سینیٹ اجلاس: کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی کا واک آوٹ، اپوزیشن کا شور شرابا

سینیٹ اجلاس کا ہنگامہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینیٹ کے اجلاس میں اپوزیشن کا شور شرابہ ایوان کو مچھلی منڈی میں تبدیل کر گیا۔ اس دوران کینالز کے معاملے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور پاکستان پیپلزپارٹی کے خلاف مختلف نعرے لگائے۔ کینالز کے حوالے سے پیپلزپارٹی نے ایوان سے واک آؤٹ بھی کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا واقعی پاکستان کا ایف 16 طیارہ چوری ہوگیا؟ بھارتیوں کا ایسا مضحکہ خیز دعویٰ کہ ہر کوئی ہنس کر لوٹ پوٹ ہو جائے
وفاقی وزیر قانون کی وضاحت
ڈان نیوز کے مطابق، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کینالز کے معاملے پر بات چیت آئین اور قانون کے مطابق ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ رانا ثنااللہ وزیراعظم کی ہدایت پر حکومت سندھ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی درخواست،31اکتوبر تک جیل حکام سے جواب طلب
اپوزیشن کی تنقید
اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے سینیٹ کے پارلیمانی سال کے آغاز پر خیبرپختونخوا کی حقوق کے حوالے سے بات کی اور کہا کہ اپوزیشن کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا جا رہا، جو کسی طور درست نہیں۔ انہوں نے آئین کی خلاف ورزی کی صورت میں پیدا ہونے والی مشکلات کی نشاندہی کی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے 5 بڑے شہروں میں ’’سُکھ دا ویہڑا‘‘ فیملی کمپلیکس کے قیام کافیصلہ
پانی کے مسئلے پر پیپلزپارٹی کا موقف
سینیٹر شیری رحمٰن نے پانی کی قلت کے مسئلے پر بات کی اور کہا کہ یہ مسئلہ ہر شہری کو متاثر کرتا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پیپلزپارٹی نے اس مسئلے کو 8 ماہ سے اٹھایا ہے اور اس کے حل کے لئے بات چیت کے لئے تیار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بٹ کوائن کی قیمت نئی بلند ترین سطح ایک لاکھ 16 ہزار ڈالر سے تجاوز کرگئی
اجلاس میں ہنگامہ
سینیٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج کیا اور شور شرابہ کیا۔ وفاقی وزیر قانون نے پیپلزپارٹی کے اراکین کو ایوان واپس آنے کی درخواست کی۔ اس دوران پیپلزپارٹی کے خلاف نعرے لگائے گئے۔
کورم کی نشاندہی اور اجلاس کی ملتوی
اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی کی، جس پر چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے سینیٹر شہادت اعوان کو کورم کی نشاندہی کا حکم دیا۔ بعد ازاں، چیئرمین نے کہا کہ کورم پورا ہے۔ اجلاس کی صدارت کے لیے سینیٹر شیری رحمان، سینیٹر عرفان صدیقی، اور سینیٹر سلیم مانڈی والا کو نامزد کیا گیا۔ آخر میں، اجلاس 25 اپریل بروز جمعہ تک ملتوی کر دیا گیا۔