پاکستان آنے کے لیے اصول دنیا کے لیے وہی افغان شہریوں کے لیے بھی ہیں: طلال چودھری

ون ڈاکومنٹ پالیسی کا آغاز
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے کہا ہے کہ حکومت نے ون ڈاکومنٹ پالیسی شروع کرنےکا نفاذ کیا ہے۔ یہ پالیسی دنیا کے شہریوں کے پاکستان آنے کے اصولوں کو افغان شہریوں پر بھی لاگو کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے پر پابندی ختم لیکن پیرس کے لیے فضائی آپریشن کب شروع ہوگا؟ پتہ چل گیا
قانونی دستاویزات کے ساتھ داخلہ
نجی ٹی وی جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے طلال چودھری نے کہا کہ جو بھی پاکستان آئے گا، وہ ویزا لےکر قانونی دستاویزات کے ساتھ آئے گا۔ حکومت نے اپنی ویزا پالیسی کو نرم کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور، ملتان میں ہیلتھ ایمرجنسی ڈیکلیئر، اگلے جمعہ، ہفتہ اور اتوار مکمل لاک ڈاؤن پر غور
واپس بھیجے جانے والے افغان باشندے
وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ ون ڈاکومنٹ پالیسی کے تحت 8 لاکھ57 ہزار157 افراد کو اپنے ملکوں میں واپس بھیجا گیا، جن میں بڑی تعداد افغان باشندوں کی تھی۔ ہم نہایت احترام کے ساتھ افغان باشندوں کو گھر چھوڑ کر آرہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کو پتا لگ چکا، ان کے لوگ انھیں چھوڑ کر بھاگ چکے، بک چکے ہیں: فیصل واوڈا
افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی واپسی
طلال چودھری کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ تک رضاکارانہ واپس جانے کی ہدایت کی تھی۔ یکم اپریل سے ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد بے دخلی کا سلسلہ شروع ہوا، لیکن جن گھروں میں افغان سٹیزن کارڈ اور پروف آف رجسٹریشن والے افراد ہیں، ان کے انخلا کی معیاد 30 جون تک بڑھا دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بزرگ میاں بیوی کو بیٹے کی گھر میں موجود لاش کا چار دن تک پتہ نہ چل سکا
دوبارہ پاکستان میں داخلہ
انہوں نے مزید کہا کہ افغان باشندے اگر دوبارہ پاکستان آنا چاہیں تو ویزا لےکر آ سکتے ہیں اور یہ اصول افغان شہریوں پر بھی لاگو ہیں۔
افغان خاتون کی وفات کی خبر
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کی طرف سے ایک افغان خاتون کی ہلاکت کی اطلاع ملی، لیکن تصدیق پر یہ خبر جھوٹ ثابت ہوئی۔ افغان ہمارے مہمان تھے اور اب بھی ہیں۔ جو افغان شہری مقررہ ڈیڈلائن میں واپس نہیں جاتے، انہیں پہلے مطلع کیا جاتا ہے اور پھر ریفیوجی سینٹرز میں رکھا جاتا ہے۔ بے دخلی سے قبل سکروٹنی کی جاتی ہے اور کھانا پینا اور چھت سب فراہم کیا جاتا ہے۔