وزیر اعظم کا انسانی سمگلرز کے گرد گھیرا مزید تنگ اور قانونی شکنجے میں لانے کا حکم
اسلام آباد میں وزیر اعظم کا اجلاس
وزیر اعظم شہباز شریف نے انسانی سمگلرز کے خلاف اقدامات مزید تیز کرنے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے شکنجے میں انسانی سمگلنگ کے نیٹ ورک کو لایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں ہیلی کاپٹر گر کر تباہ، 7 افراد ہلاک
دہشتگردی کے خلاف ایکشن
ایک نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے مطابق، اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کرنا ہماری اہم ذمہ داری ہے۔
وزیر اعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم دہشتگردوں کو عبرتناک شکست دیں گے، تاکہ پاکستان کی طرف کسی بھی نظر سے دیکھنے کی جرأت نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: اگلا پڑاؤ اسوان ڈیم تھا جس پر مصری بہت فخر کرتے ہیں اور ہر ایک کے سامنے اس کا تذکرہ کرکے خوشی محسوس کرتے ہیں، یہ ڈیم جون 1970ء میں مکمل ہوا
معاشی اور سیکیورٹی چیلنجز
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے دشمن ہماری معاشی کامیابیوں سے خوفزدہ ہیں۔ انہوں نے تمام اداروں اور صوبوں کو دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: عافیہ صدیقی کیس؛ وزیراعظم اور کابینہ کو توہینِ عدالت کا نوٹس بھیجنے کا معاملہ رُک گیا
سیکیورٹی فورسز کی قربانی
شہباز شریف نے سیکیورٹی فورسز کے بہادر جوانوں کی قربانیوں کی تعریف کی اور کہا کہ وہ دن رات دہشتگردوں کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 6 سالہ بچی سے زیادتی، حنا پرویز بٹ شیخوپورہ پہنچ گئیں، متاثرہ بچی اور خاندان سے ملاقات، انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی
قومی انٹیلیجنس کی تشکیل
اجلاس میں بتایا گیا کہ نیکٹا میں نیشنل اور پروینشل انٹیلیجنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسیسمنٹ مرکز قائم کیا گیا ہے، جو دہشتگردی کے خلاف ایک بہتر حکمت عملی فراہم کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنماؤں کو 9 مئی کے مقدمات میں سزائیں، سربراہ پلڈاٹ بلال محبوب کا اہم بیان
سیف سٹی منصوبے
اجلاس میں شرکاء کو پنجاب کے 10 شہروں میں سیف سٹی منصوبے کی کامیابی کے بارے میں بریفنگ دی گئی ہے۔ مزید منصوبے کراچی، حیدرآباد، سکھر، اور دیگر شہروں میں بھی لگائے جا رہے ہیں۔
انسداد بھیک مانگنے کی کارروائیاں
اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ ملک بھر میں بھکاریوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ بھکاریوں کو بیرون ملک سفر سے روکنے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
اسلام آباد میں فارنزک سائنس ایجنسی قائم کی جا چکی ہے، جبکہ پنجاب میں اسے مزید بہتر بنایا جا رہا ہے۔








