پی ایس ایل کا بہترین بولر بننا چاہتا ہوں: حسن علی
کراچی کنگز کے حسین علی کا عزم
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 10 کی ٹیم کراچی کنگز میں شامل حسن علی کا کہنا ہے کہ وہ ٹورنامنٹ کا بہترین بولر بننا چاہتے ہیں لیکن اہم بات کنگز کو جتوانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں اکیڈمی جاتے ہوئے بچی کو ہراساں کرنے والا رکشہ ڈرائیور گرفتار
ذاتی کارکردگی پر اطمینان
نجی ٹی وی جیو نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں حسن علی نے بتایا کہ وکٹیں مل رہی ہیں، اپنی ذاتی کارکردگی سے کافی مطمئن ہوں۔ این سی اے میں کافی محنت کی، پہلے نیشنل ٹی ٹوئنٹی اور اب پی ایس ایل میں مجھے محنت کا صلہ ملا۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بلاک کا ڈیمارکیشن لیٹر لائی ہوں ، وزیر اعلیٰ جلد پریس کلب صحافیوں کو پلاٹس تقسیم کرنے آئیں گی : عظمیٰ بخاری
غذائی تبدیلیاں اور فٹنس
حسن علی نے اپنی ڈائٹ پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے بولنگ میں کمی کو درست کیا ہے۔ کچھ چیزوں کو ری موڈیفائی کیا ہے، اپنی فٹنس، ڈائٹ اور انجری پر بھی کام کیا ہے۔ لیکن روٹی گینگ ختم نہیں کیا اور نہ ہوگا۔ ڈائٹ بہتر کرنے کے بعد اب میں کافی تروتازہ محسوس کررہا ہوں۔ دیر آئے درست آئے، اس بارے میں اہلیہ نے بھی مجھے کافی مدد کی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں پانچ سالہ بچی سے زیادتی کی کوشش کرنے والا ملزم رنگے ہاتھوں گرفتار
پی ایس ایل کا تجربہ
حسن علی کا کہنا تھا کہ پاکستان سپر لیگ میں میرا سفر کافی خوبصورت رہا ہے۔ ایک ایمرجنگ پلیئر کے طور پر پک ہونا، پھر فائنل جیتنا، یہ سب بہت یادگار ہے۔ اس لیگ نے پاکستان کے بہت سارے ٹیلنٹ کو گروم کیا ہے۔ میں ڈومیسٹک کھیل چکا تھا لیکن پی ایس ایل کے بعد میرے لیے انٹرنیشنل کھیلنا آسان تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں غیرقانونی رہائش پذیر مزید 1062 افغان شہریوں کو اپنے وطن واپس بھیج دیا گیا
آگے کا سفر اور خواہشات
مجھے پی ایس ایل میں دنیا کے ٹاپ پلیئرز کے ساتھ کھیلنے کا موقع ملا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرا کام پرفارمنس دینا ہے اور میری خواہش یہ ہے کہ دوبارہ پاکستان کے لیے کھیلوں۔ میں ابھی 30 سال کا ہوں، ابھی بہت کرکٹ باقی ہے۔
ٹیم کی کامیابی پہلے، ذاتی اہداف بعد میں
حسن علی نے کہا کہ میرے لیے ذاتی اہداف سے اہم ٹیم کو جتوانا ہے۔ ٹورنامنٹ کا بہترین بولر بننا چاہتا ہوں لیکن اہم بات کنگز کو جتوانا ہے۔ جب آپ بیسٹ بولر بنتے ہیں تو سب کی توجہ آپ پر ہوتی ہے۔ وارنر کی کپتانی میں بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ اگر کسی نے مستقبل میں سمجھا کہ میں کپتانی کرسکتا ہوں تو بخوشی اس ذمہ داری کو قبول کروں گا۔








