جج سے بات نہ ہونے پر علیمہ خان کمرہ عدالت میں بانی کے فوکل پرسن پر برہم

اسلام آباد ہائیکورٹ میں جیل ملاقاتوں کا کیس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ میں جیل ملاقاتوں کے حکم پر عدم عملدرآمد کیس میں جج سے بات نہ ہونے پر علیمہ خان کمرہ عدالت میں بانی کے فوکل پرسن پر برہم ہو گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہر تازہ سیاسی، قانونی مسئلے کو بار کے اجلاسوں میں اٹھا دینا گویا اپنے اْوپر لازم کررکھا تھا، یوں وکلاء کو مجبور کرتے کہ قومی مسائل پر غور و فکر کریں
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جیل ملاقاتوں کے حکم پر عدم عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی۔ بانی پی ٹی آئی کے فوکل پرسن نیاز اللہ نیازی قائم مقام چیف جسٹس کے سامنے پیش ہوئے۔ نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ ہم رول آف لا پر یقین رکھنے والے ہیں، ہمارے کیسز سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو رہے، تمام توہین عدالت کی درخواستیں دائر ہو چکی ہیں، استدعا ہے ہماری درخواست سماعت کے لیے مقرر کی جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہمارے آنے سے پہلے برے حالات تھے، آج ڈیفالٹ نہیں سٹاک ایکسچینج کے نئے ریکارڈ بننے کی آواز آتی ہے: مریم نواز
قائم مقام چیف جسٹس کا تبصرہ
قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ جب فائل میرے پاس آتی ہے تو ایڈمنسٹریٹو سائیڈ پر دیکھ لیتے ہیں۔
علیمہ خان کا ردعمل
علیمہ خان نے دوران سماعت جج صاحبان سے بات کرنے کی کوشش کی، لیکن قائم مقام چیف جسٹس اور جسٹس انعام امین منہاس اٹھ کر چیمبر چلے گئے۔ ججز کے اٹھ جانے کے بعد کمرہ عدالت میں علیمہ خان نے بانی کے فوکل پرسن پر غصہ کا اظہار کیا۔ علیمہ خان نے نیاز اللہ نیازی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کہا تھا میں نے بات کرنی ہے، آپ خود ہی کھڑے ہو گئے اور بات کر لی۔