چاول میں کینسر کا سبب بننے والے آرسینک کی مقدار کیوں بڑھ رہی ہے؟

موسمیاتی تبدیلی اور چاول میں آرسینک
بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) موسمیاتی تبدیلی چاول میں آرسینک کی مقدار میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔ چاول دنیا بھر میں اربوں افراد کی خوراک کا اہم حصہ ہے، لیکن ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کاربن اخراج اور درجہ حرارت میں اضافے سے چاول میں آرسینک کی سطح بڑھ سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سالوں بعد پی آئی اے سے جرمانہ ریکور کر لیا گیا
آرسینک کی موجودگی اور انسانی صحت
چاول میں آرسینک کی موجودگی ایک طویل عرصے سے مسئلہ بنی ہوئی ہے، جو قدرتی طور پر مٹی میں جمع ہو کر چاول کے دانوں میں شامل ہو جاتی ہے۔ اگرچہ اس کی مقدار مختلف ہوتی ہے، لیکن یہ انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ کم مقدار میں بھی آرسینک کا استعمال کینسر، دل کی بیماریوں اور ذیابیطس جیسے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شامی باغیوں کی حیرت انگیز پیش قدمی نے بشار الاسد اور روس کو بھی مشکل میں ڈال دیا
تحقیقی نتائج
بی بی سی کے مطابق چین میں کی گئی ایک تحقیق میں 10 سال تک 28 مختلف اقسام کے چاول کا تجزیہ کیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور درجہ حرارت میں اضافے سے چاول میں آرسینک کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ محققین کے اندازوں کے مطابق صرف چین میں یہ اضافہ 19.3 ملین اضافی کینسر کے کیسز کا سبب بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا والدہ کی میت پر آنے والی خواتین نے کچھ حیرت انگیز کیا؟ اداکارہ مدیجہ نقوی کا انکشاف
چاول کی کاشت میں چیلنجز
ماہرین کا کہنا ہے کہ چاول کی کاشت کے دوران مٹی میں آکسیجن کی کمی اور بیکٹیریا کی سرگرمیوں میں اضافہ آرسینک کو چاول کے پودوں میں جذب ہونے میں مدد دیتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی ان عوامل کو مزید بڑھا سکتی ہے جس سے چاول میں آرسینک کی مقدار میں اضافہ ہوگا۔
آرسینک میں کمی کے ممکنہ طریقے
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چاول کو پکانے کے کچھ طریقوں سے آرسینک کی مقدار کو کم کیا جا سکتا ہے، لیکن موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو روکنے کے لیے کاربن کے اخراج میں کمی انتہائی ضروری ہے۔