پاک بھارت اسٹریٹجک تصادم کا خطرہ، وہ ایک قدم جس سے حالات نارمل ہوسکتے ہیں، الجزیرہ کی رپورٹ میں مشورہ دے دیا گیا

مقبوضہ کشمیر میں دہشت گرد حملہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں منگل کو ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں شدید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ دونوں جوہری قوتیں اس وقت ایک نئے سٹریٹجک تصادم کے دہانے پر کھڑی نظر آتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خواجہ آصف کی ایرانی نائب وزیر دفاع سے ملاقات، مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کا عزم
بھارتی الزامات اور پاکستانی انکار
بھارتی حکام اور میڈیا نے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا ہے، مگر پاکستان نے اس الزام کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ بھارتی میڈیا اور سیاسی حلقوں میں 2019 کے بالاکوٹ حملے کی طرز پر فوجی کارروائی کا ذکر کیا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس بار بھارت کی کارروائی 2019 کے مقابلے میں زیادہ نمایاں ہو سکتی ہے، لیکن چین کے ساتھ جاری سرحدی کشیدگی کی وجہ سے بھارت کو احتیاط سے قدم اٹھانا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ قائمہ کمیٹی: سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 25 کرنے کی منظوری
پاکستان کی تیاری
پاکستانی سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، بھارت کی کسی بھی ممکنہ "مہم جوئی" کے لیے مکمل تیاری موجود ہے، تاہم وہ بھارت کی طرح غیر ضروری شور نہیں مچانا چاہتے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کو یہ خوش فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ کوئی جواب نہیں ملے گا۔
یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ نے اسرائیلی وزیراعظم کے گھر پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی
تجزیہ کاروں کی رائے
تجزیہ کار اسفند یار میر کے مطابق، دونوں ممالک نے 2019 کے بحران سے کوئی ٹھوس سبق حاصل نہیں کیا، اور موجودہ کشیدگی بتاتی ہے کہ حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔ سابق پاکستانی سفیر سلمان بشیر کا کہنا ہے کہ بھارت کی حالیہ حکمتِ عملی "غلط فہمی" پر مبنی ہے اور پاکستان کا جواب "مدبرانہ اور حالات کے مطابق" ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو موجودہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی طرف سے بھارت کا دورہ جیسا بڑا قدم اٹھانا چاہیے، کیونکہ اس وقت سفارتی مواقع نہایت محدود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 13 شادیاں کرنے والی فرضی دلہنوں کا گینگ بے نقاب، کتنی خواتین گرفتار ہوئیں؟ جانیے
عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کا مقام
الجزیرہ کے مطابق، اس ساری صورتِ حال نے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تنازعہ کشمیر کو ایک بار پھر عالمی سطح پر مرکزِ نگاہ بنا دیا ہے۔ اگر کشیدگی کو جلد کم نہ کیا گیا تو یہ صورت حال خطے کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملتان سلطانز اپنے ہر چھکے اور ہر وکٹ پر ایک لاکھ روپے کی رقم فلسطین چلڈرن ریلیف فنڈ میں عطیہ کرے گی
بھارتی حملے کے نتائج
خیال رہے کہ منگل کے روز مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ایک حملے کے نتیجے میں 26 بھارتی شہری مارے گئے تھے۔ بھارتی حکومت نے اپنی سابقہ روش برقرار رکھتے ہوئے اس کا الزام پاکستان پر دھرا اور پاکستان کے خلاف متعدد اقدامات کا اعلان کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اے پی ایس سانحہ میں ملوث عناصر انسانیت کے مجرم ہیں: گورنر پنجاب
بھارتی اقدامات
بھارت نے پاکستان کے ساتھ دریاؤں کے پانی کی تقسیم سے متعلق تاریخی "سندھ طاس معاہدے" کو معطل کر دیا، واہگہ اٹاری بارڈر کو بند کر دیا، اور پاکستانی شہریوں کے لیے تمام ویزا سروسز معطل کر دی گئیں۔ دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات فوجی مشیروں کو 'ناپسندیدہ شخصیت' قرار دے کر ایک ہفتے کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔ یکم مئی سے بھارت میں پاکستانی سفارتکاروں کی تعداد 55 سے کم کر کے 30 کرنے کا اعلان کیا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں ڈیجیٹل ڈاکوؤں کی انٹری، جیمرز استعمال کرکے متعدد وارداتوں کا انکشاف، پولیس سراغ نہ لگا سکی
پاکستان کا جواب
پاکستان نے بھی بھارت کے خلاف تقریباً ویسے ہی جوابی اقدامات کا اعلان کیا۔ بھارت کی طرف سے پانی کے معاہدے کی معطلی کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان نے کہا ہے کہ اگر بھارت نے پانی روکنے یا موڑنے کی کوشش کی تو اسے "جنگی اقدام" تصور کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد کتنی ہے؟ الیکشن کمیشن نے اعداد و شمار جاری کردیئے
معاہدے کی معطلی
پاکستان بھارت کے ساتھ شملہ معاہدے سمیت اس وقت تک دوطرفہ معاہدے معطل کرنے کا حق رکھتا ہے جب تک کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی سے باز نہیں آتا اور کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کرتا۔ بھارتی شہریوں کے لیے جاری کیے گئے تمام ویزے فوری طور پر معطل کر دیے گئے، تاہم سکھوں کی مذہبی یاترا کو اس سے استثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
تجارتی سرگرمیوں کی معطلی
اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات سفارتکاروں کی تعداد بھی 55 سے کم کر کے 30 کر دی جائے گی۔ واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے اور پاکستانی فضائی حدود بھارتی آپریٹڈ تمام پروازوں کے لیے بند کر دی گئی ہیں۔ بھارت کے ساتھ تمام تجارتی سرگرمیاں بھی معطل کر دی گئی ہیں۔