سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا

سپریم کورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ بیوائیں تمام شہریوں کی طرح روزگار، وقار، برابری اور خودمختاری کا حق رکھتی ہیں، شوہر کی وفات پر بھرتی ہونے والی بیوہ کو دوسری شادی پر برطرف نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: نومئی کے واقعات میں عمران خان کی ضمانت سے متعلق فیصلہ سنادیا گیا
تحریری فیصلے کی تفصیلات
سپریم کورٹ نے بیوہ عورتوں کے حقوق سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا، 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: صنعتی ماہرین نے سولر پینل کی قیمتوں میں اضافے کا اشارہ دے دیا
فیصلے کی بنیاد
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سوال یہ ہے کہ کیا بیوہ کو دی گئی امدادی ملازمت اس کے دوبارہ نکاح کے بعد ختم کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ اس عدالت میں اس سے ملتا جلتا معاملہ زاہدہ پروین کیس میں زیرِ بحث آیا تھا جس پر عدالت نے شادی شدہ بیٹیوں کے خلاف اقدامات کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں سونے کی قیمتیں کم ہوگئیں
آئینی حقوق
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 کے تحت تمام شہری قانون کے سامنے برابر ہیں، بیوہ کو اس کی دوبارہ شادی کی بنیاد پر ملازمت سے نکالنا صریحاً صنفی امتیاز ہے، بیوہ کی شناخت اس کے شوہر سے نہیں جڑی ہونی چاہیئے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل، لاہور قلندرز اور ملتان سلطانز میں ٹاس ہوگیا
خود مختاری اور حقوق
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ مالی خود مختاری عورتوں کی آئینی شناخت کا بنیادی جزو ہے۔ جس مرد کی اہلیہ کا انتقال ہوا ہو اس کی دوسری شادی پر انکم ٹیکس محکمہ کے آفس میمورینڈم لاگو نہیں ہوتا، بیوہ عورت کو دوسری شادی پر آفس میمورینڈم کے ذریعے نوکری سے برخاست کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر کا جنرل سٹاف ہیڈکوارٹرز کا دورہ، ایرانی چیف آف جنرل سٹاف جنرل محمد بغیری سے ملاقات، عسکری تعاون بڑھانے پر زور
بین الاقوامی انسانی حقوق
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ایسی پالیسیاں عورتوں کے بنیادی حقوق کو متاثر کرتی ہیں، ایسے اقدامات بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کے بھی خلاف ہیں، بیوگی کو کسی عورت کی محرومی یا کم حیثیتی کی علامت کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیئے، بیوہ بھی دوسرے شہریوں کی طرح برابر کی عزت و حقوق کی حقدار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ کے نئے سربراہ نعیم قاسم: سکول ٹیچر سے حسن نصر اللہ کی جانشینی کا سفر
سپریم کورٹ کے جنرل پوسٹ آفس فیصلے
عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے جنرل پوسٹ آفس فیصلے میں وزیراعظم کا امدادی پیکیج غیر آئینی قرار دیا گیا، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق موجودہ مقدمے پر لاگو نہیں ہوتا، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مستقبل کے لیے تھا، سابقہ تقرریاں متاثر نہیں ہوتیں۔
فیصلے پر عملدرآمد
سپریم کورٹ نے چیف کمشنر، ریجنل ٹیکس آفیسر بہاولپور کی اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آئی۔