ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیل کو حملہ کرنے سے کس نے روکا؟ بڑا دعویٰ سامنے آ گیا

ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی صدر کا فیصلہ
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر اسرائیل کے مجوزہ حملے کو روکنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دو ماہ میں ۲ چھوٹے بہن بھائی اللہ کو پیارے ہوئے، بڑا مشکل وقت گزارا: محمد عباس
سفارتی راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے فوجی کارروائی کی بجائے سفارتی راستہ اختیار کرتے ہوئے ایران سے مذاکرات کو ترجیح دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں اگلے سال اپریل میں عام انتخابات کا اعلان ہو گیا
اسرائیل کا حملے کا منصوبہ
رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے مئی میں ایران پر حملے کا منصوبہ تیار کیا تھا جس کا مقصد ایران کی جوہری صلاحیت کو کم از کم ایک سال تک پیچھے دھکیلنا تھا۔ تاہم، اس منصوبے کی کامیابی کے لیے امریکی مدد ناگزیر سمجھی جا رہی تھی، جس کے بغیر حملہ ممکن نہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا عمران خان کو رہائی ملنی چاہئے؟مضمون نگار کا تبصرہ
صدر ٹرمپ کی مشاورت
نیویارک ٹائمز کے مطابق کئی ماہ تک امریکی اعلیٰ حکام میں اندرونی مشاورت جاری رہی، جس کے بعد صدر ٹرمپ نے سفارتی حل کو فوجی حل پر فوقیت دینے کا فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سائنسدانوں نے انسانی آنکھ کو ایسا رنگ دکھادیا جو آج سے پہلے کبھی کسی انسان نے نہیں دیکھا
ایران کا موقف
دوسری جانب، ایران نے امریکا کے مطالبات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورینئم افزودگی پر کوئی بات نہیں ہو سکتی۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ ایران کے جوہری حقوق غیر قابلِ تردید ہیں۔
مذاکرات کا تنازع
اس دوران، ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کا دوسرا دور روم میں ہونے پر بھی تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ نے مذاکرات کے مقام میں تبدیلی کو "پیشہ ورانہ غلطی" قرار دیا اور اسے سنجیدگی کی کمی سے تعبیر کیا۔