جنرل عاصم منیر کا بیانیہ اور بھارتی اضطراب

قوم کی ضرورت اور قائدین کی اہمیت

جب قومیں آزمائش کے دور سے گزرتی ہیں، تو انہیں ایسے قائدین کی ضرورت ہوتی ہے جو نہ صرف میدانِ عمل کے سپاہی ہوں بلکہ فہم و فراست کے علمبردار بھی ہو۔
 آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی حالیہ جرات مندانہ تقریر نے نہ صرف پاکستان کی مسلح افواج کے نظریاتی استحکام کو واضح کیا بلکہ قوم کو ایک بار پھر یقین دلایا کہ پاکستان صرف سرحدوں پر ہی محفوظ نہیں بلکہ نظریاتی محاذ پر بھی مضبوط کھڑا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اداکارہ عظمیٰ حسن لندن میں ہوگئیں لٹ

جنرل عاصم منیر کی تقریر کی اہمیت

جنرل عاصم منیر کی تقریر صرف الفاظ کا مجموعہ نہیں تھی، بلکہ یہ ایک بیانیہ تھا۔ ایک واضح اور غیر مبہم پیغام کہ پاکستان کی خودمختاری، سالمیت اور نظریاتی سرحدوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے دشمن کو یہ باور کرا دیا کہ "ہم امن کے خواہاں ضرور ہیں، کمزور نہیں۔"
اپنی تقریر میں جنرل عاصم منیر نے ملک دشمن عناصر، دہشت گردی اور اندرونی انتشار پھیلانے والوں کو دو ٹوک الفاظ میں خبردار کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ "ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والے عناصر کو ہر صورت کچلا جائے گا۔" یہ پیغام خاص طور پر ان قوتوں کے لیے تھا جو قومی اتحاد کو کمزور کرنے کی سازشیں کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 30 سال بعد بچھڑے ہوئے بیٹے کی گھر واپسی، لیکن کچھ ہی روز میں ایسا انکشاف کہ پورے گھر میں خوف کی لہر دوڑ گئی

پاکستان کا دفاع: نظریہ یا سرحدیں

جنرل عاصم منیر کی تقریر نے یہ ثابت کر دیا کہ پاکستان کا دفاع صرف سرحدوں تک محدود نہیں، بلکہ یہ ایک نظریہ، ایک سوچ، اور ایک عقیدہ ہے۔
اس تقریر کے بعد میں شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے کسی بھی فرد سے ملا ،تو اس نے جنرل عاصم منیر کی تقریر کی تعریف کی ۔عام آدمی سے لیکر بیوروکریسی کے اعلیٰ دماغوں تک سب نے اس تقریر کو سراہا ، اوورسیز پاکستانیوں نےکہا کہ یہ تقریر نوجوان نسل کو پاکستان کی تاریخ اور نظریاتی بنیادوں سے جوڑنے کی کوشش کی۔

یہ بھی پڑھیں: کرم: ٹل پاراچنار میں شاہراہ 74 ویں روز بھی بند

ہندوستان کی سازشیں اور پانی کا مسئلہ

مودی سرکاری اور اس کے میڈیا کو آگ لگی کہ پاکستانی عوام کے دلوں میں جنرل سید عاصم منیر کی قدر و منزلت اور محبت میں اضافہ ہو رہا ہے ۔اس کے بعد بھارت کے تین سازشی دماغوں نے بیٹھ کر پہلگام کی سازش تیار کی۔
 ہندوستان کی پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں پاکستان کے خلاف سازش کھل کر سامنے آ ئی ہے۔ پہلگام فالس فلیگ حملے کے پیچھے چھپے بھارتی محرکات کیا تھے ؟ وہ اب کسی سے پوشیدہ نہیں رہے ۔سندھ طاس معاہدہ، واہگہ بارڈر بند، سرحد بند، ویزے معطل ، بھارت نے اپنا غیر ذمہ دارانہ اور مذموم چہرہ دنیا کو دکھا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وِیگن غذا کیا ہے اور بڑھتی عمر میں اس کے استعمال کے صحت پر اثرات کیا ہیں؟

سندھ طاس معاہدہ کا پس منظر

سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم کا ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے، جو 19 ستمبر 1960ء کو ورلڈ بینک کی ثالثی میں طے پایا۔ اس معاہدے پر پاکستان کی جانب سے اس وقت کے صدر ایوب خان اور بھارت کی جانب سے وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے دستخط کیے۔ معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان پانی کے مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنا تھا تاکہ خطے میں کشیدگی نہ بڑھے۔ معاہدے کی بنیادی شقوں کے مطابق دریائے سندھ کے نظام کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: جاوید کوڈو کے انتقال سے پاکستانی تھیٹر اور کامیڈی ایک عظیم فنکار سے محروم ہو گئے: عظمٰی بخاری

معاہدے کی بنیادی شقیں

  • مشرقی دریا: ستلج، بیاس اور راوی ان کا کنٹرول بھارت کو دیا گیا۔
  • مغربی دریا: سندھ، جہلم، اور چناب ان کا کنٹرول پاکستان کو دیا گیا۔

بھارت کو مغربی دریاؤں پر کچھ مخصوص شرائط کے تحت پن بجلی اور زراعت کے لیے پانی استعمال کرنے کی اجازت دی گئی، لیکن وہ ان دریاؤں پر کوئی ایسا منصوبہ نہیں بنا سکتا، جس سے پاکستان کو پانی کی فراہمی متاثر ہو۔
قيام پاکستان کے بعد، دونوں ممالک کے درمیان پانی کی تقسیم کا کوئی واضح معاہدہ موجود نہیں تھا۔ اپریل 1948ء میں بھارت نے پنجاب کو پانی کی فراہمی عارضی طور پر بند کر دی تھی، جس سے پاکستان میں زرعی بحران پیدا ہو گیا۔ اس واقعے کے بعد دونوں ممالک نے ایک پائیدار حل کی تلاش شروع کی، جس کے نتیجے میں سندھ طاس معاہدہ سامنے آیا۔

یہ بھی پڑھیں: 10 ٹرینیں آوٹ سورس کی جائیں گی: وفاقی وزیر ریلوے

آبی معاہدے کی اہمیت اور چیلنجز

سندھ طاس معاہدہ دنیا کے کامیاب ترین آبی معاہدوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ یہ معاہدہ کئی جنگوں اور سیاسی کشیدگی کے باوجود اب تک نافذ العمل ہے، جو کہ اس کی پائیداری اور دونوں ممالک کی سنجیدگی کا ثبوت ہے۔ پاکستان میں زراعت کا بڑا انحصار مغربی دریاؤں پر ہے، اس لیے یہ معاہدہ ملکی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 28 سیاحوں کے قتل پر پاکستان کا اظہار افسوس

متوقع خطرات اور مستقبل

پاکستان نے کئی مرتبہ بھارتی ڈیمز اور ہائیڈرو پاور منصوبوں کو معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے اور معاملہ عالمی ثالثی فورمز تک لے گیا ہے۔ ان تنازعات کے باوجود معاہدے کو منسوخ کرنے کی نوبت نہیں آئی۔ سندھ طاس معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان پانی کے تنازعے کو حل کرنے کا ایک بہترین نمونہ ہے۔

اختتام

ویزوں کی منسوخی:
بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستانی شہریوں کے ویزے منسوخ کرنا محض ایک کاغذی کارروائی نہیں، بلکہ دلوں کی دیواروں کو مزید بلند کرنے کی کوشش ہے۔
واہگہ بارڈر کی بندش:
امن کے دروازے بند؟ باڈر بند؟ تلواریں نیاموں سے باہر کیا یہی ہمسائیگی کے اصول ہیں؟
سندھ طاس معاہدہ جیسے معاہدے ختم کرنے سے پانی رک سکتا ہے، لیکن نفرت کے سیلاب کو کون روکے گا؟

نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

Categories: بلاگ

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...