بھارت کے لیے فضائی حدود بند، صرف امارات جانے والی پروازوں کو کتنی تاخیر کا سامنا ہوگا؟

پروازوں میں تاخیر کا خدشہ
ابو ظہبی (ڈیلی پاکستان آن لائن) متحدہ عرب امارات اور ہندوستان کے درمیان پروازیں تاخیر اور طویل راستوں کا شکار ہو سکتی ہیں، کیونکہ پاکستان نے تمام بھارتی ملکیتی اور بھارتی ایئر لائنز کے لیے اپنا فضائی راستہ فوری طور پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جمعرات کو، ایئر انڈیا نے خلیج ٹائمز کو ایک بیان میں تصدیق کی کہ شمالی امریکہ، برطانیہ، یورپ اور مشرق وسطیٰ سے آنے یا جانے والی ان کی کچھ پروازیں "متبادل طویل راستہ اختیار کریں گی"۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین جوائنٹ چیفس جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دورہ نائیجریا،وزیر دفاع اور فوجی سربراہان سے ملاقاتیں
متبادل راستے اور اس کے اثرات
اس اقدام نے دنیا کے مصروف ترین فضائی راستوں میں سے ایک میں خلل کے خدشات کو جنم دیا ہے۔ دبئی، ابوظہبی اور شارجہ سے بھارت کے بڑے شہروں جیسے دہلی، ممبئی اور بنگلور تک روزانہ متعدد پروازیں براہ راست راستے کے لیے پاکستانی فضائی حدود پر انحصار کرتی ہیں۔ اب جبکہ یہ بندش نافذ ہو چکی ہے، متحدہ عرب امارات میں کام کرنے والی تمام بھارتی ایئر لائنز، بشمول ایئر انڈیا، ایئر انڈیا ایکسپریس اور انڈیگو کو بحیرہ عرب یا طویل جنوبی راستوں سے پرواز کرنے پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے جس سے پرواز کا وقت دو گھنٹے تک بڑھ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم شہباز شریف اور نواز شریف کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
متاثرہ ایئر لائنز اور شیڈولنگ
متحدہ عرب امارات کی ایئر لائنز جیسے ایمریٹس، اتحاد، فلائی دبئی اور ایئر عربیہ براہ راست متاثر نہیں ہوں گی کیونکہ یہ پابندی صرف بھارتی ملکیت اور چلنے والی ایئر لائنز پر لاگو ہوتی ہے۔ تاہم بھارتی ہوائی اڈوں پر فضائی ٹریفک کی رکاوٹ اور وقت کی ازسر نو ترتیب ثانوی اثرات پیدا کر سکتی ہے۔ دبئی میں ایک ٹکٹنگ ایجنٹ نے کہا "اگر یہ بندش دنوں یا ہفتوں تک جاری رہی، تو اس سے کرایوں میں اضافہ اور شیڈولنگ میں خرابی ہو سکتی ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں مظاہرین کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ، پی ٹی آئی کے سینکڑوں کار کنان گرفتار
سیاسی کشیدگی اور فضائی سفر
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ سیاسی کشیدگی نے خطے میں فضائی سفر کو متاثر کیا ہے۔ 2019 میں پلوامہ حملے اور اس کے بعد کی فوجی کشیدگی کے بعد پاکستان نے تقریباً پانچ ماہ کے لیے اپنا پورا فضائی راستہ بند کر دیا تھا۔ اس بندش سے روزانہ 400 سے زائد پروازیں متاثر ہوئی تھیں اور پروازوں کو وسیع پیمانے پر راستے تبدیل کرنے پر مجبور ہونا پڑا تھا، جس سے پرواز کے اوقات طویل ہو گئے تھے اور بھارتی اور بین الاقوامی ایئر لائنز کے لیے ایندھن کے بل میں نمایاں اضافہ ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت کابینہ اجلاس، کاشتکاروں کے لیے اہم فیصلے، راشن کارڈ کے ذریعے 10 ہزار روپے ماہانہ امداد کی تجویز پر اتفاق
بھارتی شہریوں کی مشکلات
اس دوران متحدہ عرب امارات سے بھارت جانے والے مسافروں کو بھارتی ایئر لائنز پر اوسطاً 60 سے 90 منٹ کی تاخیر کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ کچھ پروازیں مکمل طور پر معطل کر دی گئی تھیں، جبکہ کچھ میں اضافی سٹاپ اوور اور عملے کی تبدیلیاں شامل کی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: وی پی این پر پابندی سے متعلق پی ٹی اے کا اہم فیصلہ سامنے آگیا
حالیہ حملہ اور جغرافیائی تناؤ
خیال رہے کہ منگل کے روز مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ایک حملے کے نتیجے میں 26 بھارتی شہری مارے گئے تھے۔ بھارتی حکومت نے اپنی سابقہ روش برقرار رکھتے ہوئے اس کا الزام پاکستان پر دھرا اور پاکستان کے خلاف متعدد اقدامات کا اعلان کیا ۔
یہ بھی پڑھیں: مرحوم شہری نادرا ریکارڈ میں زندہ اور کنوارہ قرار، بچوں کو ب فارم کے حصول میں مشکلات
جوابی اقدامات
بھارت نے پاکستان کے ساتھ دریاؤں کے پانی کی تقسیم سے متعلق تاریخی "سندھ طاس معاہدے" کو معطل کر دیا، واہگہ اٹاری بارڈر کو بند کر دیا، اور پاکستانی شہریوں کے لیے تمام ویزا سروسز معطل کر دی گئیں۔ دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات فوجی مشیروں کو ’ناپسندیدہ شخصیت‘ (persona non grata) قرار دے کر ایک ہفتے کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا۔ یکم مئی سے بھارت میں پاکستانی سفارتکاروں کی تعداد 55 سے کم کر کے 30 کر نے کا اعلان کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: کھانے میں تھوک اور پیشاب ملانے کی افواہی ویڈیوز سے بھارتی ریاستوں میں شور مچ گیا
پاکستان کا ردعمل
اس کے جواب میں پاکستان نے بھی بھارت کے خلاف تقریباً ویسے ہی جوابی اقدامات کا اعلان کیا۔ بھارت کی طرف سے پانی کے معاہدے کی معطلی کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان نے کہا ہے کہ اگر بھارت نے پانی روکنے یا موڑنے کی کوشش کی تو اسے "جنگی اقدام" تصور کیا جائے گا۔ پاکستان بھارت کے ساتھ شملہ معاہدے سمیت اس وقت تک دوطرفہ معاہدے معطل کرنے کا حق رکھتا ہے جب تک بھارت پاکستان میں دہشت گردی سے باز نہیں آجاتا اور کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدر آمد نہیں کرتا۔
نتیجہ
بھارتی شہریوں کو خصوصی سکیم کے تحت جاری کردہ تمام ویزے فوری طور پر معطل کر دیے گئے ہیں، جبکہ سکھوں کی مذہبی یاترا کو اس سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات سفارتکاروں کی تعداد 55 سے کم کر کے 30 کر دی جائے گی۔ واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے، اور پاکستانی فضائی حدود بھارتی ملکیت یا بھارتی آپریٹڈ تمام پروازوں کے لیے بند کر دی گئی ہے۔ بھارت کے ساتھ تمام تجارتی سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں۔