خوراک کیلئے ترستی فلسطینی خاتون بچوں کو کچھوے پکا کر کھلانے پر مجبور

غزہ میں خوراک کی قلت
غزہ (ڈیلی پاکستان آن لائن ) 61 سالہ فلسطینی خاتون کنان نے غزہ میں خوراک کی قلت کے سبب بچوں کو کچھوے کا گوشت پکا کر کھلانے کا انکشاف کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رینجرز کے ڈی چوک پر کارکن کو کنٹینر سے دھکا دینے والی وائرل ویڈیو کی حقیقت کیا ہے؟
بے گھر ہونے کے بعد کی زندگی
نجی ٹی وی جیو نیوز نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کے حوالے سے بتایا کہ 61 سالہ کنان اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں بے گھر ہونے کے بعد خان یونس کے ایک خیمے میں اہل خانہ کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کالا سانپ اور کالی عدالت۔۔。
کچھوے کا گوشت: بچوں کا ردعمل
غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کے دوران فلسطینی خاتون نے خیمے میں آگ پر پکتے سرخ گوشت کو دیکھتے افسردگی سے بتایا کہ ’بچے کچھوے کھانے سے خوفزدہ تھے لیکن ہم نے انہیں بتایا کہ اس کا ذائقہ مچھلی کی طرح لذیذ ہے۔ اس کے باوجود کچھ بچوں نے کھانا کھا لیا لیکن کچھ نے کچھوے کھانے سے انکار کردیا‘۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان تیسرا ٹی 20 میچ بارش کے باعث منسوخ
کچھوے پکانے کا طریقہ
فلسطینی خاتون نے کچھوے پکانے سے متعلق بتایا کہ ’کچھوے کا خول ہٹا کر اس کا گوشت بنایا جاتا ہے، اس کے بعد اس میں پیاز، کالی مرچ، ٹماٹر اور مصالحے ڈال کر اسے پکایا جاتا ہے‘۔
غزہ میں فاقہ کشی کا خطرہ
واضح رہے کہ دنیا بھر میں فاقہ کشی کی صورتحال پر نظر رکھنے والے ادارے آئی پی سی کے مطابق، غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی فاقہ کشی کا شکار ہے۔ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے غزہ میں قحط کے خطرے سے متعلق رپورٹ کو خطرناک فرد جرم قرار دیا ہے۔ گزشتہ ماہ آئی پی سی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ مقبوضہ فلسطین کے علاقے غزہ کے تمام شہری مئی تک قحط کا شکار ہوجائیں گے۔