مصطفی قتل کیس، ملزم ارمغان کے خلاف ایف آئی اے میں پہلا مقدمہ درج

ایف آئی اے کی کارروائی
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) ایف آئی اے سائبرکرائم کراچی نے عامر مصطفیٰ قتل کیس کے ملزم ارمغان کے خلاف پہلا مقدمہ درج کر لیا ہے، جس میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں 13سے زیادہ ججز نہیں ہونے چاہئیں، فواد چوہدری
غیر قانونی کال سینٹر کی کارروائیاں
ایف آئی آر کے متن کے مطابق تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ملزم ارمغان ڈی ایچ اے کراچی میں ایک غیر قانونی کال سینٹر چلا رہا تھا۔ اس کال سینٹر کے ذریعے لوگوں کو ہراساں کرنے، دھوکہ دہی، شناخت کی نقالی، جعل سازی، فشنگ، اور بھتہ خوری کی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم سیکرٹریٹ، پارلیمنٹ لاجز، چیئرمین سینیٹ آفس سمیت اربوں روپے کے بجلی بل نادہندگان میں شامل
فراڈ میں تربیت یافتہ ملازمین
ملزم ارمغان نے اپنے ملازمین کو فراڈ کے لیے حساس معلومات مثلاً نام، والدہ کے نام، تاریخ پیدائش، کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات، اور سوشل سیکیورٹی نمبر نکالنے کے لیے باقاعدہ تربیت دی۔ یہ غیر مجاز لین دین ارمغان، جسے ایلیکس باس بھی کہا جاتا ہے، کی ہدایات پر کئے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی رینکنگ میں پاکستانی عدلیہ کو اور نیچے دھکیل دیا گیا: لیاقت بلوچ
فارنزک تجزیہ اور شواہد
مقدمے کے مطابق، اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے 63 لیپ ٹاپس کو فارنزک تجزیے کے لیے تحویل میں لیا۔ ڈیجیٹل تحقیقات کے دوران سافٹ ویئر، یو ایس پی ٹی او پورٹلز تک رسائی، وی پی این سافٹ ویئر، اور رجسٹرڈ ٹریڈ مارک سیریل نکالنے کے مجرمانہ شواہد ملے ہیں۔ فارنزک رپورٹ میں لاگز 12 اور لاگز 04 نامی فائلوں کے شواہد بھی موجود ہیں۔
متاثرین کی معلومات کی چوری
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ارمغان کے کال سینٹر کے ملازمین متاثرین کی ذاتی اور مالی معلومات کو غیر قانونی طور پر نکالتے تھے۔ متاثرہ افراد کی خفیہ بینکنگ معلومات اور کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات ارمغان کو منتقل کی جاتی تھیں، اور فراڈ کے ذریعے متاثرین کے آن لائن اکاؤنٹس سے رقوم کی منتقلی ارمغان کے فراہم کردہ اکاؤنٹس میں کی جاتی تھیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ کرپٹو کرنسی والیٹس میں رقوم کی منتقلی بھی ارمغان کے ملازمین کے مقامی بینک اکاؤنٹس میں کی گئی۔