یہ ہماری زمینوں پر قابض ہونا چاہتے ہیں، ہماری تو گندم کی پیداوار بھی کافی نہیں‘مائنز اینڈ منرل ایکٹ کیخلاف عدالت جانے کا اعلان ہوگیا

آفتاب شیر پاو کا عدالت جانے کا اعلان
پشاور(آئی این پی) قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیر پاو نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کردیا۔ پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران آفتاب شیر پاو نے کہا کہ پوچھتا ہوں کہ انہیں مائنز اینڈ منرل ایکٹ کی کیوں ضرورت پیش آئی؟
یہ بھی پڑھیں: پارٹی میں موروثیت کی کوئی جگہ نہیں پھر علیمہ خانم نے خود کیوں احتجاج کی کال دی؟ علی محمد خان کی مبینہ آڈیو لیک
مائنز اینڈ منرل ایکٹ کا پس منظر
انہوں نے کہا کہ 2017 میں ہم پی ٹی آئی کے ساتھ حکومت میں تھے، اس دوران تفصیلی ایکٹ بنایا تھا، بانی نے تعریف بھی کی تھی، ملک میں سب سے پہلا آن لائن پورٹل ایکٹ بنایا۔
یہ بھی پڑھیں: اگر کوئی سویلینز مارے گئے تو ان کو گننا ہمارا کام نہیں،ایئر مارشل اے کے بھارتی کی ویڈیو وائرل ہوگئی
وفاق کی مداخلت
قومی وطن پارٹی کے سربراہ نے مزید کہا کہ اب یہ وفاق کی ہدایت پر نیا ایکٹ لے آئے، یہ ہماری زمینوں پر قابض ہونا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری تو گندم کی پیداوار بھی کافی نہیں، دیگر صوبوں سے منگواتے ہیں، ہمارے پاس صرف معدنیات ہیں، جس پر بھی یہ قابض ہونا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شک کی بنیاد پر 90 روز تحویل میں رکھنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے, فضل الرحمان.
عدالت میں جانے کا عزم
آفتاب شیر پاو نے یہ بھی کہا کہ ہم اس ایکٹ کے خلاف عدالت میں جائیں گے، اپنے صوبے کو وسائل کا اختیار کسی اور کو نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی بہن نے کہا کہ ایکٹ تب پاس کریں گے جب وہ رہا ہوں گے، ان کو صوبے کی نہیں بانی پی ٹی آئی کی پرواہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان بننا معجزہ تھا، قائد اعظم کو2 بار روتے دیکھا، شاید انہیں اتنے بڑے پیمانے پر ہجرت اور قتل و غارت کا اندازہ نہ تھا ورنہ ضرور اس کا بندوبست کرتے
صوبے کی صورتحال
قومی وطن پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ جیل سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے یہ خیبر پختونخوا چلتا ہے، صوبائی حکومت امن قائم کرے اور حقوق کی حفاظت کرے۔
کرم کی سڑکیں اور افغان مہاجرین
ان کا کہنا تھا کہ کرم میں روڈ بند ہیں، امن نہیں لیکن ان کو پروا نہیں، نہ وزیر اعظم اور نہ ان کے وزیر یہاں آتے ہیں، امریکا ہمارے وسائل پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ آفتاب شیر پاو نے کہا کہ افغان مہاجرین کو عزت کے ساتھ بھیجنا چاہیے، ان کو چاہیے تھا افغانستان کی حکومت کو پہلے اعتماد میں لیتے۔