خدا نہ کرے کہ ہم حکومت کا ساتھ چھوڑ دیں اور کوئی نیا سیاسی بحران کھڑا ہوجائے: قمر زمان کائرہ

قمر زمان کائرہ کی بیان
لاہور (آئی این پی) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ خدا نہ کرے کہ ہم حکومت کا ساتھ چھوڑ دیں اور کوئی نیا سیاسی بحران کھڑا ہوجائے۔ ملک اس وقت کسی نئے بحران کا متحمل نہیں ہے، حکومت کو بھی پیپلزپارٹی کی آواز سننی چاہئے۔ جب پیپلزپارٹی کے خلاف منفی بیانیہ بنے گا تو ہمیں بولنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر فیصلے تک جوڈیشل کمیشن کا اجلاس موخر کیا جائے، جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط
میڈیا کا کردار
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے نہروں کے مسئلے کو میڈیا میں بہت اچھالا گیا اور منفی تاثر دیا گیا۔ میڈیا کو اس پر مفاہمت اور اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، نہ کہ لڑائی کا جواز پیدا کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سردی کی دستک، محکمہ موسمیات نے بارش کی پیشگوئی کردی
وفاقی حکومت سے درخواست
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت نے بار بار وفاقی حکومت کو زبانی اور تحریری گزارش کی ہے کہ اس معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل کے فورم پر زیربحث لایا جائے اور فیصلہ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: بارشوں کے نئے سلسلے کی پیشگوئی: وسطی و جنوبی پنجاب اور دیگر علاقوں میں کیا ہونے والا ہے؟
سیاسی جماعتوں کے طریقے کار
انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر ہر جماعت کا اپنا طریقہ کار ہے۔ قوم پرستوں کا اپنا طریقہ ہے، جبکہ پی ٹی آئی کبھی ایک طرف تو کبھی دوسری جانب کھیلتی ہے۔ پی ٹی آئی کا مطالبہ بڑا سادہ ہے: وہ کہتے ہیں کہ صوبے کی ترقی اور ترقیاتی کام اپنی جگہ، بل کو عمران خان کی رہائی سے مشروط کریں گے۔
سیاسی بحران کی روک تھام کی ضرورت
کائرہ نے کہا کہ وزیراعظم اگر مشترکہ مفادات کونسل کی میٹنگ نہیں بلاتے تو سیاسی جماعتیں عوام کی طرف جائیں گی۔ پیپلزپارٹی لکھ کر بھی دے رہی ہے لیکن بات نہیں سنی جاتی۔ جبکہ ہمارے مخالف کہیں کہ پیپلزپارٹی نے پانی بیچ دیا، پیپلزپارٹی کے خلاف منفی بیانیہ بنے گا تو پیپلزپارٹی کو بولنا پڑے گا۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی ملک کو کسی نئے بحران میں دھکیلنا نہیں چاہتی، حکومت کو بھی پیپلزپارٹی کی آواز سننی چاہئے۔