ایلون مسک کو حکومت میں کردار مہنگا پڑ گیا، بڑا نقصان ہو گیا

ٹیسلا کی مالی صورتحال میں کمی
واشنگٹن (آئینی پی) رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ کے دوران کمپنی (ٹیسلا) کے منافع اور آمدنی میں کمی کے بعد ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک نے کہا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اپنا کردار کم کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما فرخ جاوید مون بھی پولیس کے ہتھے چڑھ گئے
مسک کا ٹرمپ کی انتظامیہ سے تعلق
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی رپورٹ کے مطابق، فروخت میں کمی آئی اور الیکٹرک کار ساز کمپنی کو ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، کیوں کہ مسک وائٹ ہاؤس کا ایک سیاسی حصہ بن گئے تھے۔ ٹیسلا نے 2025 کی پہلی سہ ماہی میں فروخت میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 20 فیصد کمی کی اطلاع دی، جب کہ منافع میں 70 فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی۔ کمپنی نے سرمایہ کاروں کو متنبہ کیا کہ یہ درد جاری رہ سکتا ہے، اور انہوں نے ترقی کی پیش گوئی کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ بدلتے ہوئے سیاسی جذبات طلب کو معنی خیز طور پر نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حلب کے بعد حما پر بھی باغیوں کا قبضہ: شام میں کن کن علاقوں پر کس کا کنٹرول ہے؟
ٹرمپ میں مسک کا کردار محدود کرنے کا اعلان
ٹیک باس نے ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب میں ایک چوتھائی ارب ڈالر سے زیادہ کا حصہ ڈالا تھا۔ وہ وفاقی اخراجات میں کمی اور سرکاری افرادی قوت میں کمی کے لیے ٹرمپ کے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی (ڈوگے) کی قیادت بھی کرتے ہیں۔ مسک نے کہا کہ اگلے ماہ سے ڈوگے کے لیے ان کے وقت میں نمایاں کمی آئے گی، اور وہ ہفتے میں صرف ایک سے دو دن حکومتی معاملات پر صرف کریں گے، جب تک صدر چاہتے ہیں کہ میں ایسا کروں اور جب تک یہ کارآمد ہو۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل، علی ترین کے موقف پر لاہور قلندرز کے عاطف رانا کا ردعمل بھی آگیا
سیاسی شمولیت کے اثرات
امریکی حکومت میں مسک کی سیاسی شمولیت نے دنیا بھر میں ٹیسلا کے خلاف احتجاج اور بائیکاٹ کو جنم دیا ہے۔ انہوں نے اس کا الزام ان لوگوں پر عائد کیا جو مجھ پر اور ڈوگے ٹیم پر حملہ کرنے کی کوشش کریں گے، لیکن انہوں نے ڈوگے میں اپنے کام کو نازک قرار دیا اور کہا کہ حکومت کے اداروں کو زیادہ تر ٹھیک کرلیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: والد کے قتل کے الزام میں بیٹا اور بہو گرفتار
مالی اعداد و شمار اور چیلنجز
نئے اعداد و شمار کے مطابق، ٹیسلا نے سہ ماہی کے دوران مجموعی آمدنی میں 19 ارب 30 کروڑ ڈالر لائے، جو سال بہ سال 9 فیصد کم ہے۔ تجزیہ کاروں کی توقع کے مطابق یہ رقم 21 ارب 10 کروڑ ڈالر سے بھی کم تھی۔ کمپنی نے خریداروں کو راغب کرنے کے لیے قیمتوں میں کمی کی۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ نے 5 جوڈیشل افسران کے تبادلے کر دیئے
چین کے اثرات
کمپنی نے اشارہ دیا کہ چین پر ٹرمپ کے محصولات نے ٹیسلا پر بھاری بوجھ ڈالا، اگرچہ ٹیسلا اپنی ہوم مارکیٹ میں جو گاڑیاں فروخت کرتی ہے وہ امریکا میں اسمبل کی جاتی ہیں، لیکن اس کا انحصار چین میں بننے والے بہت سے پرزوں پر ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور میں خاتون کی بچوں سمیت پراسرار موت
سپلائی چین کے خطرات
کمپنی کے مطابق، تیزی سے بدلتی ہوئی تجارتی پالیسی اس کی سپلائی چین کو نقصان پہنچا سکتی ہے، اور اخراجات میں اضافہ کر سکتی ہے۔ ٹیسلا کی سہ ماہی اپ ڈیٹ میں کہا گیا ہے کہ بدلتے ہوئے سیاسی جذبات کے ساتھ ساتھ یہ متحرک مستقبل قریب میں ہماری مصنوعات کی طلب پر معنی خیز اثر ڈال سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا یہی بہار ہے !
ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ اختلافات
مسک کا ٹرمپ انتظامیہ کی دیگر شخصیات بشمول تجارتی مشیر پیٹر ناوارو کے ساتھ تجارت کے معاملے پر اختلافات ہیں۔ اس ماہ کے اوائل میں انہوں نے ٹیسلا کے بارے میں کیے گئے تبصروں پر ناوارو کو بدتمیز قرار دیا تھا۔ مسک نے کہا کہ ان کے خیال میں ٹیسلا وہ کار کمپنی ہے، جو شمالی امریکا، یورپ اور چین میں مقامی سپلائی چین کی وجہ سے ٹیرف سے سب سے کم متاثر ہوئی ہے۔
حصص کی قیمت میں تبدیلی
کمپنی کے حصص اس سال منگل کو مارکیٹ بند ہونے تک اپنی قیمت کا تقریباً 37 فیصد گر چکے تھے، اور نتائج کے بعد گھنٹوں کی ٹریڈنگ میں ان میں 5 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔ اے جے بیل کے سرمایہ کاری کے تجزیہ کار ڈین کوٹس ورتھ نے توقعات کو راک باٹم قرار دیا، اور کہا کہ ٹرمپ کی تجارتی جنگ کے نتیجے میں عالمی سپلائی چین میں ممکنہ خلل نے بھی خطرات پیدا کیے ہیں۔