39ویں آئی ای ای ای پی انٹرنیشنل سمپوزیم کا انعقاد، صنعت اور پیشہ ورانہ انجینئرنگ اداروں کے درمیان روابط کو مضبوط بنانے کا اعلان

PEC's Commitment to Engineering Universities

کراچی( ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاکستان انجینئرنگ کونسل (PEC) نے ملک کی انجینئرنگ جامعات کو تحقیق اور اختراع کے مؤثر مراکز میں تبدیل کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے تعلیمی اداروں، صنعت اور پیشہ ورانہ انجینئرنگ اداروں کے درمیان روابط کو مضبوط بنانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ بات PEC کے چیئرمین انجینئر وسیم نذیر نے کراچی میں منعقدہ انسٹیٹیوشن آف الیکٹریکل اینڈ الیکٹرانکس انجینئرز پاکستان (IEEEP) کے 39ویں 2 روزہ ملٹی-ٹاپک انٹرنیشنل سمپوزیم کے افتتاحی سیشن سے بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔

یہ بھی پڑھیں: ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سے مراکشی ایئر فورس کے میجر جنرل قدیح کی ملاقات،فوجی تعاون، مشترکہ تربیت اور صنعتی شعبے میں تعاون پر تبادلہ خیال

Collaboration for Effective Solutions

انجینئر وسیم نذیر نے کہا کہ PEC جلد ہی انجینئرنگ کے مسائل کے حل کے لیے IEEEP جیسے اداروں کے ساتھ مشاورت پر مبنی سیشنز کا انعقاد کرے گی تاکہ انڈسٹری اور اکیڈیمیا کے درمیان مؤثر تعاون قائم کیا جا سکے۔ پاکستان میں انجینئرنگ برادری میں بڑھتی تقسیم نے ترقی میں اس کے کردار کو متاثر کیا ہے۔ انہوں نے پیشہ ور انجینئرز پر زور دیا کہ وہ مثبت مسابقت، پیشہ ورانہ اقدار اور اخلاقیات کو اپناتے ہوئے ملکی ترقی میں قائدانہ کردار ادا کریں۔پاکستان کے توانائی کے شعبے کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے میں الیکٹریکل انجینئرز اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ PEC نے ملک میں ٹیکنالوجسٹس اور ٹیکنیشنز کو باقاعدہ نظام کے تحت رجسٹر کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے تاکہ وہ انجینئرز کے ساتھ مل کر اہم قومی منصوبوں میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایکس (ٹوئٹر) کا صارفین کا ڈیٹا تھرڈ پارٹیز کو فراہم کرنے کا فیصلہ

Bridging the Gap Between Universities and Industry

IEEEP کراچی سینٹر کے چیئرمین انجینئر نوید اکرم انصاری نے تعلیمی اداروں اور صنعت کے درمیان فاصلہ ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ خلاء جامعات کو تحقیق اور ٹیکنالوجی میں ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ PEC کو ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مشاورت کرنی چاہیے تاکہ انجینئرنگ نصاب کو صنعت کی جدید ضروریات کے مطابق ڈھالا جا سکے۔انہوں نے انجینئرنگ جامعات سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی تعلیمی پالیسیوں میں لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے طلباء کو صنعت میں تیزی سے شامل کرنے کے لیے جدید رجحانات کو اپنائیں۔ IEEEP جامعات کو مشاورتی خدمات دینے کے لیے ہر وقت دستیاب ہے تاکہ گریجویٹ انجینئرز کو صنعتوں میں بہتر مواقع میسر آ سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: میو ہسپتال کے شعبہ امراض قلب کی ابتر صورتحال، مریضوں کی بد دعائیں، حکومت سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ

Addressing the Energy Crisis

کلیدی مقرر ڈاکٹر خالد ولید، ریسرچ فیلو، سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ، نے پاکستان کے توانائی بحران پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے تجویز دی کہ درآمدی کوئلے پر چلنے والے بجلی گھروں کی جلد از جلد بندش سے ملک کو کاربن کریڈٹس کی مد میں بھاری مالی فائدہ ہو سکتا ہے۔ملک کے 54 فیصد بجلی صارفین "لائف لائن" کیٹگری میں آتے ہیں، جنہیں سالانہ اربوں روپے کی سبسڈی دی جاتی ہے، جس سے قومی بجٹ پر بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے حکومت کو تجویز دی کہ ان صارفین کو سولر سسٹمز فراہم کیے جائیں تاکہ سبسڈی کا بوجھ کم ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیں: مینگورہ اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے

The Future of the Energy Sector

ڈاکٹر خالد ولید نے مزید کہا کہ صنعتی شعبے کی جانب سے گرڈ سے فراہم کردہ بجلی کا استعمال کم ہونے سے توانائی کے شعبے کی پائیداری پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔IEEEP کراچی سینٹر کے آنریری سیکریٹری انجینئر عمران ظفر نے ابتدائی خیرمقدمی کلمات میں کہا کہ اس سمپوزیم میں پاکستان بھر سے سینئر انجینئرز تحقیقاتی مقالے پیش کریں گے، جن کا مقصد پاکستان کو درپیش ترقیاتی مسائل کا تکنیکی حل پیش کرنا ہے۔

Conclusion

اس موقع پر پاکستان کی انجینئرنگ کمیونٹی، ماہرین تعلیم، صنعت کاروں اور طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جو اس بات کا مظہر ہے کہ انجینئرنگ شعبہ ملک کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے، بشرطیکہ اکیڈیمیا، انڈسٹری اور پالیسی ساز ادارے ہم آہنگی سے کام کریں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...