نہیں ہے۔ ہمارے مذہب سب کو احترام دیتا ہے“۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی خود کو دی گئی وارننگ: انصار عباسی کے سوالات تحریک انصاف کے احتجاج پر
وقف ترمیمی بل پر بحث
کانگریس کے اے آئی سی سی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے راہول گاندھی نے مسلمانوں کے حوالے سے ”وقف ترمیمی بل“ پر بھی بات کی۔
اور واضح الفاظ میں کہا ”وقف بل پاس ہوا ۔۔۔یہ مذہب کی آزادی پر حملہ ہے۔ ۔۔یہ آئین پر حملہ ہے۔ ۔۔وہ لوگ آرگنائزر میں کرسچن کی زمین کیلئے لکھتے ہیں، بعد میں سکھ کے لیے بھی آئیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کی 3 مختلف کاروائیاں، 11 خوارج ہلاک
علاقائی جماعتوں کی رائے
بہار کی راجدھانی پٹنہ میں بھی وقف بورڈ کی کروڑوں روپے کی جائیداد ہے۔
وزیر اعلیٰ ممتا بینر جی مودی سرکار کیخلاف ڈٹ کر کھڑی ہیں اور انہوں نے وقف ترمیم بل پر مسلمانوں کی حمایت کی ہے ۔
بھارتی سپریم کورٹ میں متنازع وقف ترمیمی بل پر سماعت شروع ہو چکی ہے۔
اختتامی کلمات
آخر میں بھی بھارت کے نامور ڈاکٹر راحت اندوری کا کلام ملاحظہ ہو کہ
اگر خلاف ہیں ہونے دو ، جان تھوڑی ہے
یہ سب دھواں ہے کوئی آسمان تھوڑی ہے
لگے گی آگی تو آئیں گے گھر کئی زد پہ
یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے
سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں
کسی کا باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے
نوٹ: ادارے کا مضمون نگار کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں