اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ فوجی عدالتوں میں منصفانہ ٹرائل ہوتا ہے،وکیل خواجہ حارث

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کی قانونی حیثیت
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کو کالعدم قرار دینے کیخلاف اپیلوں پر وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے جواب الجواب دلائل پیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ جو سوالات مجھ سے کیے گئے ان کے تحریری معروضات کی شکل میں جواب دیے گئے ہیں، اور اس بات پر کوئی دو رائے نہیں کہ فوجی عدالتوں میں منصفانہ ٹرائل ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں مسلح افواج کے دن پر فوجی پریڈ، نئے ڈرونز اور جدید میزائل سسٹم کی رونمائی کردی گئی
فوجی عدالتوں کے ٹرائل کا طریقہ کار
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف اپیلوں کی سماعت کی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بنچ نے سماعت کی۔ وزرات دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے وضاحت کی کہ فوجی عدالتیں قانون کے تحت وجود میں آئی ہیں۔ لیاقت حسین کیس میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ سویلین کا ٹرائل ممکن ہے، اور فوجی عدالتوں میں مروجہ طریقہ کار اور منصفانہ ٹرائل کے عناصر موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈ ٹریڈ سینٹر دبئی میں گلفوڈ مینوفیکچرنگ 2024 کے 10ویں ایڈیشن میں پاکستان کی بھر پور شرکت
سماعت کا فیصلہ اور آئندہ کارروائی
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث آج بھی اپنے جواب الجواب دلائل مکمل نہ کر سکے، جس پر عدالت نے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی۔ عدالت نے خواجہ حارث کو ہدایت کی کہ وہ کل ہر صورت دلائل مکمل کریں۔
اٹارنی جنرل کی سماعت
جسٹس امین الدین نے کہا کہ اٹارنی جنرل کو ہم 28 اپریل کو سنیں گے، اور کل کے بعد کیس کی سماعت 28 تاریخ تک ملتوی کی جائے گی، کیونکہ 28 تاریخ تک بنچ دستیاب نہیں ہو گا۔ 28 تاریخ کو اٹارنی جنرل اپنے دلائل کا آغاز کریں گے۔