جامنی کوئی رنگ نہیں بلکہ دماغ کا تخلیق کردہ ایک وہم ہے، ماہرین کا انکشاف

جامنی رنگ کا حیرت انگیز انکشاف
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) سائنسدانوں نے ایک حیرت انگیز انکشاف کیا ہے جس کے مطابق جامنی رنگ (Purple) دراصل کوئی حقیقی رنگ نہیں بلکہ انسانی دماغ کا تخلیق کردہ ایک بصری فریب ہے۔ یہ رنگ روشنی کے سپیکٹرم میں کسی مخصوص ویو لینتھ سے وابستہ نہیں بلکہ یہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب دماغ سرخ اور نیلے رنگ کے سگنلز کو ایک ساتھ وصول کر کے ان کے بیچ کا ایک نیا رنگ گھڑ لیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور آئی ایم ایف کے درمیان ملاقات مؤخر
رنگوں کا سائنسی مطالعہ
نیوز 18 کے مطابق رنگوں کا مطالعہ محض جمالیاتی ذوق کا معاملہ نہیں بلکہ اس کے پیچھے پیچیدہ سائنسی اصول کارفرما ہیں۔ ہر وہ رنگ جو ہم اپنی آنکھ سے دیکھتے ہیں، وہ دراصل روشنی کی لہروں اور مادے کے درمیان تعامل کا نتیجہ ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر پھولوں کی دلکش پنکھڑیاں، جو مکھیوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں، مخصوص کیمیائی مرکبات کی وجہ سے کچھ خاص ویو لینتھ کی روشنی کو منعکس کرتی ہیں۔ اسی طرح آسمان کے بدلتے رنگ سورج کی روشنی کے پھیلاؤ کا نتیجہ ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی برادری کشمیر کے تصفیہ طلب بحران کو حل کرنے کیلئے اقدامات کرے، بلاول بھٹو
جامنی رنگ کی منفرد نوعیت
لیکن ان تمام رنگوں میں جامنی اپنی نوعیت کا منفرد رنگ ہے کیونکہ یہ روشنی کے سپیکٹرم میں سرے سے موجود ہی نہیں۔ ماہرین کے مطابق جامنی رنگ دراصل دماغ کی ایک "سمجھوتہ پر مبنی تشریح" ہے، جو اس وقت کی جاتی ہے جب آنکھ میں موجود کونز (cones) نامی خلیے بیک وقت سرخ اور نیلی روشنی وصول کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہمارا معاشرہ انتہائی اذیت ناک اندازہائے فکر پر مشتمل ہے، آپ تمام عمر سر جھکائے اپنی موت تک افسردگی کے عالم میں پشیمانی میں مبتلا رہتے ہیں
آنکھ کے کونز اور ان کی خصوصیات
آنکھ میں تین اقسام کے کونز ہوتے ہیں: S-cones جو مختصر ویو لینتھ (نیلا و جامنی)، M-cones جو درمیانی ویو لینتھ (سبز و پیلا)، اور L-cones جو طویل ویو لینتھ (سرخ و نارنجی) کو محسوس کرتے ہیں۔ سرخ اور نیلا رنگ روشنی کے سپیکٹرم میں ایک دوسرے کے مخالف سرے پر واقع ہوتے ہیں، اور ان کے درمیان کوئی ایسی ویو لینتھ موجود نہیں جو انہیں براہِ راست جوڑ سکے، جیسے سرخ اور پیلے رنگ کے درمیان نارنجی پیدا ہو جاتا ہے۔ جب سرخ اور نیلی روشنی بیک وقت آنکھ میں داخل ہوتی ہے تو دماغ ایک نئی تشریح تخلیق کرتا ہے اور ان دونوں کے درمیان موجود خلا کو ایک خیالی رنگ سے بھر دیتا ہے، جسے ہم جامنی کے نام سے جانتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں قتل 8 پاکستانیوں کی تصدیق شدہ فہرست جاری کردی گئی
قدرتی مظاہر میں جامنی رنگ کی عدم موجودگی
یہی وجہ ہے کہ قدرتی مظاہر جیسے دھنک (رین بو) میں جامنی رنگ دکھائی نہیں دیتا۔ دھنک میں صرف وہی رنگ نظر آتے ہیں جن کی روشنی میں حقیقی ویو لینتھ موجود ہو اور جامنی رنگ چونکہ ایک ذہنی تخلیق ہے، اس لیے وہ اس سپیکٹرم میں شامل نہیں۔
حقیقت اور تجربے کا تانا بانا
لہٰذا، یہ کہنا کہ کیا جامنی رنگ حقیقت میں موجود ہے، مکمل طور پر اس بات پر منحصر ہے کہ "موجودگی" سے کیا مراد ہے۔ ہم اسے دیکھتے ہیں، محسوس کرتے ہیں، اس کی موجودگی ہمارے تجربے میں ہے، لیکن سائنسی نقطۂ نظر سے یہ کسی شے یا روشنی کی اصل خصوصیت نہیں۔ یہ محض انسانی دماغ کی ایک تخلیقی پہچان ہے جو حسیاتی الجھن کا حل پیش کرتی ہے۔