تحریک انصاف اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی، نامور صحافی کا انکشاف

پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ صورتحال
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) نامور صحافی انصار عباسی نے اپنے بلاگ میں لکھا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) گزشتہ ایک سال کے دوران نئے عام انتخابات، حکومت کی تبدیلی اور 2024 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی مکمل تحقیقات کے اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی ایئرپورٹ پر 23 ملین کے ضبط شدہ سامان کی چوری کا انکشاف
سیاسی توجہ کا تبدیل ہونا
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق اب پارٹی کی مکمل توجہ جیل میں قید پارٹی قیادت بشمول سابق وزیر اعظم عمران خان کیلئے ریلیف کے حصول اور مخالفانہ ماحول میں سیاسی مقام کے دوبارہ حصول پر مرکوز ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا پاکستان اور بھارت بحری تنازعے کی تیاری کر رہے ہیں؟
ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات
پارٹی ذرائع سے معلوم ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کے بیشتر رہنما اب سمجھ چکے ہیں کہ تاریخی لحاظ سے پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی طاقتور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ براہ راست تصادم فضول ہے۔ پی ٹی آئی کی سینئر شخصیات کے ساتھ پس منظر میں ہونے والی بات چیت سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان اعتماد کا گہرا فقدان ٹھیک نہیں ہو سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: وہ خطہ جو جاپان کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی چوتھی بڑی معیشت بن گیا
سیاسی بقاء کی حکمت عملی
پارٹی کی ایک سینئر شخصیت نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس بات کا اعتراف کیا کہ فی الوقت ہمارے لئے سب سے بہتر چیز یہ ہو سکتی ہے کہ اقتدار میں واپسی کے بجائے سیاسی بقاء کی حکمت عملی اختیار کی جائے تاکہ پارٹی کو سانس لینے کا موقع مل سکے اور 2028ء میں منصفانہ انتخابات ملیں۔
یہ بھی پڑھیں: ارشد خان کے بعد ایک اور چائے والا نے پوری دنیا میں دھوم مچا دی
موجودہ سسٹم کے بارے میں سوچ
پارٹی اب سمجھتی ہے کہ موجودہ "ہائبرڈ سسٹم" جاری رہے گا۔ یہ نظام ختم کرنے یا اسے کمزور کرنے کی پی ٹی آئی کی کوششیں ناکام رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 26 سالہ معروف ماڈل گرل نے خود کشی کرلی
پولٹیکل چیلنجز
پارٹی کا اپنا تجزیہ یہ ہے کہ عدلیہ اپنی غیر جانبداری کھو چکی ہے جبکہ غیر ملکی حکومتوں نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ ملک کے کئی حصوں میں خاص طور پر نوجوانوں اور شہری متوسط طبقے میں پی ٹی آئی کی مقبولیت زیادہ ہے۔ تاہم، پارٹی رہنما مانتے ہیں کہ فوج سے براہ راست تصادم کی پالیسی غلط رہی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب پہنچ گئے
تبدیلی کی ضرورت
پی ٹی آئی کیلئے ایک پریشان کن سوال یہ ہے کہ اگر کوئی سمجھوتہ ہوا تو کیا اسٹیبلشمنٹ عمران خان پر دوبارہ بھروسہ کرے گی؟ یہ بھی تسلیم کیا جاتا ہے کہ عمران خان کے بغیر پی ٹی آئی سیاسی لحاظ سے ناقابل تصور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شاہ محمود قریشی کے شکوے پر پاکستان تحریک انصاف کا ردعمل سامنے آگیا
سوشل میڈیا کی حکمت عملی
پریشان کن بات یہ ہے کہ مفاہمت کی خواہشات کے باوجود، پارٹی کے بانی چیئرمین نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات ٹھیک کرنے کیلئے پارٹی سوشل میڈیا کو بیان بازی میں نرمی لانے کا نہیں کہا۔
یہ بھی پڑھیں: ربیکا خان کے حق مہر نے بڑا تنازعہ کھڑا کردیا
مستقبل کی حکمت عملی
آئندہ کے حوالے سے پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کو ایک عملی نقطہ نظر اختیار کرنا چاہئے، اپنے قیدی رہنماو¿ں کیلئے قلیل مدتی ریلیف حاصل کرنا، نچلی سطح پر دوبارہ منظم ہونا اور آئندہ عام انتخابات کیلئے تیاری شروع کرنا۔
نئی حکمت عملی کی ضرورت
یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا پارٹی اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے تصادم کے بجائے بقائے باہمی کا راستہ چنتی ہے یا نہیں۔