سندھ طاس معاہدے کی منسوخی کے اعلان کے خلاف سیاسی رہنما اور قانونی ماہرین یک زبان

پاکستان کے قانونی ماہرین کی رائے
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پہلگام فالس فلیگ حملے کی آڑ میں بھارت کی آبی جارحیت کو سیاسی رہنماوں اور قانونی ماہرین نے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت نے ملازمین کی ٹیکس کٹوتی سے متعلق نئی ترمیم متعارف کرادی
شیری رحمان کا بیان
پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما شیری رحمان نے کہا کہ عالمی معاہدے اس طرح یک طرفہ طور پر معطل یا ختم نہیں ہوتے، سندھ طاس معاہدہ جنگیں ہونے کے باوجود فعال رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومتی فیصلوں پر عدالتی سٹے آرڈرز کی رپورٹ طلب
مشاہد حسین سید کی تشویش
سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت اگر پاکستان کا پانی روکتا ہے تو یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور جنگ کے مترادف ہوگا، بھارت پاکستان کا یا چین بھارت کا پانی بند کرے تو حالات مزید خراب ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: چین کی پاکستان کو ففتھ جنریشن J-35 سٹیلتھ طیارے اور HQ-19 ڈیفنس سسٹم دینے کی پیشکش
احمر بلال صوفی کی وضاحت
بین الاقوامی قوانین کے ماہر احمر بلال صوفی نے کہا کہ بھارت کے پاس ایسی کوئی طاقت نہیں کہ وہ سندھ طاس کے عالمی معاہدے کو یکطرفہ ختم کردے، اگر بھارت ایسے معاہدے معطل کرسکتا ہے تو پھر کوئی اور پڑوسی ملک بھی ایسا کرسکتا ہے۔
عبدالباسط کی رائے
سابق سفیر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کا پانی بند نہیں کرسکتا، بھارت اپنے ملک میں مسلمانوں کے وقف قانون کے خلاف احتجاج ختم کرنے کے لئے کوئی کارروائی کرسکتا ہے۔