پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات چاہتی ہے تو آئیں، ان کو بھی ساتھ بٹھا لیں، طارق فضل چوہدری نے پیشکش کردی۔

اسلام آباد میں طارق فضل چوہدری کا موقف
مسلم لیگ ن کے رہنما طارق فضل چوہدری نے پی ٹی آئی کو پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو اسٹیبلشمنٹ کو مذاکرات میں ساتھ بٹھانے کا شوق ہے تو ہم ان سے درخواست کر دیتے ہیں۔ بانی کی بہنوں کی ملاقات سے زیادہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ وہاں پر تصاویر اور ٹک ٹاک بنوائیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایک دن میں 583 مردوں کے ساتھ سونے والی 27 سالہ اونلی فینز ماڈل کو ہسپتال منتقل کرنا پڑگیا مگر کیوں؟ شرمناک تفصیلات
مذاکرات کی اہمیت
ایک انٹرویو میں طارق فضل چوہدری نے کہا کہ نہروں کا معاملہ یقینی طور پر بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے حل کر لیا جائے گا، حکومت چلے گی اور مسائل حل کرنے کے لیے مل کر آگے بڑھیں گے۔ عمر کوٹ ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ ن سندھ نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ کیا۔ اگر یہ اتحاد نہ ہوتا تو بہتر ہوتا۔ پیپلز پارٹی کے ساتھ ہمارا اتحاد ملک کو مسائل سے نکالنے کے لیے ہے، جمہوریت کے لیے ہے لیکن یہ انتخابی اتحاد نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اپنے احساسات کیلیے دوسروں پر الزام تراشی کے باعث آپ اپنی ناپسندیدہ معمولات کے حوالے سے قربانی کے بکرے جیسا اثر پیدا کرتے ہیں
پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد
پیپلز پارٹی اپنے صوبے میں کام کر رہی ہے اور مرکز میں وہ ہمارے ساتھ ہیں۔ ملک کسی بھی سیاسی بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا، پیپلز پارٹی کے سیاستدان سمجھدار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی جیل سے 7 خطرناک قیدی بیت الخلا کی دیوار میں سوراخ کرکے فرار
مذاکرات کے حق میں
انہوں نے کہا کہ ہم تو مذاکرات کے حق میں ہیں، سیاست کا دوسرا نام بات چیت ہے۔ سیاست میں دشمنی کا ماحول پی ٹی آئی نے پیدا کیا ہے، ماضی میں ایم کیوایم مافیا تھی۔ بات چیت کے لیے دروازے آج بھی کھلے ہیں۔ مذاکرات کے لیے ہمارا دو ٹوک موقف ہے۔ پی ٹی آئی کبھی کہتی ہے کہ مذاکرات کرنے چاہئیں اور کبھی نہیں کرنے چاہئیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے اسٹار کرکٹر پر 12 لاکھ روپے جرمانہ عائد
پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات
پی ٹی آئی میں جتنے اس وقت اندرونی اختلافات ہیں، وہ شاید ہی کسی اور سیاسی جماعت میں ہوں۔ ان میں دھڑے بندی اور ٹوٹ پھوٹ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ پہلے انہیں اپنے اندر یکسوئی پیدا کرنی چاہیے کہ وہ کرنا کیا چاہتے ہیں۔
کھلی بات چیت کا دعوت
دوسرا میں کھلی بات کرتا ہوں، کبھی یہ لوگ کہتے ہیں کہ حکومت سے بات نہیں کریں گے، اسٹیبلشمنٹ سے بات کریں گے۔ تو میں انہیں کہتا ہوں کہ سارے اکھٹے بیٹھ جاتے ہیں۔ اگر آپ کو اسٹیبلشمنٹ کو ساتھ بٹھانے کا شوق ہے تو ہم ان سے درخواست کر دیں گے۔ ملک کی بات ہے تو میں نے ایک قدم آگے جا کر کہا کہ ہم چیف جسٹس کو بھی ہاتھ جوڑیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بانی کی بہنوں کی ملاقات سے زیادہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ وہاں پر تصاویر اور ٹک ٹاک بنوائیں۔