پچیس سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب کے نقصان کا انکشاف

پاکستان کے سرکاری اداروں کا نقصان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) ملک کے 23 سرکاری اداروں (سٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز) نے گزشتہ 10 سال کے دوران قومی خزانے کا 55 کھرب روپے (5.19 ارب ڈالرز) کا نقصان کیا ہے۔ اس میں صرف قومی ایئرلائن پی آئی اے کو 700 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں انتشار رہے گا تو پاکستان ترقی نہیں کرے گا:شاہد خاقان عباسی
احتساب اور نجکاری کی ضرورت
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق یہ ایک ایسا انکشاف ہے جس نے احتساب اور نجکاری کی ضرورت کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کیا ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور نجکاری محمد علی کی جانب سے پیش کیے گئے اعداد و شمار سرکاری شعبہ جات میں کئی دہائیوں سے پائی جانے والی نااہلی اور بدانتظامی پر روشنی ڈالتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جاگیردارانہ جمہوریت ملک کے لیے ٹھیک نہیں، خالد مقبول صدیقی بھی کھل کر بول پڑے
ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت
محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ صرف ناپائیدار ہے بلکہ ہر ٹیکس دہندہ پر بوجھ ہے۔ رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں ماہ مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی سٹورز بند کیے جائیں گے، جس کے نتیجے میں سینکڑوں ملازمین فارغ ہو جائیں گے۔ اس صورتحال سے ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلورو: 7 منزلہ زیر تعمیر عمارت منہدم، کئی مزدور پھنس گئے ، 1ہلاک
یوٹیلیٹی سٹورز کی صورتحال
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا گیا کہ موجودہ 5500 میں سے صرف 1500 یوٹیلیٹی سٹورز ہی فعال رہیں گے جبکہ مالی لحاظ سے بہتر حالات والے سٹورز کی نجکاری کا منصوبہ موجود ہے۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملازمتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات کی وجہ سے ملازمین کا مستقبل نظر انداز نہیں ہونا چاہئے۔
نقصانات اور سبسڈی کا حال
کمیٹی کو بتایا گیا کہ سٹورز کے 2237 ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے، اور گزشتہ مالی سال کے دوران 38 ارب روپے کی سبسڈی کے باوجود یوٹیلیٹی سٹورز کو رواں سال مختص کردہ 60 ارب روپے نہیں دیے گئے۔ پاور ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خسارے کا شکار بجلی کی تین تقسیم کار کمپنیاں (سیپکو، حیسکو اور پیسکو) کی نجکاری کے لیے ورلڈ بینک کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔