قصور ڈانس پارٹی میں ڈسٹرکٹ پولیس افسر کا پرنسپل سیکریٹری ملوث نکلا

قصور ڈانس پارٹی کیس میں ڈی پی او کا پرنسل سیکریٹری ملوث
لاہور (ویب ڈیسک) قصور ڈانس پارٹی میں ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) کا پرنسل سیکریٹری ملوث نکلا ہے۔ قصور ڈانس پارٹی کیس سے متعلق ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ نے تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈی چوک جانے کے متنازع فیصلے سے لاپتہ قیادت کے مانسہرہ پہنچنے تک: حالیہ احتجاج میں تحریک انصاف کا نقصان اور فائدہ کیا رہا؟
ہائیکورٹ میں سماعت
آج نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے قصور میں مبینہ ڈانس پارٹی کے ملزمان کی ویڈیو بنانے اور وائرل کرنے پر پولیس افسران پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ نے تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کی جس میں بتایا گیا کہ ایس ایچ او اور دو کانسٹیبل اس سارے معاملے میں قصوروار پائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی یوم آزادی پریس کے موقع پر جدہ میں “پاکستان جرنلسٹس فورم” کا ایک نشست کا اہتمام
عدالت کے ریمارکس
جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دئیے کہ اگر پولیس کو اپنی مثبت امیجنگ کرنی ہے تو پھر بھی کسی کو گنجا کرنا اور خواتین کی ویڈیو بنانا درست نہیں ہے۔ اگر کوئی شخص دو سال بعد عدالت سے بری ہو جائے تو اس کے میڈیا ٹرائل کا کیا بنے گا؟
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کے پولی گرافک ٹیسٹ کے لیے لاہور پولیس کی ٹیم اڈیالہ جیل پہنچ گئی
ایڈیشنل آئی جی کی وضاحت
متعلقہ ایس ایچ او کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ قصور ڈانس پارٹی ڈی پی او کا پرنسل سٹاف افسر کروا رہا تھا۔ ہمارے پاس اس حوالے سے ایک کال بھی موجود ہے۔ ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ نے ایس ایچ او کے مؤقف کو درست قرار دیا اور بتایا کہ پی ایس او اور دو اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
عدالت کی ہدایات
عدالت نے قرار دیا کہ اگر آئندہ کسی پولیس افسر نے زیر حراست ملزمان کا انٹرویو کیا تو متعلقہ ایس پی ذمہ دار ہوگا۔ عدالت نے پنجاب پولیس کی سوشل میڈیا پالیسی طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 25 اپریل تک ملتوی کردی۔