پاکستان آنے کے لیے اصول دنیا کے لیے وہی افغان شہریوں کے لیے بھی ہیں: طلال چودھری

ون ڈاکومنٹ پالیسی کا آغاز
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے کہا ہے کہ حکومت نے ون ڈاکومنٹ پالیسی شروع کرنےکا نفاذ کیا ہے۔ یہ پالیسی دنیا کے شہریوں کے پاکستان آنے کے اصولوں کو افغان شہریوں پر بھی لاگو کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس: دومرکزی ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد، ایک کی منظور
قانونی دستاویزات کے ساتھ داخلہ
نجی ٹی وی جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے طلال چودھری نے کہا کہ جو بھی پاکستان آئے گا، وہ ویزا لےکر قانونی دستاویزات کے ساتھ آئے گا۔ حکومت نے اپنی ویزا پالیسی کو نرم کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف حکومت نے 1 سال میں کتنا قرض لیا؟ تفصیلات سامنے آئیں
واپس بھیجے جانے والے افغان باشندے
وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ ون ڈاکومنٹ پالیسی کے تحت 8 لاکھ57 ہزار157 افراد کو اپنے ملکوں میں واپس بھیجا گیا، جن میں بڑی تعداد افغان باشندوں کی تھی۔ ہم نہایت احترام کے ساتھ افغان باشندوں کو گھر چھوڑ کر آرہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 6 جی ٹیکنالوجی کا کامیاب تجربہ، سپیڈ کتنی ہوگی؟ جانیے
افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی واپسی
طلال چودھری کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ تک رضاکارانہ واپس جانے کی ہدایت کی تھی۔ یکم اپریل سے ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد بے دخلی کا سلسلہ شروع ہوا، لیکن جن گھروں میں افغان سٹیزن کارڈ اور پروف آف رجسٹریشن والے افراد ہیں، ان کے انخلا کی معیاد 30 جون تک بڑھا دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ڈکیتوں نے سیکیورٹی گارڈ کی جان لے لی
دوبارہ پاکستان میں داخلہ
انہوں نے مزید کہا کہ افغان باشندے اگر دوبارہ پاکستان آنا چاہیں تو ویزا لےکر آ سکتے ہیں اور یہ اصول افغان شہریوں پر بھی لاگو ہیں۔
افغان خاتون کی وفات کی خبر
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کی طرف سے ایک افغان خاتون کی ہلاکت کی اطلاع ملی، لیکن تصدیق پر یہ خبر جھوٹ ثابت ہوئی۔ افغان ہمارے مہمان تھے اور اب بھی ہیں۔ جو افغان شہری مقررہ ڈیڈلائن میں واپس نہیں جاتے، انہیں پہلے مطلع کیا جاتا ہے اور پھر ریفیوجی سینٹرز میں رکھا جاتا ہے۔ بے دخلی سے قبل سکروٹنی کی جاتی ہے اور کھانا پینا اور چھت سب فراہم کیا جاتا ہے۔