کیا بھارت کے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے سے پاکستان کو کوئی فرق پڑ سکتا ہے؟

بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا فیصلہ
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پہلگام حملے کے بعد بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا فیصلہ درحقیقت پاکستان پر دباؤ بڑھانے کی حکمت عملی ہے۔ بھارت راتوں رات پاکستان کے دریاؤں کا پانی بند نہیں کر سکتا۔ اگرچہ طویل مدت میں سندھ طاس معاہدہ ختم ہونے کے پاکستان پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے لیکن فی الحال یہ ایک نفسیاتی دباؤ کی حکمت عملی زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں دہشتگردوں کو بسانے والی جماعت اسلام آباد میں دہشتگردی کر رہی ہے: گورنر فیصل کریم کنڈی
سندھ طاس معاہدہ: پس منظر
انڈیا ٹوڈے کے مطابق سب سے پہلے ہمیں سندھ طاس معاہدہ اور اس میں شامل دریاؤں کی تقسیم کو سمجھنا ہوگا۔ یہ معاہدہ ستمبر 1960 میں طویل مذاکرات کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان مشترکہ دریاؤں کے پانی کے انتظام کے لیے کیا گیا تھا۔ دونوں ممالک زرعی معیشت ہونے کی وجہ سے ان دریاؤں پر سیرابی اور زراعت کے لیے شدید انحصار کرتے ہیں۔ معاہدے کے تحت، بھارت کو سندھ طاس نظام کے "مشرقی دریاؤں" ستلج، بیاس اور راوی کے تمام پانی کو بلا روک ٹوک استعمال کرنے کا حق حاصل ہے۔ جبکہ پاکستان کو "مغربی دریاؤں" سندھ، جہلم اور چناب کا پانی استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 8 ماہ کی حاملہ خاتون نے چیٹ جی پی ٹی سے تفریح کی غرض سے سوال پوچھا لیکن جواب نے اس کی اور بچے کی زندگی بچا لی
پانی کی اہمیت
پاکستان چونکہ ڈاؤن ریپیرین (نیچے کی جانب بہنے والا) ملک ہے اس لیے یہ دریا پاکستان میں داخل ہوتے ہیں۔ پاکستان سندھ، جہلم اور چناب کے تقریباً 80 فیصد پانی کو استعمال کرتا ہے۔ یہ پانی پاکستان کے پنجاب اور سندھ کے صوبوں میں زراعت اور سیرابی کے لیے انتہائی اہم ہے۔ درحقیقت پنجاب پاکستان کی 85 فیصد خوراک پیدا کرتا ہے۔ مزید برآں زرعی معیشت ہونے کی وجہ سے پاکستان کی مجموعی قومی آمدنی کا 25 فیصد زراعت سے آتا ہے، جبکہ دیہاتی آبادی کا 70 فیصد اسی پر انحصار کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم عوام کی نمائندگی نہیں کرتی، 31 اکتوبر کو منظور ہوجاتی تو کیا ہوجاتا؟ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی کڑی تنقید
کیا بھارت فوری طور پر پانی بند کر سکتا ہے؟
بھارت کا معاہدہ معطل کرنے کا فیصلہ پاکستان کو پانی کی فراہمی یکلخت روکنے کے مترادف نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارت کے پاس فی الحال سندھ، جہلم اور چناب کا پانی روکنے یا اپنے استعمال میں لانے کیلئے کوئی بنیادی ڈھانچہ موجود نہیں ہے۔ زیادہ سے زیادہ بھارت پانی کے بہاؤ میں پانچ سے 10 فیصد کمی کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں پولیو کے مزید 2 کیسز رپورٹ، رواں سال تعداد 12 ہوگئی
معاہدے کی معطلی کے اثرات
سندھ طاس معاہدہ بھارت کو سندھ، جہلم اور چناب پر پانی ذخیرہ کرنے والے بڑے بند بنانے سے روکتا ہے۔ البتہ بھارت "رن آف دی ریور" ہائیڈرو الیکٹرک منصوبے بنا سکتا ہے جو پانی کے بہاؤ کو نہ تو روکتے ہیں اور نہ ہی اس میں رکاوٹ ڈالتے ہیں۔
معاہدہ معطل کرنے کا مطلب یہ ہوگا کہ بھارت ان پابندیوں کی پاسداری نہیں کرے گا اور پانی کے بہاؤ کو روکنے کے لیے ذخیرہ کرنے والے بند تعمیر کرنا شروع کر دے گا۔ تاہم ان دریاؤں پر بڑے ڈیم بنانے میں سالوں نہیں تو ایک دہائی کا وقت پھر بھی لگ جائے گا۔ اس کے لیے وسیع سروے اور فنڈز درکار ہوں گے جبکہ ماحولیاتی اثرات کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا۔
فی الحال بھارت کا یہ اقدام پاکستان پر دباؤ بڑھانے کی حکمت عملی زیادہ ہے۔ اگرچہ طویل مدت میں یہ پاکستان کے لیے سنگین مسائل پیدا کر سکتا ہے، لیکن اس کے فوری اثرات محدود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت کل ہوگی
حالیہ حملہ اور بھارتی ردعمل
خیال رہے کہ منگل کے روز مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ایک حملے کے نتیجے میں 26 بھارتی شہری مارے گئے تھے۔ بھارتی حکومت نے اپنی سابقہ روش برقرار رکھتے ہوئے اس کا الزام پاکستان پر دھرا اور پاکستان کے خلاف متعدد اقدامات کا اعلان کیا۔
بھارت نے پاکستان کے ساتھ دریاؤں کے پانی کی تقسیم سے متعلق تاریخی "سندھ طاس معاہدے" کو معطل کر دیا۔ واہگہ اٹاری بارڈر کو بند کر دیا۔ پاکستانی شہریوں کے لیے تمام ویزا سروسز معطل کر دی گئیں۔ دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات فوجی مشیروں کو 'ناپسندیدہ شخصیت' (persona non grata) قرار دے کر ایک ہفتے کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ یکم مئی سے بھارت میں پاکستانی سفارتکاروں کی تعداد 55 سے کم کر کے 30 کر نے کا اعلان کردیا۔
پاکستان کا جواب
اس کے جواب میں پاکستان نے بھی بھارت کے خلاف تقریباً ویسے ہی جوابی اقدامات کا اعلان کیا۔ بھارت کی طرف سے پانی کے معاہدے کی معطلی کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان نے کہا ہے کہ اگر بھارت نے پانی روکنے یا موڑنے کی کوشش کی تو اسے "جنگی اقدام" تصور کیا جائے گا۔ پاکستان بھارت کے ساتھ شملہ معاہدے سمیت اس وقت تک دوطرفہ معاہدے معطل کرنے کا حق رکھتا ہے جب تک بھارت پاکستان میں دہشت گردی سے باز نہیں آجاتا اور کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کرتا۔ بھارتی شہریوں کو خصوصی سکیم کے تحت جاری کردہ تمام ویزے فوری طور پر معطل کر دیے گئے تاہم سکھوں کی مذہبی یاترا کو اس سے استثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات سفارتکاروں کی تعداد 55 سے کم کر کے 30 کر دی جائے گی۔ واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ پاکستانی فضائی حدود بھارتی ملکیت یا بھارتی آپریٹڈ تمام پروازوں کے لیے بند کر دی گئی ہے۔ بھارت کے ساتھ تمام تجارتی سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں۔