بیک وقت پنشن اور تنخواہ لینے پر پابندی عائد

اسلام آباد میں اہم اعلان
وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت حاصل کرنے پر پنشن یا تنخواہ میں سے کسی ایک چیز فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارت خزانہ نے اس حوالے سے ایک آفس میمورنڈم جاری کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 80 گھنٹوں میں 3 میٹنگز: اپنا سپاہی چھڑانے کے لیے بھارتی فوج منت سماجت پر اتر آئی
میرٹ کی بنیاد پر انتخاب
ڈان نیوز کے مطابق، وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ میمورنڈم میں ذکر کیا گیا ہے کہ اگر وفاقی حکومت کے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو 60 سال کی عمر کے بعد دوبارہ ملازمت پر رکھا جاتا ہے، تو وہ اپنی سابقہ ملازمت کی پنشن یا موجودہ ملازمت کی تنخواہ میں سے کسی ایک کے حقدار ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ترک صدر اردوغان بشار الاسد کو ‘مجرم’ کہنے کے باوجود شام میں باغیوں کی حمایت کر رہے ہیں؟
پنشن کمیشن کی سفارشات
وزارت خزانہ نے پے اینڈ پنشن کمیشن 2020 کی سفارشات کی روشنی میں یہ احکامات جاری کیے ہیں۔ ان احکامات کے تحت، اگر کسی ریٹائرڈ ملازم کو ریگولر یا کنٹریکٹ ری ایمپلائمنٹ یا اپوائنٹمنٹ دی جاتی ہے تو انہیں صرف تنخواہ یا پنشن میں سے ایک ہی چیز دی جائے گی۔
اختیار کا حق
وزارت خزانہ کے مطابق، پنشنرز کو یہ اختیار دیا جائے گا کہ وہ پنشن یا تنخواہ میں سے کوئی ایک چیز حاصل کر سکتے ہیں۔