1857ء کی جنگ آزادی کے دوران باغیوں کو پھانسیاں دی جاتی تھیں اور لاشوں کو لٹکتا چھوڑدیا جاتا تھا

مصنف کی معلومات
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 108
یہ بھی پڑھیں: عمرے کی آڑ میں گداگری کیلئے سعودی عرب جانے کی کوشش میں تین خواتین گرفتار
حکومتی اشتہارات کا نظام
حکومت جب بھی کسی خاص حکمنامے کا اجرا کرتی، تو اس کے محتویات کی مؤثر تشہیر کے لیے ریلوے کا سہارا لیا جاتا تھا۔ پلیٹ فارم پر گاڑی کے رکنے کے بعد سرکاری ڈھنڈورچی گاڑی کے آس پاس آ کر لوگوں کو متوجہ کرتے، اور ڈھول بجا کر حکومت کی طرف سے دیے گئے احکامات کا اعلان کرتے تھے۔ یہ خبریں مسافروں کے ذریعے دیگر قصبوں اور شہروں تک پہنچتی تھیں، اور جلد ہی عوام میں عام ہو جاتی تھیں۔ اگرچہ اس میں بعض اوقات اضافے بھی ہوتے تھے، لیکن حکومت کا مقصد کامیابی سے پورا ہو جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت سے شہداء کا بدلہ لیا اور آئندہ بھی لیتے رہیں گے: رانا تنویر حسین
انگریزوں کی حوصلہ شکنی کی کوششیں
عوام کو خوفزدہ کرنے کے لیے انگریز حکمران ایک اور گھناؤنی حرکت کرتے تھے۔ جب حکومت کسی باغی یا آزادی کے مجرم کو گرفتار کرتی، تو پولیس اہلکار اسے بڑے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر لاتے اور وہاں اس کی سرعام سزا دی جاتی۔ یہ منظر ہزاروں مسافروں کے سامنے پیش کیا جاتا، جو خوف کی حالت میں اسے دیکھتے۔ کچھ لوگ حقیقت جاننے کے لیے باہر نکل آتے، تو انہیں بتایا جاتا کہ یہ شخص سرکاری کے خلاف ہے اور اسی جرم میں اس کی سزا دی جا رہی ہے۔ اس طرح حکومت کا خوف لوگوں کے دلوں میں بٹھایا جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کا لاہور سے پیرس پروازوں پر 15 فیصد رعایت کا اعلان
1857ء کی جنگ آزادی کے اثرات
1857ء کی جنگ آزادی کے دوران گرفتاریوں کا سلسلہ اس طرح جاری رہا کہ بعض باغیوں کو پلیٹ فارم پر پھانسیاں دی جاتی تھیں، اور ان کی لاشوں کو لٹکا دیا جاتا تھا۔ بدقسمتی سے، ان کے گلے میں ان کے جرم کی نوعیت کی تختی بھی لٹکائی جاتی تھی۔ تاہم، جلد ہی اس غیر انسانی عمل کو بند کر دیا گیا، کیونکہ یہ بات محسوس کی گئی تھی کہ اس قسم کی کارروائیاں خواتین اور بچوں کے سامنے دکھانا انتہائی بہیمانہ ہیں۔
انتظار گاہیں
انگریزوں نے بڑے ریلوے اسٹیشنوں پر عوام کی سہولت کے لیے مسافر خانے اور انتظار گاہیں تعمیر کیں، جنہیں ویٹنگ روم کہا جاتا تھا۔ یہ خاص طور پر بڑے اسٹیشنوں اور جنکشن پر اس لیے ضروری تھا کہ یہاں وقت بے وقت مختلف اطراف کو گاڑیاں نکلتی تھیں۔ کئی بار گاڑیوں کے آمد و روانگی کے اوقات میں فرق ہوتا تھا، جس کی وجہ سے مسافروں کو کئی گھنٹوں تک پلیٹ فارم پر انتظار کرنا پڑتا تھا۔ اس کے لیے ضروری تھا کہ ایسے مسافر خانے بنائے جائیں جہاں وہ آرام کر سکیں۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔