سینیٹر اعجاز چودھری کیخلاف کیا شواہد ہیں؟ سپریم کورٹ نے پولیس کو مزید شواہد پیش کرنے کی ہدایت کردی

سپریم کورٹ کی ہدایت
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے 9مئی مقدمات میں گرفتار پی ٹی آئی سینیٹر اعجاز چودھری کیخلاف پولیس کو مزید شواہد پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہو گیا
مقدمات کی سماعت
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں 9مئی مقدمات میں اعجاز چودھری کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سینیٹر اعجاز چودھری کیخلاف کیا شواہد ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: محسن نقوی کا بلائنڈ کرکٹ ٹیم کیلئے ایک کروڑ روپے انعام کا اعلان
خصوصی پراسیکیوٹر کا بیان
سپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ اعجاز چودھری کی ویڈیو موجود ہے جس میں وہ لوگوں کو اکسا رہے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے یہ بھی دریافت کیا کہ کیا اعجاز چودھری کی کوئی ویڈیو ہے؟
یہ بھی پڑھیں: شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس، جڑواں شہروں میں تعلیمی ادارے 5 روز تک بند کرنے کا اعلان
ججز کے سوالات
جسٹس شفیع صدیقی نے کہا کہ ایک انٹرویو 17مئی اور ایک آڈیو 10مئی کا ہے، جبکہ جسٹس شکیل احمد نے پوچھا کہ اگر یہ اکسانے کا کیس ہے تو 9مئی کے دن یا اس سے پہلے کا کوئی ثبوت دکھائیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیٹ میٹرنگ، حکومت صارفین سے کتنے کا یونٹ خریدے گی؟ ناقابل یقین انکشاف
پولیس کی جانب سے ریکارڈ
ڈی پی ایس لاہور پولیس ڈاکٹر جاوید نے اعجاز چودھری کیخلاف ریکارڈ پیش کردیا۔ وکیل اعجاز چودھری نے کہا کہ جو شواہد دیئے گئے ہیں وہ ٹی وی انٹرویو ہے، جس پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے نشاندہی کی کہ بے شک یہ انٹرویو ہے، مگر آپ کا موکل نوجوانوں کو اکسا رہا تھا۔
آئندہ کی کارروائی
سپریم کورٹ نے پولیس کو مزید شواہد پیش کرنے کی ہدایت کردی اور اعجاز چودھری کی درخواست ضمانت پر سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔