سگنل میسجنگ ایپ کیا ہے اور یہ کتنی محفوظ ہے؟

سگنل ایپ کی نئی شہرت
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) سگنل میسجنگ ایپ نے حال ہی میں اس وقت شہرت حاصل کی ہے جب یہ انکشاف ہوا کہ امریکی حکومت کے اعلیٰ ترین سطح پر جنگ کی منصوبہ بندی کے لیے اس کا استعمال کیا گیا تھا۔ مارچ میں وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی کہ یمن میں حوثی گروپ کے خلاف فضائی حملوں کے بارے میں ایک خفیہ گروپ چیٹ کے لیے سگنل کا استعمال کیا گیا تھا جس میں ایک میگزین کے ایڈیٹر ان چیف جیفری گولڈبرگ کو غلطی سے شامل کر لیا گیا تھا۔ اپریل میں نیو یارک ٹائمز اور دیگر ذرائع نے رپورٹ کیا کہ امریکی وزیر دفاع پیٹی ہیگس نے ایک دوسرے پرائیویٹ سگنل گروپ میں اسی فوجی کارروائی کے بارے میں معلومات شیئر کیں جس میں ان کی اہلیہ، بھائی اور ذاتی وکیل شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی نئی ٹیرف پالیسی سے ایپل آئی فون کی قیمتوں میں 43 فیصد تک اضافے کا خدشہ
سگنل کے بانی کا موقف
بی بی سی کے مطابق سگنل کے بانی میتھیو روزن فیلڈ، موکسی مارلن سپائک کے نام سے مشہور ہیں۔ انہوں نے مذاق میں کہا کہ اس پلیٹ فارم پر شامل ہونے کی "بہترین وجوہات" میں "امریکی نائب صدر کا آپ کو حساس فوجی آپریشنز کے کوآرڈینیشن کے لیے بے ترتیب گروپ چیٹ میں شامل کرنا" بھی شامل ہے۔ تاہم کچھ لوگوں کو یہ بات مزاحیہ محسوس نہیں ہوئی اور ڈیموکریٹ سینیٹ لیڈر چک شومر نے اسے تاریخ کے "سب سے حیرت انگیز" فوجی انٹیلی جنس لیک میں سے ایک قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کی بہنوں اور اسد قیصر کے بھائی کی ایک روزہ جسمانی ریمانڈ کی منظوری
سگنل کا سیکیورٹی پروفائل
سگنل ، واٹس ایپ جیسی ہی ایک ایپ ہے۔ اس کے ماہانہ صارفین کا تخمینہ 40 سے 70 ملین ہے، جو واٹس ایپ اور میسنجر جیسے بڑے میسجنگ پلیٹ فارمز کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ لیکن یہ سیکیورٹی کے معاملے میں سب سے آگے ہے۔ اس کی بنیادی خصوصیت اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن (E2EE) ہے، جس کا مطلب ہے کہ صرف مرسل اور وصول کنندہ ہی پیغامات پڑھ سکتے ہیں، حتیٰ کہ سگنل بھی ان تک رسائی نہیں رکھتا۔
یہ بھی پڑھیں: 18 برس کی عمر میں قید ہوا، 38 سال بعد رہائی ملی، اردنی قیدی شام کی جیل سے اپنے گھر پہنچ گیا
اوپن سورس پلیٹ فارم
سگنل کا کوڈ اوپن سورس ہے یعنی کوئی بھی اس کی چیکنگ کر سکتا ہے۔ یہ صارفین سے کم سے کم ڈیٹا جمع کرتا ہے اور یوزرنیمز، پروفائل پکچرز یا گروپس کی معلومات کو سٹور نہیں کرتا۔ سگنل فاؤنڈیشن کو ایک غیر منافع بخش ادارہ چلاتا ہے جو اشتہارات کی بجائے عطیات پر انحصار کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر، فہرست میں کراچی کا کونسا نمبر ہے؟ جانیے
پرائیویٹ مواصلات کی حیثیت
سگنل کے سی ای او میریڈیتھ وٹیکر نے کہا کہ یہ "پرائیویٹ مواصلات کا معیار" ہے۔ تاہم انتہائی حساس قومی سلامتی کے معاملات پر بات چیت کے لیے یہ سطح بھی ناکافی سمجھی جاتی ہے۔ موبائل فون کے ذریعے مواصلات میں ایک بڑا خطرہ یہ ہے کہ یہ صارف کی حفاظت پر منحصر ہے۔ اگر کوئی آپ کے فون تک رسائی حاصل کر لے یا آپ کا پاسورڈ جان لے تو وہ آپ کے پیغامات دیکھ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی بار آرڈر جاری کریں گے: چیف جسٹس
سگنل کے حوالے سے ماہرین کی رائے
ڈیٹا ماہر کیرو روبسن، جو امریکی انتظامیہ کے ساتھ کام کر چکی ہیں، کا کہنا ہے کہ اعلیٰ سطح کے سیکیورٹی اہلکاروں کا سگنل جیسے پلیٹ فارم پر بات چیت کرنا "بہت غیر معمولی" ہے۔ عام طور پر حکومت اپنے انتہائی محفوظ نظام استعمال کرتی ہے جس میں ذرائع کو انتہائی محفوظ مقامات پر رکھا جاتا ہے۔
غائب ہونے والے پیغامات کا مسئلہ
ایک اور مسئلہ سگنل کے غائب ہونے والے پیغامات ہیں۔ اس کے علاوہ، اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن پر حکومتوں کی جانب سے "بیک ڈور" بنانے کی کوششیں بھی ہوتی رہی ہیں، جسے سگنل اور واٹس ایپ جیسی ایپس نے مسترد کر دیا ہے۔