بابے کے بال لمبے، رنگ سانولا، چہرہ بے نور، آنکھیں سرخ، ہونٹ بڑے رہے تھے، لمحوں کی خاموشی کے بعد کڑک دار آواز سنائی دی “بندش ہے بچہ”

ملنے کا پروانہ

مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 145
چیلوں نے ہمیں بابا جی سے ملنے کا پروانہ دیا اور اگلے ہی لمحہ ہم اُس کے اگر بتی اور چرس کی خوشبو سے مہکتے کمرے میں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اپنا کماؤ ……اپنا کھاؤ“ وزیراعلیٰ مریم نواز نے تاریخ رقم کر دی، پنجاب میں 90 روز میں 57913 نئے کاروبار شروع ہونے کا ریکارڈ بن گیا

کمرے کا منظر

نیم اندھیرے کمرے میں ہر چیز سبز رنگ میں رنگی تھی۔ بابا ایک بڑے گاؤ تکیہ سے ٹیک لگائے آنکھیں بند کئے بیٹھا تھا، ہاتھ میں پانچ سو دانوں والی تسبیح تھی۔ ارد گرد چند اور گاؤ تکیئے بھی رکھے تھے۔ بابے کے بال لمبے، رنگ سانولا، چہرہ بے نور، قد لمبا، داڑھی سیاہ و سفید، آنکھیں چڑھی ہوئی اور سرخ تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کا قبل از حج آپریشن کا آغاز، پہلی پرواز کراچی سے روانہ

بابا جی سے بات چیت

سلام کے جواب میں آدھ کھلی آنکھوں سے بولا؛ "جوانو، کیسے آنا ہوا؟ بابا کیسا یاد آ گیا؟ محبوب روٹھا ہے یا قابو نہیں آ رہا، فیل ہو گئے ہو یا نوکری کا مسئلہ ہے۔" رونی صورت بنا کر میں بولا؛ "بابا جی! تین سال ہو گئے بی اے پاس نہیں ہوا۔ تیاری کرتا ہوں پر ہر بار فیل ہو جاتا ہوں۔ آپ کا بڑا نام سنا ہے بس چلے آئے ہیں۔"

یہ بھی پڑھیں: Former Indian Cricketer’s Mother’s Brutal Murder Uncovered

بابا جی کی تشخیص

اس کی نیم کھلی آنکھیں مکمل بند ہو گئیں۔ اس کے ہاتھ کی انگلیاں ٹیرھی میڑھی چل رہی تھیں، ہونٹ بر بڑا رہے تھے۔ لمحوں کی خاموشی کے بعد اس کی کڑک دار آواز سنائی دی؛ "بندش ہے بچہ۔ بندش۔ او بدبخت، تجھے پتہ نہیں کس سے پالا پڑا ہے۔ بھاگ جا۔ بندش ختم ہو جائے گی اور تو پاس ہو جائے گا بچہ۔" میں نے کہا؛ "جی بابا! بندش کس نے کی اور مجھے کرنا کیا ہوگا؟" کہنے لگا؛ "چھوڑ! بندش کس نے کی۔ ہے جو نہیں چاہتا تم کامیاب ہو۔ تجھے اس کا کام کا ہدیہ دینا ہو گا بچہ، ہدیہ۔"

یہ بھی پڑھیں: مکہ مکرمہ میں زمین سے فضا میں مار کرنے والا دفاعی میزائل سسٹم نصب کردیا گیا

مالی مسئلہ

میں نے کہا بابا؛ "کتنا ہدیہ ہوگا؟" "بس 2 ہزار روپے بچہ۔" اس وقت یہ بڑی رقم تھی۔ میرے والد کی تنخواہ 3 ہزار روپے تھی۔ شعیب بولا؛ "بابا جی! اتنی رقم ہم نہیں دے سکتے۔ مہربانی کریں۔" جواب دیا؛ "ایک ہزار سے کم پر بندش ختم نہیں کی جا سکتی۔ ایک ہی تعویز سے کام۔۔۔"

یہ بھی پڑھیں: گھر میں گھس کر 11سالہ بچے کے ساتھ بد فعلی کی کوشش، ملزم گرفتار

شعیب کا غصہ

شعیب کا پیمانہ لبریز ہو چکا تھا۔ میں نے اشارہ اسے روکنا چاہا مگر اس نے بابے کو پنجابی میں با آواز بلند ماں بہن کی دو چار گالیاں دیں اور آگے بڑھ کے بولا؛ "فراڈیے! ہمیں تو بی اے پاس کیے کئی سال بیت چکے۔"

یہ بھی پڑھیں: جنید جمشید کے آخری سفر پر جانے سے قبل کیا جذبات تھے؟ اہلیہ نے بتا دیا

گاہکوں کی موجودگی

اس کے چیلے بھی کمرے میں آ چکے تھے۔ ان کے لئے صورت حال اچھی نہ تھی۔ باہر دو چار گاہک بھی بیٹھے تھے۔ شعیب کی آواز کمرے میں گونجتی باہر بھی جا رہی ہو گی۔ میں ساری صورت حال سے لطف اندوز ہو رہا تھا۔ بات بگڑتی دیکھ کر با با اور اس کے چیلے منت سماجت پر آ گئے۔ بنگالی با با اور اس کے چیلے اب میرے جن کے قبضے میں تھے۔ انہوں نے 200 روپیہ ہمیں دے کر جان چھڑائی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کی ہدایت پر قائم ہونیوالے ڈسکوز سپورٹ یونٹس نے کتنے آپریشنز کیے اور بجلی چور پکڑے؟ جان کر آپ کے ہوش ٹھکانے آ جائیں

گھر واپسی

ہمارے لئے یہ بڑے پیسے تھے۔ موٹر سائیکل کی ٹینکی فل کرائی۔ مسلم ٹاؤن سے پیٹروں والا ٹھنڈا دودھ پیا۔ 100 روپے سے کچھ زیادہ رقم پھر بھی بچ گئی۔ ہماری حماقت سے ایک جعلی پیر کی اصلیت بھی جان گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ پر 16 سال سے حکومت ہے، مراد علی شاہ اپنی کارکردگی بتائیں: عظمیٰ بخاری

شعیب کا مستقبل

شعیب نے پہلے ڈاکٹر بننے کے لئے علامہ اقبال میڈیکل کالج میں داخلہ لیا۔ آدھا ڈاکٹر بن گیا تھا کہ نہ جانے کیا سوجھی، ڈاکٹری چھوڑی، گورنمنٹ کالج سے بی اے کیا اور بینک جوائن کیا۔ آخر میں بینک سے بڑے عہدے سے نوکری چھوڑ کر خاندانی زمینیں سنبھال لیں۔ وہ پانچ وقت کا نمازی اور شریف انسان ہے۔ اس کے ماشااللہ 2 بیٹے مومن اور غازی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: میں نے مریض کے پاس موت کا فرشتہ دیکھا، اس کے بعد اس کی موت ہوگئی

اسلام آباد کی ملاقات

اوپر ذکر ہوا کہ وکی، شعیب اور میں اسلام آباد مومن صدر سے ملاقات کے لئے گئے تو کچھ دن اسلام آباد رہے بھی تھے۔ میرے بھتیجے کاشف کا اسلام آباد میں کسی مہہ جبین کی وجہ سے جھگڑا ہو گیا۔ وہ اکیلا تھا اور جن سے لڑائی وہ تین چار لڑکے اس جھگڑے سے پہلے دوست ہی تھے۔ یہ لڑکی اب وجہ تنازعہ تھی۔

یہ بھی پڑھیں: طاہر اشرفی نے صدر مملکت سے نازک صورتحال میں کردار ادا کرنے کی درخواست کردی

کاشف کا خوف

کاشف ان لڑکوں کے ڈر سے گھر تک ہی محدود ہو گیا تھا۔ میں اسلام آباد بھائی جان شہزاد کے گھر پہنچا۔ کاشف سے وکی اور شعیب کا تعارف کرایا۔ اس کا ہنس مکھ چہرہ بجھ گیا تھا اور صورت رونی بنا رکھی تھی۔ شعیب اور وکی کسی سے ملنے چلے گئے۔ میں نے اس سے اداسی اور گھر سے باہر نہ نکلنے کی وجہ پوچھی تو اس نے مجھے سب بتا دیا۔ سن کر میں ہنسا اور ڈانٹتے کہا؛ "بچو! لڑکی کے پیچھے لڑائی، کچھ شرم کرو۔ خیر کوئی مسئلہ ہی نہیں۔ (جاری ہے)

نوٹ

یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...