39ویں آئی ای ای ای پی انٹرنیشنل سمپوزیم کا انعقاد، صنعت اور پیشہ ورانہ انجینئرنگ اداروں کے درمیان روابط کو مضبوط بنانے کا اعلان

PEC's Commitment to Engineering Universities
کراچی( ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاکستان انجینئرنگ کونسل (PEC) نے ملک کی انجینئرنگ جامعات کو تحقیق اور اختراع کے مؤثر مراکز میں تبدیل کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے تعلیمی اداروں، صنعت اور پیشہ ورانہ انجینئرنگ اداروں کے درمیان روابط کو مضبوط بنانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ بات PEC کے چیئرمین انجینئر وسیم نذیر نے کراچی میں منعقدہ انسٹیٹیوشن آف الیکٹریکل اینڈ الیکٹرانکس انجینئرز پاکستان (IEEEP) کے 39ویں 2 روزہ ملٹی-ٹاپک انٹرنیشنل سمپوزیم کے افتتاحی سیشن سے بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔
یہ بھی پڑھیں: قائم مقام اسپیکر پنجاب اسمبلی کا اپوزیشن کے 26معطل ارکان کو فوری بحال کرنے کا حکم
Collaboration for Effective Solutions
انجینئر وسیم نذیر نے کہا کہ PEC جلد ہی انجینئرنگ کے مسائل کے حل کے لیے IEEEP جیسے اداروں کے ساتھ مشاورت پر مبنی سیشنز کا انعقاد کرے گی تاکہ انڈسٹری اور اکیڈیمیا کے درمیان مؤثر تعاون قائم کیا جا سکے۔ پاکستان میں انجینئرنگ برادری میں بڑھتی تقسیم نے ترقی میں اس کے کردار کو متاثر کیا ہے۔ انہوں نے پیشہ ور انجینئرز پر زور دیا کہ وہ مثبت مسابقت، پیشہ ورانہ اقدار اور اخلاقیات کو اپناتے ہوئے ملکی ترقی میں قائدانہ کردار ادا کریں۔پاکستان کے توانائی کے شعبے کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے میں الیکٹریکل انجینئرز اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ PEC نے ملک میں ٹیکنالوجسٹس اور ٹیکنیشنز کو باقاعدہ نظام کے تحت رجسٹر کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے تاکہ وہ انجینئرز کے ساتھ مل کر اہم قومی منصوبوں میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (پیر) کا دن کیسا رہے گا؟
Bridging the Gap Between Universities and Industry
IEEEP کراچی سینٹر کے چیئرمین انجینئر نوید اکرم انصاری نے تعلیمی اداروں اور صنعت کے درمیان فاصلہ ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ خلاء جامعات کو تحقیق اور ٹیکنالوجی میں ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ PEC کو ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مشاورت کرنی چاہیے تاکہ انجینئرنگ نصاب کو صنعت کی جدید ضروریات کے مطابق ڈھالا جا سکے۔انہوں نے انجینئرنگ جامعات سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی تعلیمی پالیسیوں میں لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے طلباء کو صنعت میں تیزی سے شامل کرنے کے لیے جدید رجحانات کو اپنائیں۔ IEEEP جامعات کو مشاورتی خدمات دینے کے لیے ہر وقت دستیاب ہے تاکہ گریجویٹ انجینئرز کو صنعتوں میں بہتر مواقع میسر آ سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں غذائی قلت پر سابق امریکی صدر باراک اوباما بھی بول پڑے، کیا مطالبہ کر دیا؟ جانیے
Addressing the Energy Crisis
کلیدی مقرر ڈاکٹر خالد ولید، ریسرچ فیلو، سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ، نے پاکستان کے توانائی بحران پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے تجویز دی کہ درآمدی کوئلے پر چلنے والے بجلی گھروں کی جلد از جلد بندش سے ملک کو کاربن کریڈٹس کی مد میں بھاری مالی فائدہ ہو سکتا ہے۔ملک کے 54 فیصد بجلی صارفین "لائف لائن" کیٹگری میں آتے ہیں، جنہیں سالانہ اربوں روپے کی سبسڈی دی جاتی ہے، جس سے قومی بجٹ پر بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے حکومت کو تجویز دی کہ ان صارفین کو سولر سسٹمز فراہم کیے جائیں تاکہ سبسڈی کا بوجھ کم ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں: دولہا کے بار بار واش روم جانے پر دلہن کو شک، جب پتا کیا تو ایسا کام کرتے ہوئے مل گیا کہ ہنگامہ برپا ہوگیا
The Future of the Energy Sector
ڈاکٹر خالد ولید نے مزید کہا کہ صنعتی شعبے کی جانب سے گرڈ سے فراہم کردہ بجلی کا استعمال کم ہونے سے توانائی کے شعبے کی پائیداری پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔IEEEP کراچی سینٹر کے آنریری سیکریٹری انجینئر عمران ظفر نے ابتدائی خیرمقدمی کلمات میں کہا کہ اس سمپوزیم میں پاکستان بھر سے سینئر انجینئرز تحقیقاتی مقالے پیش کریں گے، جن کا مقصد پاکستان کو درپیش ترقیاتی مسائل کا تکنیکی حل پیش کرنا ہے۔
Conclusion
اس موقع پر پاکستان کی انجینئرنگ کمیونٹی، ماہرین تعلیم، صنعت کاروں اور طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جو اس بات کا مظہر ہے کہ انجینئرنگ شعبہ ملک کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے، بشرطیکہ اکیڈیمیا، انڈسٹری اور پالیسی ساز ادارے ہم آہنگی سے کام کریں۔