چاول میں کینسر کا سبب بننے والے آرسینک کی مقدار کیوں بڑھ رہی ہے؟
موسمیاتی تبدیلی اور چاول میں آرسینک
بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) موسمیاتی تبدیلی چاول میں آرسینک کی مقدار میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔ چاول دنیا بھر میں اربوں افراد کی خوراک کا اہم حصہ ہے، لیکن ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کاربن اخراج اور درجہ حرارت میں اضافے سے چاول میں آرسینک کی سطح بڑھ سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اتحاد تنظیمات مدارس اور حکومت کا 2019 کا معاہدہ سامنے آگیا
آرسینک کی موجودگی اور انسانی صحت
چاول میں آرسینک کی موجودگی ایک طویل عرصے سے مسئلہ بنی ہوئی ہے، جو قدرتی طور پر مٹی میں جمع ہو کر چاول کے دانوں میں شامل ہو جاتی ہے۔ اگرچہ اس کی مقدار مختلف ہوتی ہے، لیکن یہ انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ کم مقدار میں بھی آرسینک کا استعمال کینسر، دل کی بیماریوں اور ذیابیطس جیسے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے بابراعظم اور محمد رضوان کے انسٹاگرام اکاؤنٹس بلاک کردیے
تحقیقی نتائج
بی بی سی کے مطابق چین میں کی گئی ایک تحقیق میں 10 سال تک 28 مختلف اقسام کے چاول کا تجزیہ کیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور درجہ حرارت میں اضافے سے چاول میں آرسینک کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ محققین کے اندازوں کے مطابق صرف چین میں یہ اضافہ 19.3 ملین اضافی کینسر کے کیسز کا سبب بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز آٹا، پیاز، ٹماٹر، سبزیوں کی قیمتیں کم کرنے ہی آئی ہیں،
چاول کی کاشت میں چیلنجز
ماہرین کا کہنا ہے کہ چاول کی کاشت کے دوران مٹی میں آکسیجن کی کمی اور بیکٹیریا کی سرگرمیوں میں اضافہ آرسینک کو چاول کے پودوں میں جذب ہونے میں مدد دیتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی ان عوامل کو مزید بڑھا سکتی ہے جس سے چاول میں آرسینک کی مقدار میں اضافہ ہوگا۔
آرسینک میں کمی کے ممکنہ طریقے
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چاول کو پکانے کے کچھ طریقوں سے آرسینک کی مقدار کو کم کیا جا سکتا ہے، لیکن موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو روکنے کے لیے کاربن کے اخراج میں کمی انتہائی ضروری ہے۔








