حکومت کا رائٹ سائزنگ منصوبے کے تحت 30 ہزار 968 سرکاری ملازمتیں ختم کرنے کا فیصلہ

وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ
اسلام آباد (آئی این پی) وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ منصوبے کے تحت مختلف محکموں میں 30 ہزار 968 سرکاری ملازمتوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کابینہ ڈویژن کے سیکرٹری نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کو ملازمتوں کی اسکیل وائز تفصیلات سے آگاہ کیا، جن میں سے سات ہزار سات سو 24 ملازمتیں ڈائنگ پوسٹس قرار دی گئی ہیں جو مستقبل میں ختم کی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: مسلسل تیسرے روز بھی سونے کی قیمت کم ہو گئی
ملازمتوں کی تفصیلات
اس فیصلے کے تحت سب سے زیادہ اسکیل ون کی ملازمتیں ختم کی جائیں گی جن کی تعداد سات ہزار تین سو پانچ ہے، جبکہ گریڈ 21-22 کی صرف دو ملازمتیں ختم کی جائیں گی۔ گریڈ 20 کی 36 اور گریڈ 19 کی 99 ملازمتیں بھی مستقبل میں ختم کی جائیں گی۔ کابینہ کے سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ وزیراعظم نے وفاقی حکومت کے سائز میں کمی کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے اور اہم ذمہ داریوں پر توجہ مرکوز کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: واشنگٹن: 15 سالہ لڑکے نے فائرنگ کرکے 5 افراد کو قتل کردیا
تجارت اور ریگولیٹری ادارے
حکومت کے زیر انتظام تجارتی سرگرمیوں کا جائزہ لے کر ان کی ضرورت کا تعین کیا جا رہا ہے۔ بریفنگ میں کہا گیا کہ ریگولیٹری اداروں پر اس رائٹ سائزنگ کے اثرات نہیں ہوں گے، لیکن انہیں مشیروں، عملے کی تعداد اور تنخواہ کے ڈھانچے کے بارے میں ڈیٹا فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی سفیر رضا امیری مقدم کا پاک بحریہ کے نام تعریفی پیغام
تشویش اور سوالات
سینیٹر شیری رحمان نے حکومت کے اصلاحاتی اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ایک طرف حکومت اخراجات میں کمی کی بات کرتی ہے، جبکہ دوسری طرف وفاقی کابینہ کا حجم دوگنا کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ رائٹ سائزنگ پالیسی سے حکومت کے ملازمین پر کیا اثرات مرتب ہوں گے، خاص طور پر ان پر جو قبل از وقت ریٹائرمنٹ پر مجبور ہوں گے۔
بچت اور کارکردگی
جواب میں کابینہ کے سیکرٹری نے اس بات کو تسلیم کیا کہ رائٹ سائزنگ کا فیصلہ اہم ہے اور اس سے ریاست کے لیے خاطر خواہ بچت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ غیر ضروری ملازمتوں کے خاتمے سے پہلے ہی اخراجات میں نمایاں کمی آئی ہے۔ ان اقدامات کا مقصد حکومت کے محکموں میں آپریشنل کارکردگی میں اضافہ کرنا ہے۔ کمیٹی کے اراکین کو بتایا گیا کہ رائٹ سائزنگ کمیٹی کی کارکردگی کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جا رہا ہے اور شفافیت و احتساب کو یقینی بنانے کے لیے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔