پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے: رانا ثنا اللہ

اسلام آباد میں رانا ثنا اللہ کا بیان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) مشیر وزیراعظم رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے اور پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے۔ قیادت نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کی ہدایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم پاکستان کا سندھ حکومت کی کرپشن کے خلاف احتجاج کا اعلان
پانی کی منصفانہ تقسیم
نجی ٹی وی آج نیوز کے مطابق، وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ خان نے اپنے بیان میں کہا کہ قائد محمد نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف نے پی پی پی سے گفتگو کے ذریعے مسائل کے حل کی ہدایت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی حملے میں مزید درجنوں فلسطینی شہید، ملبے تلے چیخیں سنائی دیتی رہیں
پیپلز پارٹی کا احترام
رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے اور آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات چیت زیادہ ذمہ داری سے ہونی چاہئے۔ اُنہوں نے پی پی پی کی قیادت کا احترام ظاہر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: دیوہیکل مجسمے بڑی بڑی بادبانی کشتیوں پر لاد کر دریائے نیل کے ذریعے پہنچائے جاتے،ہزاروں مزدور، گھوڑے، اونٹ وغیرہ مقررہ مقام پر پہنچا دیتے.
آئینی طریقہ کار کی اہمیت
مشیر برائے وزیراعظم نے کہا کہ 1991ء میں صوبوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے اور 1992ء کے ارسا ایکٹ کی موجودگی میں کسی سے ناانصافی نہیں ہو سکتی۔ کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے ملک میں آئینی طریقہ کار اور قوانین موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ کی گمشدگی: سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی نے ایڈووکیٹ جنرل کو طلب کیا
مسائل کا حل بیٹھ کر بات چیت سے
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے اور معاملات کو میز پر بیٹھ کر حل کرنا چاہئے۔ وہ اکائیوں کی مضبوطی کو وفاق کی مضبوطی سمجھتے ہیں۔
جماعت کا عزم
رانا ثنا اللہ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ماضی کی طرح اسی طرز عمل پر چلتے رہیں گے اور آئین و جمہوریت پر پختہ یقین رکھنے والی جماعت کے طور پر اکائیوں اور اس میں رہنے والے عوام کے حقوق کے تحفظ پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ان کے مطابق، بات چیت اور مشاورت ہی ہر مسئلے کا حل ہے۔